Powered by
UI
Techs
Home
>
Forums
>
>
General Discussion
>
Some Healthy Comments and Debates
Post Reply
Username
Invalid Username or Password
Password
Format
Andale Mono
Arial
Arial Black
Book Antiqua
Century Gothic
Comic Sans MS
Courier New
Georgia
Impact
Tahoma
Times New Roman
Trebuchet MS
Script MT Bold
Stencil
Verdana
Lucida Console
1
2
3
4
5
6
Message Icon
Message
- Forum Code is ON
- HTML is OFF
Smilies
[quote][right][brown][size=4]ایک صاحب نے ملاقات کے اختتام پر جدا ہوتے وقت "خدا حافظ" کے الفاظ کو خلافِ سنت طریقہ بتاتے ہوئے یہ تلقین فرمائی کہ ہمیں ہر ہر معاملے میں قرآن و سنت اور مسنون طریقوں کی پیروی کرنی چاہیے۔ ان کی اس بات اور نصیحت پر میں نے درج ذیل گزارشات پیش کیں۔ اس میں جس آرٹیکل کا حوالہ دیا گیا ہے اس کا لنک بھی آخر میں آپ لوگوں کے لیے درج کررہا ہوں[/size=4][/brown][/right] [b][right][blue] محترم فرخ عابدی صاحب نے ملاقات کے اختتام پر بولے جانے والے الفاظ "خدا حافظ"سے متعلق جو سوال اٹھایا ہے اور جس طرح ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور آپ کے بتائے ہوئے آداب اور طریقوں پر کاربند رہنے کی تلقین فرمائی ہے۔ پھر ہمارے ایک مسلمان بھائی اور گروپ ممبر نے، جن کا نام ان کی آئی ڈی سے معلوم نہیں ہوسکا، بااصرار یہی بات کہی ہے کہ ہمیں اپنی زندگی کے تمام احوال و لمحات میں قرآن و سنت اور اسلام کے سکھائے ہوئے کاموں کی پابندی کرنی چاہیے اور اپنی سہولت و راحت کی غرض سے الفاظ و اعمال کے باب میں اپنی طرف سے کوئی تبدیلی اور ترمیم پیدا کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ اپنے ان بھائیوں کی خدمت میں میں یہ گزارش کرنا چاہوں گا کہ اس میں کوئی شک ہی نہیں ہے کہ اسلام خدا کے سامنے آخری درجے میں جھک جانے اور سرافگندہ ہوجانے کا نام ہے اور ایک مسلمان پر لازم ہے کہ وہ قرآن و سنت کی تعلیمات پر مکمل طور پر عمل پیرا ہو۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم الفاظ اور نقشوں اور ظاہری و تمدنی طریقوں کے دائرے میں بھی رسول اللہ اور آپ کے صحابہ کے زمانے کی نقل کرنے کی کوشش کریں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ اپنے زمانے کے وسائل و معاشرت کے مطابق لباس پہنتے اور کھانے کھاتے تھے۔ اب ہم پر اگرچہ یہ بات لازم ہے کہ ہم شریفانہ و ساتر لباس پہنیں اور حلال غذا کھائیں لیکن اس دورِ رسول وصحابہ والے لباس پہننا اور کھانے کھانا ہم پر فرض نہیں ہے۔ ایسے ہی وہ لوگ اپنی مادری زبان عربی میں بات کرتے تھے جب کہ ہم اپنی مادری زبانوں میں بات کرتے ہیں۔ اس سے بھی ہمارے اسلام و ایمان میں کوئی کمی نہیں آتی اور نہ ہی ہم اتباعِ رسول و صحابہ کے دائرے سے نکل جاتے ہیں۔ اس طرح کی کتنی ہی چیزیں ہیں جو تہذیب و تمدن کی ترقی اور آلات و وسائل کی فراوانی کے باعث بالکل تبدیل و متغیر ہوکر رہ گئی ہیں۔ مساجد و مدارس کے اندازِ تعمیر اور وہاں دستیاب وسائل اور سہولتوں کا معاملہ، اسی طرح سفر کے نئے وسائل اور سواریاں، نئے نئے کاروبار اور معاشی ذرائع، تحریر و تقریر اور ان کی نشر و اشاعت کے ترقی یافتہ ذرائع و وسائل وغیرہ کتنے ہی معاملات ہیں جو اس دور کے لحاظ سے بالکل بنیاد سے لے کر چوٹی تک تبدیل ہوگئے ہیں لیکن اس سے مسلمانوں کی اسلامیت یا ایمانی زندگی میں کوئی فرق و کمی نہیں واقع ہوئی۔ ایک مسلمان کو ایمانیات و اخلاقیات اور عبادات وغیرہ امور میں تو اسی نمونے کی آخری درجے میں پیروی و تابعداری کرنی پڑے گی جو اللہ کے رسول اور صحابہ کا نمونہ ہے۔ لیکن دوسرے بہت سے امور و معاملات میں انہیں تبدیل شدہ حالات کے مطابق تبدیلی اور جدت پیدا کرنے کی نہ صرف اجازت ہے بلکہ اس کے بغیر معاملات کا خوش اسلوبی کے ساتھ انجام پانا ناممکن ہے۔ ہم پر لازم نہیں ہے کہ ہم دعا کرتے ہوئے عربی الفاظ دہرائیں، ہم اپنی مادری زبان میں بھی اللہ تعالیٰ سے دعا کرسکتے ہیں۔ ملاقات کے موقع پر البتہ السلام علیکم اور اس کا جواب بلاشبہ سنت ہیں۔ ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ ہم انہیں ہی استعمال کرنا اپنی عادت بنائیں۔ لیکن جہاں تک لفظ "خدا" کے استعمال کا تعلق ہے، اس حوالے سے آئس برگ نے ہماری ویب سائٹ سے اسی مسئلے سے متعلق ایک علمی مضمون "کیا اللہ اور خدا الگ الگ ہیں" نقل کردیا ہے۔ یہ مضمون جناب ریحان احمد یوسفی صاحب کا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ وہ اس طرح کے امور و معاملات میں غور و فکر کرنے کے سلسلے میں ایک نہایت ہی عمدہ مثال اور تربیتی نسخہ ہے۔ میں اسی مضمون کو قارئین کی سہولت کے پیشِ نظر پی ڈی ایف فارمٹ میں اٹیچ کررہا ہوں۔[/blue][/right][/b] [center](آرٹیکل کا لنک یہ ہے: http://ishraqdawah.org/CurrentIshraqArticleDetail.aspx?Id=297)[/center][/quote]
Mode
Prompt
Help
Basic
Check here to be notified by email whenever someone replies to your topic
Show Preview
Share
|
Copyright
Studying-Islam
© 2003-7 |
Privacy Policy
|
Code of Conduct
|
An Affiliate of
Al-Mawrid Institute of Islamic Sciences ®
Top