Powered by
UI
Techs
Home
>
Forums
>
>
Young Minds
>
What's wrong about Mothering Sunday!!
Post Reply
Username
Invalid Username or Password
Password
Format
Andale Mono
Arial
Arial Black
Book Antiqua
Century Gothic
Comic Sans MS
Courier New
Georgia
Impact
Tahoma
Times New Roman
Trebuchet MS
Script MT Bold
Stencil
Verdana
Lucida Console
1
2
3
4
5
6
Message Icon
Message
- Forum Code is ON
- HTML is OFF
Smilies
[quote][b]محترم بہن شیلا: تسلیم و آداب! مڈرز ڈے منانا کیسا ہے۔ ایک مسلمان کو یہ دن منانا چاہیے یا نہیں۔ بظاہر یہ ایک سادہ سا سوال لگتا ہے اور پھر مزید یہ کہنا کہ مسلمان رمضان کے مہینے کا استقبال کرتے ہیں، عید الفطر اور عید الاضحی جیسے تہوار مناتے ہیں تو پھر آخر مڈرز ڈے، فاڈرز ڈے اور ویلنٹائن ڈے وغیرہ منانے میں کیا برائی اور حرج ہے!! اس سلسلے میں آپ کی خدمت میں چند گزارشات پیش ہیں: کسی بھی قوم کے تہوار اس کے مذہبی معتقدات اور بنیادی اقدار سے پیدا ہوتے ہیں۔ گو سماجی تہواروں کا تعلق موسموں، جغرافیوں اور پیشوں وغیرہ جیسی چیزوں سے بھی ہوسکتا ہے لیکن بہت سے تہوار اپنے پس منظر میں کچھ افکار و فلسفے اور بنیادی اقدار و ویلیوز بھی رکھتے ہیں۔ کلچرل ایکسچینج بھی اپنی ذات میں کوئی مطلق طور پر ممنوعہ امر نہیں ہے بلکہ دیکھنا پڑتا ہے کہ کہاں دین و اخلاق کے کسی اصول و پہلو کی خلاف ورزی ہورہی ہے اور پھر اس بنیاد پر اسے ممنوعہ قرار دیا جاتا ہے۔ تاہم مڈرز ڈے، فاڈرز ڈے اور ویلنٹائن ڈے ایسے تہوار ہیں جن کے پیچھے حیات و کائنات سے متعلق ایک پورا فکر اور مغربی نظام اقدار کھڑا ہوا ہے۔ ایک مسلمان جو حیات و کائنات کے اسلامی نظریے پر یقین رکھتا اور اسلام اور نبیوں کے قائم کردہ نظام اقدار پر اپنی انفرادی و اجتماعی زندگی کی تنظیم سازی کو درست سمجھتا ہے اسے بنا سوچے سمجھے اس طرح کی رسموں اور تہواروں کو سیلیبریٹ کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ مغرب کا یہ حال ہے کہ وہاں خاندانی نظام زبردست ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ سنگل پیرنٹ بچے وہاں ایک عام سی بات بن گئے ہیں۔ ماں باپ جیسی معزز انسانی ہستیاں اولڈ ہاؤسز کے حوالے کرکے نوجوان نسل اپنی آزادانہ زندگی جینے کو ترجیح دیتی ہے۔ اور پھر سال میں ایک دن مڈرز ڈے کے نام پر اور فاڈرز ڈے کے نام پر سیلیبریٹ کرنے کی خاطر ان ہاؤسز میں جاکر ماں باپ کو مل آنے اور پھولوں کے بقعے یا گلدستے وغیرہ کی شکل میں کوئی تحفہ انہیں پیش کردینے کو وہ لوگ کافی سمجھتے ہیں۔ اسی طرح ویلنٹائن ڈے مغرب میں دل و جان سے اختیار کردہ اور رائج آزاد جنسی تعلق کی قدر کی پذیرائی کا دن ہے۔ مسلم دنیا اور نبیوں کی تہذیب میں اس قدر کی کتنی گنجائش ہے اس سے ہر مسلمان واقف ہے۔ اسلام کی تو بنیادی قدر ہی عفت و عصمت ہے اور یہ ویلنٹائن ڈے اس کے برعکس آزاد جنسی تعلق کی قدر پر مبنی ایک تہوار ہے۔ یعنی بنیادی طور پر یہ ایک ایسی رسم ہے جو اسلام کی اس بنیادی قدر کی اپنی ذات میں نفی کرتی اور اس کے برخلاف انسانوں کے مابین باہمی رضامندی سے وجود میں آنے والے آزادانہ جنسی تعلق کو ایک اعلیٰ قدر قرار دیتی ہے۔ ویلنٹائن ڈے کو جو محبت کا دن سمجھا جاتا ہے اس محبت کے بارے میں یہ جان لینا چاہیے کہ اس سے مراد وہی آزادانہ رضامندی پر مبنی جنسی تعلق اور محبت ہے جو مغرب میں بنیادی قدر کے طور پر رائج اور ان کے خاندانی نظام کی شکست و ریخت کا بنیادی عامل ہے۔ لہٰذا ان پہلوؤں کو پیش نظر رکھتے ہوئے اور ان تہواروں کے اس نہایت قابل اعتراض پس منظر کو دیکھتے ہوئے کسی طرح ایک مسلمان معاشرے میں ان ڈیز اور تہواروں کو سیلیبریٹ کیے جانے کو گوارا کیا جاسکتا اور اس پر اپنی نوجوان نسل کی حوصلہ افزائی کی جاسکتی ہے۔ پھر تو ہمیں آگے چل کر آزادانہ جنسی تعلق کو بھی حلال بنانا پڑے گا، سنگل پیرنٹ بچوں کو اپنی سوسائٹی میں مساوی عزت و احترام اور حقوق دینے پڑیں گے اور والدین جیسی مقدس و محترم ہستیوں کو گھروں میں رکھ کر ان کی خدمت کرنے کے بجائے انہیں اولڈ ہاؤسز چھوڑ کر آنا پڑے گا۔ جو لوگ ان باتوں کے لیے تیار ہیں ان کے اس طرح کے ڈیز اور تہواروں کو سیلیبریٹ کرنے پر ہمیں کوئی اشکال و اعتراض نہیں ہے!! لیکن وہ سوچ لیں کہ وہ کس سفر کا آغاز کررہے ہیں! اس کی اگلی منزلیں کیا ہیں! کیا اس علم و فہم کے بعد بھی وہ ان رسموں اور تہواروں کو بے ضرر محسوس کرتے اور انہیں منانے اور سیلیبریٹ کرنے میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتے!! خالی یہ بات کہ مسلمان مثلاً رمضان کا استقبال کرتے اور عید الفطر اور عید الاضحیٰ جیسے تہوار مناتے ہیں، ہر طرح کے تہواروں کو سیلیبریٹ کرنے کی دلیل بنانے کے لیے کافی نہیں ہیں۔ مسلمانوں کے یہ تہوار ان کے اسلامی افکار و اقدار پر مبنی ہیں۔ اگر کوئی مسلمان انہیں غلط سمجھتا ہے تو پھر تو اسے ان کو منانے پر اعتراض کرنا چاہیے لیکن اگر وہ ان افکار و اقدار کو الہامی و آسمانی اور درست سمجھتا ہے تو پھر اسے نہ صرف ان کو منانے پر معترض نہیں ہونا چاہیے بلکہ ان افکار و اقدار سے متصادم افکار و اقدار پر مبنی رسموں اور تہواروں کو بے ضرر اور سادہ خوشی و محبت کے ایام و تہوار سمجھنے کی غلطی بھی نہیں کرنی چاہیے۔ اور نہ ہی انہیں مناکر غیر شعوری طور پر اپنے دینی افکار و اقدار کی خلاف ورزی اور ان سے غداری کا مرتکب ہونا چاہیے۔ اسلام کے حلقہ بگوشوں اور نبیوں کے پیغام و طریقے اور تہذیب و کلچر کے وارثین کو تو کم از کم یہ روش زیب نہیں دیتی۔ مزید مطالعے کے لیے یہ لنکز کارآمد رہیں گے: http://ishraqdawah.org/CurrentIshraqArticleDetail.aspx?Id=532&Ser=1 http://ishraqdawah.org/CurrentIshraqArticleDetail.aspx?Id=533&Ser=1 [/b][/quote]
Mode
Prompt
Help
Basic
Check here to be notified by email whenever someone replies to your topic
Show Preview
Share
|
Copyright
Studying-Islam
© 2003-7 |
Privacy Policy
|
Code of Conduct
|
An Affiliate of
Al-Mawrid Institute of Islamic Sciences ®
Top