Powered by
UI
Techs
Home
>
Forums
>
>
General Discussion
>
Purpose of Life and Religion
Post Reply
Username
Invalid Username or Password
Password
Format
Andale Mono
Arial
Arial Black
Book Antiqua
Century Gothic
Comic Sans MS
Courier New
Georgia
Impact
Tahoma
Times New Roman
Trebuchet MS
Script MT Bold
Stencil
Verdana
Lucida Console
1
2
3
4
5
6
Message Icon
Message
- Forum Code is ON
- HTML is OFF
Smilies
[quote]ڈیئر سیفے میرا!!! یہ جان کر بہت خوشی ہوئی کہ آپ مجھ سے اس خیال کے معاملے میں متفق و ہم آہنگ ہو کہ اسلام اور مسلم ہسٹری الگ الگ چیزیں ہیں اور مسلمانوں کی تاریخ اگر بالفرض آپ کے پورے زور و اصرارکے ساتھ کھینچے ہوئے نقشے کے مطابق پوری کی پوری بھی ابتدائی چند سالوں کو چھوڑ کر اندھیر نگری، چوپٹ راج اور سلطنت آرائی، جنگ کشائی، دولت پرستی، عیاشی پروری اور دیگر قابلِ مذمت شاہانہ قسم کی قبیح و مذموم صفات و خصوصیات ہی سے مرکب و معنون ہو، تو بھی اس سے اسلام کے نام و دامن پر کوئی حرف اور الزام نہیں آتا اور وہ مسلمان حکمرانوں کی شاہانہ چیرہ دستیوں اور بدکاریوں اور حکمران پرست علما کی خوشامدانہ مدح سرائیوں اور ناجائز توجیہات و تائیدات سے مکمل طور پر بَری اور پاک ہے ۔ یقینا آپ کا ان باتوں سے اتفاق میرے لیے خوش آئند و قابلِ ستائش امر ہے ۔ اگرچہ اسلامی یا واضح تر لفظوں میں مسلم تاریخ کے بارے میں آپ کے تاریک و مایوسانہ تصور سے پوری طرح اتفاق کرنا کسی طرح ممکن نہیں ہے ۔ تاہم میں اس سے کوئی زیادہ دلچسپی بھی نہیں رکھتا کہ کوئی اسلامی یعنی مسلم تاریخ کے بارے میں اپنے نہایت خلافِ حقیقت، معذرت خواہانہ، مایوسانہ اور احساس کمتری کے آئینہ دار سچائی و واقعیت گریزانہ مؤقف ہی پر اصرار کرتا رہے ۔ میرا کنسرن بس یہ ہے کہ اسلام اس سے بری اور اس کا دامن اس طرح کے تمام الزامات و اتہامات سے مکمل طور پر پاک ہے ۔ باقی رہی تاریخ اور مسلمانوں کے اس میدان میں رقم کیے ہوئے اچھے یا برے نقوش، تو یہ ایک ایسا موضوع ہے جس پر بحث میں میں فی الحال الجھنا نہیں چاہتا کیوں کہ یہ ایک انتہائی طویل و کشادہ میدانِ تحقیق ہے اور مجھے اتنی فرصت میسر نہیں کہ میں اس طرح کے کسی تفصیل و تطویل کے متقاضی موضوع پر بحث مباحثہ میں الجھوں ۔ اس پہلو سے میں صرف اس تاریخی اور مسلم و غیرمسلم کی سطح پر پورے اتفاق کے ساتھ مسلَّم حقیقت کا حوالہ دینے پر اکتفا کروں گا کہ موجودہ دور جسے انسانی تاریخ کا گولڈن ترین اور ترقی یافتہ ترین دور کرنا ہرگز کوئی مبالغہ نہیں ہے ، یہ جن علمی و فکری اساسات و انقلابات اور سائنس اور ٹکنالوجی کی بنیادوں پر پیدا ہوا اور اپنی ترقیات و سہولیات اور تیز رفتاری و پھیلاؤ کے باعث تاریخ انسانی کا عجوبۂ روزگار ترین دور قرار پا گیا ہے ، اس علمی و فکری انقلاب اور سائنس و ٹکنالوجی کے میدان میں ہونے والی جدید ترقیات کی اساسات سراسر اسلام کے لائے ہوئے انقلابی اثرات اور ان سے متأثر و مغلوب ہونے والے مسلمان اہل علم و فن ہی کی اعلیٰ تصنیفات و تحقیقات اور شاندار کارناموں کی رہین منت ہیں ۔ گو اسلامی حکمرانوں کا اس سلسلے میں بنیادی و اساسی رول نہیں ہے تاہم اس میں ان کے کردار ارو حصے کی بالکل نفی کر دینا بھی تاریخی حقائق سے کشتی لڑ نے کے مترادف ہے ۔ پھر اسلام کے علمی و فنی ذخیرے میں مسلمان اہل علم وتحقیق نے جو بیش بہا کارنامے انجام دیے اور بے مثل ذخیرہ پیدا کیا ہے وہ بھی اہل علم اور بہت سے حکمرانوں کے ان کی سرپرستی کرنے ہی کی دین ہے ۔ اس کے علاوہ بھی ہماری تاریخ اتنی بانجھ نہیں ہے جتنا کہ زور و شور سے دعویٰ کیا جا رہا ہے ۔ کتنے ہی اعلیٰ سیرت و کردار اور انصاف و خداخوفی کے ساتھ حکومت کرنے والے حکمرانوں کے نام گنوائے جا سکتے اور ان کی زندگی میں موجود ساری انسانیت کے لیے مشعلِ راہ بننے کے لائق اخلاقی و انسانی نمونوں کو بطورِ ثبوت پیش کیا جا سکتا ہے وغیرہ وغیرہ۔ مسلم تاریخ میں ہونے والی بدکرداریوں اور غلطیوں کے اعتراف کے باوجود مجھے مخاطب کے دعوے سے ایک فی صد بھی اتفاق نہیں ہے ۔ تاہم جیسا کہ میں پہلے بھی لکھ چکا ہوں کہ اگر بطورِ مفروضہ یہ تسلیم بھی کر لیا جائے کہ مسلمانوں کی بعد کی تاریخ میں کوئی اچھائی، خوبی اور روشنی نہیں ہے ۔ محض برائیاں ، تاریکیاں ، بدنمائیاں ، کالے کرتوت، خوفناک مظالم، وحشت و درندگی کے نمونے ، غیرمسلموں کی دولت لوٹنے اور اس کے بل پر عیاشی کی جنتیں آراستہ کرنے ہی کے کارنامے ہی ہیں تو بھی اس سے اسلام کے کردار پر کوئی داغ اور اس کی تعلیمات پر کوئی حرف نہیں آتا کیوں کہ اس میں اسلام کی کسی تعلیم و تلقین کا کوئی دخل نہیں رہا ہے بلکہ اسلام کی تعلیم و ہدایت کا معاملہ یہ ہے کہ شروعِ انسانیت سے یہ آفتاب سے زیادہ تابندہ اور ماہتاب سے زیادہ روشن و درخشاں رہی ہے ۔ اور جب کبھی انسانوں کے کسی معاشرے نے اس کی پابندی و پیروی کی ہے ، اعلیٰ انسانیت اور بلند اخلاقی ہی کے نقوش تاریخ کے صفحات کی زینت بنے ہیں اور زمین کے اس خطے پر جنتی زندگی ہی کے آثار و نشانات مرقوم ہوئے ہیں ۔ میرے لیے بس اتنا ہی کافی ہے ۔ کیوں کہ میں اسلام کا ماننے والا ہوں ۔ اسلامی تاریخ میرے ایمان کا کوئی جز نہیں ہے ۔ مسلم حکمرانوں کی زندگی کی تفصیلات اور ان کے کارنامے بھی کوئی ایسی حقیقتیں نہیں ہیں کہ ان کی اچھائی برائی سے میرے ایمان میں کوئی کمی بیشی واقع ہوتی ہو۔ اور بحیثیت مسلمان اس ڈسکشن میں میں کسی مسلم حکمران یا بحیثیتِ مجموعی تمام مسلم تاریخ کا کوئی دفاع کربھی نہیں رہا۔ میں تو بس اسی حقیقت کو واضح اور نمایاں کرنے کی کوشش کر رہا ہوں ’جسے میرے مخاطب نے بھی گو کہ تسلیم کرنے کا اقرار و اظہار فرمایا ہے ‘ کہ اسلام ہر طرح کے الزام سے بری اور مسلمانوں کی تاریخ کے تمام سیاہ ابواب و تفصیلات کی ذمہ داری سے پاک ہے ۔ لیکن ان کا مجموعی رجحان و بیان اپنے اندر بہت سے خلا اور شگاف رکھتا ہے ۔ جس کا کہ وہ شاید خود بھی شعور نہیں رکھتے اور ان خلاؤں اور شگافوں اور اپنے مؤقف کے اندرونی تضاد اور الجھنوں سے ناواقف و ناآگاہ ہیں ۔ بالخصوص ان کے یہ الفاظ کہ اسلام کا اپنے پیروکاروں کے اعتبار سے تاریخی رول کوئی بہت شاندار و پر معیار نہیں رہا، ان کے مؤقف کے بین السطور میں موجود کج فکری کی واضح مثال ہیں ۔ اس بیان میں گو کہ انہوں نے اصل بات یہ ارشاد فرمانا چاہی ہے کہ مسلمانوں کی تاریخ کوئی فرشتوں اور پاک انفاس و ارواح پر مشتمل معصوم اور ہر طرح کے برے اور شرپسندانہ میلانات سے خالی و بعید ہستیوں کی داستان نہیں ہے لیکن جس اسلوب میں یہ بات کہی گئی اور جس طرح اس میں اسلام کو بھی غیر ارادی طور پر اشتعال انگیزی کی حد تک اور نہایت زہریلے اور جسارت آمیز اندز میں مطعون و موردِ الزام ٹھہرادیا گیا ہے ، کہ اسلام کے مجموعی تاریخی رول کو ہم مکمل طور پر منصفانہ اور معیاری نہیں ٹھہرا سکتے ، یہی وہ غیر شعوری کج فکری اور خلا اور شگاف ہیں جو اس طولِ کلام و بحث کا باعث ہوئے ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ جب آپ یہ مان رہے ہیں کہ مسلمانوں کی غلط اور قابلِ مذمت کاروائیوں سے اسلام بری ہے اور ان کی ذمہ دای اسلام پر نہیں بلکہ ان مسلمانوں پر ہی عائد ہوتی ہے جنہوں نے بالفرض ان کاروائیوں کا ارتکاب کیا ہے تو پھر مسلمانوں کے غیر معیاری اور قابلِ اعتراض رول کی بنیاد پر اسلام کے مجموعی تاریخی رول کو چاہے اس کے پیروکاروں ہی کے حوالے سے سہی ناقابل اعتبار، غیرمعیاری اور اغلاط و شرور سے ملوث و مطعون قرار دینے کے کیا معنیٰ ہیں ؟ کیا کسی شریف النفس، سلیم العقل اور معقول و صالح اخلاق و کردار کے حامل باپ کو اس کے بدکردار بیٹے کے کالے کرتوتوں اور سیاہ کاریوں کے لیے مطعون کیا جا سکتا ہے اور یہ بات یوں بیان کی جا سکتی ہے کہ یہ آدمی شریف و با کردار ہو گا لیکن اپنے بیٹے کے حوالے سے اس کا کردار شر و فساد کے حوالے سے خالی نہیں ہے ۔ اور کیا وہ انبیا جن کے بچے ، بیگمات اور دیگر اعزہ و احباب ایمان نہیں لائے ، ان کے حوالے سے اس تاریخی بات کو اس اسلوب میں بیان کیا جا سکتا ہے کہ اپنے ان متعلقین کے حوالے سے ان کا دامن کفر و شرک سے پاک نہیں تھا۔ یعنی وہ اس زاویے سے ان آلائشوں سے کسی حد تک لتھڑ ے ہوئے تھے ۔ میرے مخاطب کے اسلوبِ بیان سے بھی یہی بات مترشح و واضح ہوتی ہے کہ اسلام ہو گا اپنی جگہ آفتابِ ہدایت اور راہِ نجات کا مستند و محفوظ ترین بیان، لیکن اپنے پیروکاروں کی ان غلط کاروائیوں کی ذمہ داری سے اسے بری نہیں قرار دیا جا سکتا اور نہ ہی ان کے تاریخی رول و کردار کے زاویے سے اسے بری الذمہ اور اس کے دامن کو داغ دھبوں سے پاک قرار دیا جا سکتا ہے ۔ مجھے معلوم ہے کہ میرے مخاطب کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے اور نہ ہی وہ اپنے بیان کی اس حقیقی وضاحت سے اتفاق کریں گے ۔ اور یہی میرا کہنا ہے کہ وہ اسلام اور مسلم تاریخ کے فرق کو اپنے کلی معنوں میں ملحوظ نہیں رکھ پا رہے ۔ وہ اگرچہ علیحدہ سے یہ کہتے ہیں کہ مسلمانوں کی غلطیاں اسلام کے سر نہیں منڈھی جا سکتی اور وہ ان کی بدکرداریوں کی ذمہ داری سے پاک و بری ہے لیکن دوسری طرف اپنے اس طرح کے لوز بیانات، بے شعورانہ دعو وں اور معذرت کے ساتھ جہالت و نادانی کے آئینہ دار ارشادات سے وہ اپنے مؤقف کا مسلم تاریخ کے بجائے اسلام کے حوالے سے یہی تأثر دیتے ہیں کہ اسلام کے مجموعی تاریخ رول کو اغلاط و نقائص سے بالکل پاک اور آخری درجے کا معیاری قرار دینا محض ایک خوش فہمی، ایک تاریخی بددیانتی اور حقائق سے منہ موڑ نا اور ان کا گلا گھونٹنا ہے ۔ یہی وہ نازک مقام ہے جہاں میرے خیال و احساس کے مطابق محترم مخاطب ٹھوکر کھا رہے اور نہایت فاش غلطی صادر کر رہے ہیں ۔ میں انہیں بار بار یہ توجہ دلا رہا ہوں کہ میں آپ کے کہنے کے مطابق بطورِ مفروضہ مانے لیتا ہوں کہ گنتی کے چند ادوار کو چھوڑ کر ساری اسلامی تاریخ تاریکی کا بھنڈار اور شر و فساد کے گرد و غبار کا انبار ہے ۔ لیکن اس سے اسلام کی اعلیٰ و روشن اور تابندہ و درخشاں اور برتر و سپر نظریاتی حیثیت پر کیا فرق آ گیا؟ کیا اسلام کا دامن آلودہ ہو گیا؟ کیا اس کی تعلیم کا کوئی حصہ گمشدہ یا محرف قرار پا گیا؟ کیا اس کی استنادی اور ہادیانہ حیثیت مشکوک ہوگئی؟ کیا وہ ناقابلِ اعتبار مقام پر آ گیا؟ اسلام کے مأخذ، اسلام کی تعلیمات اور اسلام کی مجموعی ہدایت پر اس سارے مفروضہ قضیے کو حقیقی تصویر اور سچا نقشہ تسلیم کر لینے کے بعد بھی شک کرنے ، اعتراض اٹھانے اور طعن و حرف گیری کی جسارت فرمانے کی آخر کیا گنجائش نکل آئی؟ اور پھر سب سے بڑ ھ کر یہ کہ مثال کے طور پر ایک عام مسلمان کی حیثیت سے اس ساری داستان آرائی اور افسانہ سرائی کے بعد مجھ سے اس کے سوا اور کیا تقاضا کیا جا سکتا ہے کہ بھائی مسلم تاریخ کو جو تم نے معصوم فرشتوں اور نورانی ہستیوں کے بے داغ تاریخی صحیفے کا مقام دے رکھا ہے ، ان حقائق کو دیکھو اور اسے اس مقام سے نیچے اتار کر اس بات کا اعتراف کرو کہ وہ لوگ بھی گو کہ مسلمان تھے لیکن انسان ہی تھے ، شر و فساد کے رجحان سے پاک فرشتے اور بدکرداری و ناپاک دامنی کے میلان سے خالی حوریں نہیں تھے ۔ اور ان سے بھی وہی ساری غلطیاں سرزد ہوئی ہیں جو دوسرے انسانوں سے مختلف ادوار و زمانوں میں سرزد ہوتی رہی ہیں ۔ بلکہ شاید مسلمانوں نے کمیت و کیفیت کے اعتبار سے دوسروں سے زیادہ ہی ان کا ارتکاب کیا ہے۔ لہٰذا اپنے جھوٹے فخر کے پندار سے باہر آؤ اور تاریخ کے دفتر میں مرقوم ان کی ان ان غلطیوں کا کھلے بندوں اقرار کرو!!! بھئی کر لیا اقرار، اس کے بعد اور کیا کریں ؟ اسلام کے بارے میں شک میں مبتلا ہوجائیں ؟ اسلام کی تعلیمات و اثرات سے بدگمان ہوجائیں ؟ یقینا میں بدگمانی کروں گا اگر میں یہ کہوں کہ مخاطب ان سوالوں کا جواب ہاں میں رکھتے ہیں ۔ لہٰذا میں ایسا نہیں کہتا اور مجھے اچھی طرح معلوم ہے کہ مخاطب کے بیانات اس کے حق میں بالکل نہیں ہیں بلکہ وہ واضح طور پر اسلام کی برتری، محفوظیت اور شک و شبہ سے بالاتر مقام و حیثیت کے معترف ہیں ، لیکن میں یہ کہے بغیر بھی نہیں رہ سکتا کہ وہ اپنے بیانات میں غیر شعوری طور پر کچھ نہ کچھ ایسی باتیں ضرور شامل کرجاتے ہیں جن سے اسلام پر زد پڑ تی اور اس پر حرف آتا ہے !! جیسے کہ انہوں نے یہ فرمایا ہے کہ اپنے پیروکاروں کے زاویے سے اسلام کے تاریخی ریکارڈ کو دودھ کا دھلا، اجلا و شفاف اور اچھا و معیاری نہیں قرار دیا جا سکتا۔ ان کی یہی غلطی اور یہی وہ بات ہے جو وہ سمجھ کر نہیں دے رہے اور جس کا ادراک و احساس کرانے میں میں اب تک ناکام و نامراد رہا ہوں !! میری ان سے ساری بحث اور یہ ساری طول بیانی ان کی اسی غیرشعورانہ لیکن نہایت گستاخانہ و سراسر جسارت آمیزانہ کوتاہی ہی پر مبنی ہے ۔ میں ان سے درخواست کروں گا کہ براہِ مہربانی اسی پہلو پر سب سے زیادہ غور فرمائیں اور نہایت معذرت کے ساتھ اپنی اس کج فہمی کا ادراک کریں کہ وہ نہ چاہتے ہوئے بھی اسلام پر انگلی اٹھا رہے اور بلاجواز کیچر اچھال رہے ہیں !!! باقی مسلم تاریخ کی اصل حقیقت کیا ہے اور مسلم حکمرانوں کی زندگی کی تفصیلات اور تاریخ کتنی شاندار یا بے شان و آن ہے ، یہ ایک دوسرا موضوع ہے اور نہایت کشادہ میدانِ تحقیق ہے ۔ اس حوالے سے وہ چاہیں تو اپنے اسی بے دلیل اور مایوسانہ مؤقف پر قائم رہیں ، لیکن اس کو بیان کرتے ہوئے اور مسلمانوں کو اس کے حوالے سے ان کے جھوٹے تصورات سے آگاہ و خبردار کرتے ہوئے کم از کم یہ اسلوب نہ اپنائیں کہ میرے جیسے کم فہم کو یہ محسوس ہو کہ ایک شخص مسلمان ہوتے ہوئے نہایت خلافِ واقعہ طور پر اسلام کے اجلے دامن پر داغ لگانے کی شعوری یا غیر شعوری جسارت کر رہا ہے !! آخر میں ایک بات یہ نوٹ کرانا چاہتا ہوں کہ اسلامی تاریخ اور مسلمانوں کی تاریخ کے الفاظ گو مترادفات کے طور پر استعمال ہوتے ہیں ۔ لیکن جب بات رول و کردار اور تاریخی تنقید کی آتی ہے تو یہ دونوں الفاظ مترادف نہیں رہتے بلکہ جدا جدا مفہوم کے حامل ہوجاتے ہیں ۔ اسلامی تاریخ کا مطلب اسلام کی تعلیمات اور مختلف معاشروں میں ان کے رواج و نفوذ کے اشکال و اثرات کے ہوجاتے ہیں اور مسلم تاریخ کا مطلب مختلف زمانوں میں اسلام کے نام لیواؤں اور پیروکاروں کے تاریخی اور حکومتی کردار وغیرہ کے ہوجاتے ہیں۔ جس طرح اسلام کا مطلب کوئی مسلمان یا مسلمانوں کا کوئی مجموعہ نہیں ہے بلکہ اسلام قرآن و سنت و احادیث کا نام ہے اسی طرح اسلامی تاریخ کا مطلب مسلمانوں کا تاریخی کردار نہیں ہوتا بلکہ اسلام کی تعلیمات کی مختلف زمانوں اور معاشروں میں اشاعت و مقبولیت اور اس کے لائے ہوئے تغیرات و اثرات ہوتے ہیں ۔ مسلم تاریخ کا مطلب اسلام کے نام لیواؤں کے دور بہ دور احوال و معاملات ہیں ۔ جن کے آخری درجہ معیاری ہونے یا نہ ہونے ، دونوں طرح کے امکانات پائے جاتے ہیں اور اس کا سبب اسلام کی تعلیمات کی کمی بیشی یا خامی و کوتاہی نہیں ہوتی بلکہ مسلمانوں کی اسلام سے وفاداری کا معیاری یا غیر معیاری یا آسان لفظوں میں مکمل یا نامکمل ہونا ہوتا ہے ۔ اسلام ابتداے انسانیت سے زندہ و تابندہ اور مستند و مرجعِ تام کی حیثیت کا حامل رہا ہے اور بے شک قیامت تک رہے گا۔ ساری انسانیت اور زمانوں کے لیے یہی واحد راہِ ہدایت اور نسخۂ نجات ہے ۔ اس کی بالاتری، استناد اور کاملیت و آفاقیت پر نہ وقت کے دریا کی طغیانی اثر انداز ہو سکتی ہے ۔ اور نہ ہی مختلف مقامات و خطہ جات کے احوال و ظروف کا اختلاف اس میں رد و بدل لا سکتا ہے اور نہ ہی اس کی پیروی کا دعویٰ کرنے والوں کی ادھوری وفاداریاں اور غیر معیاری تابعداریاں اسے ملزم و مأخوذ کے کٹہرے میں لاکھڑ ا کرسکتی ہیں ۔ لہٰذا اس فرق کو اچھی طرح ذہن نشین کرنا اور اسلامی یا صحیح اور ہر طرح کے کنفیوژن کو ختم کرنے والے درست الفاظ میں مسلمانوں کی تاریخ کے حوالے سے کوئی مؤقف اپناتے ، راے بناتے یا فیصلہ و دعویٰ ارشاد فرماتے ہوئے اس فرق کو پوری طرح ملحوظ رکھنا اس طرح کی فہم کی کوتاہیوں اور کج فکریوں سے محفوظ رہنے کے لیے بے حد ضروری ہے ۔ مخاطب کے چند بیانات پر تبصرہ: ۱)جب ہم اسلام کی سچی تصویر دنیا کے روبرو پیش کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں مسلم تاریخ کی بھی حقیقی و واقعی تصویر ہی کی دنیا کے سامنے پیش کرنا چاہیے ۔ مخاطب کی یہ بات بالکل صحیح اور ان کا یہ مطالبہ نہایت معقول مطالبہ ہے لیکن یہ واضح رہے کہ مسلمانوں کے تاریخ کردار کے کج اور مسخ ہونے کا نتیجہ کسی بھی درجے میں یہ نہیں ہوا کہ اسلام کے متن و نصاب میں کوئی غیر اسلامی یا تاریخی چیز بحیثیتِ جز شامل ہوگئی ہو۔ یہی مخاطب کی غلطی ہے کہ وہ یہ تأثر دیتے ہیں کہ اس راستے سے اسلام ہی کی تصویر مسخ ہوگئی ہے لیکن حیرت انگیز طور پر وہی اب اسلام کی مقبول و پسندیدہ تصویر بن گئی ہے ۔ تبھی وہ مسلمانوں پر اس بات کے لیے زور دے رہے ہیں کہ وہ اسلام کی حقیقی تصویرکو جانیں ، اس کا سامنا کریں اور اسی کی نمائندگی کریں ۔ جبکہ اسلام قرآن و سنت کے جس متن کا نام ہے اس میں یہ ثابت کر دکھانا کہ کوئی کمی بیشی یا اضافہ یا تبدلی واقع ہوگئی ہے ، مخاطب تو کیا، کیوں کہ وہ تو بہرحال مسلم ہی ہیں ، سارے معاندین و معترضینِ اسلام کے لیے بھی آج تک ممکن نہ ہو سکا۔ مخاطب غیر شعوری طور پر یہی بات کہہ جاتے ہیں لیکن انہیں اس کا ادراک نہیں ہوتا اور بعد میں پھر وہ بھی یہی کہتے ہیں کہ اسلام محفوظ ہے اس کی شان و آن ہر زمانے میں برقرار رہی ہے اور اس پر کوئی اتہام و الزام لگانا ایک نہایت پست اخلاقی کام ہے ۔ مخاطب کی یہ بات ان معنوں میں ضرور صحیح ہے کہ مسلمانوں کی پریکٹس میں جو اسلام یا اسلامی تعلیمات ان کے دعوے کے مطابق روبعمل ہیں وہ یقینا مسخ شدہ ہیں اور مسلمانوں کے بہت سے خیالات و اقدامات کو اسلامی تعلیمات کی روشنی میں قابل قبول قرار دینا بلاشبہ مشکل ہے ۔ لیکن اسلام مسلمانوں کے خیالات و اقدامات کا نام نہیں ہے بلکہ قرآن و سنت کا نام ہے ۔ اسی کسوٹی پر مسلمانوں کے تمام فکر و عمل کو تولا اور پرکھا جائے گا اور اس کی غلطی و درستی کا تناسب بیان کیا جائے گا۔ لیکن اس سے اسلام کی خالصیت و برتری پر حرف رکھنا ہرگز کوئی معقول و منصفانہ طریقہ نہیں ہے ۔ ۲)۹۹ فیصد مسلم ا سکالرز، علما اور نمائندے مسلم تاریخ کے حوالے سے توجیہہ پسندی کا طریقہ اختیار کیے ہوئے ہیں اور وہ مسلم تاریخ کی غلطیوں کا جواز پیش کرنے کی دفاعی حکمت عملی اپنائے ہوئے ہیں ۔ اگر واقعی ایسا ہے بھی تو آپ نہ کریں ۔ کس نے آپ کو مجبور کیا ہے ۔ لیکن اس بات کو آڑ بنا کر اسلام پر حرف رکھنا، اس کے مسخ و تبدیل شدہ ہونے کا دعویٰ کرنا اور مسلمانوں کو اس کی تصویر درست کرنے کا مشورہ و حکم دینا کہاں کی معقولیت، علمیت اور مجتہدانہ پیش رفت ہے ؟ آپ جو مطالبہ کرسکتے ہیں وہ بس یہی ہے کہ مسلمانوں اپنی تاریخ کے حوالے سے اپنے جھوٹے بھرم سے باہر نکلو اور مسلمانوں کی تاریخی غلطیوں اور بدکرداریوں کے حوالے سے ثابت شدہ تاریخی حقیقتوں کا اقرار و اعتراف کرو۔ نہ یہ کہ آپ اس کا الزام اسلام کو دیں اور یہ ارشاد فرمائیں کہ اسلام کا اپنے ماننے والوں اور پیروکاروں کے حوالے سے بالکل بھی شفاف اور اچھا کردار نہیں رہا ہے ۔ یہی آپ کی غلطی ہے کہ آپ پیروکاروں کو خطاوار قرار دینے کے بجائے اور انہیں اس بات کی تنبیہ کرنے کے بجائے کہ اسلام کی مکمل وفاداری کرو نہ یہ کہ اس کی بعض تعلیمات کو اپناؤ اور بعض کو ٹھکراؤ، اسلام کو خطاوار و مجرم گردان رہے ہیں ۔ آپ اس بات کو مانیں یا نہ مانیں ، آپ کے یہ الفاظ یہی مفہوم ادا کر رہے ہیں ۔ اور اسی لیے میں بار بار کہہ رہا ہوں کہ آپ غیر شعوری طور پر اسلام کو موردِ الزام ٹھہرانے کی فاش و بھیانک غلطی کر رہے ہو!!! بیچ بیچ کی تلخ کلامی کے لیے معذرت خواہ ہوں ، لیکن اس کا باعث محض یہ احساس بنا ہے کہ مخاطب کی تحریر نہ چاہتے ہوئے اور غیر ارادی طور پر ہی سہی لیکن کر اسلام پر حملہ ہی رہی ہے ۔ اور وہ بھی سراسر افسانوی و تخیلاتی بے مہاری و بے لگامی کے گھوڑ ے پر سوار ہوکر۔ اور ایسے کسی وقت میں لائٹ موڈ کے مظاہرے کی توقع کرنا، کم از کم میرے جیسے مزاج کے مسلمان سے نری خام خیالی ہے !!![/quote]
Mode
Prompt
Help
Basic
Check here to be notified by email whenever someone replies to your topic
Show Preview
Share
|
Copyright
Studying-Islam
© 2003-7 |
Privacy Policy
|
Code of Conduct
|
An Affiliate of
Al-Mawrid Institute of Islamic Sciences ®
Top