Powered by
UI
Techs
ہوم
>
فورم
>
>
عمومی بحث و نظر
>
حقيقت يا سياست
Post Reply
Username
Password
Format
Andale Mono
Arial
Arial Black
Book Antiqua
Century Gothic
Comic Sans MS
Courier New
Georgia
Impact
Tahoma
Times New Roman
Trebuchet MS
Script MT Bold
Stencil
Verdana
Lucida Console
1
2
3
4
5
6
Message Icon
Message
- Forum Code is ON
- HTML is OFF
Smilies
[quote]پہلی بات تو یہ سوال کچھ مبہم سا ہے؟ سوال کا تعلق ان خبروں کے مقصد کو جاننا ہے یا حقیقت کو، تاہم اپنا مشاہدہ اور راے عرض کیے دیتے ہیں: اصل میں اس طرح کے عجیب عجیب واقعات و احوال پاکستان کے اندرونی حالات کی ابتری کی روداد بیان کرتے ہیں۔ اس ملک کو بنے ہوئے چھ دہائیوں سے زیادہ عرصہ بیت چکا ہے مگر نہ یہاں اسلام ہی آسکا ہے اور نہ ہی ترقی و خوش حالی کی عمومی صورتحال۔ اس طرح کے مسائل اور خبریں سیاسی دڑامے ہوں یا من گھرٹ افواہیں یا پھر بدنیت و ہوس باختہ درندہ صفت انسانوں کی پیدا کردہ غیر واقعی و غیر حقیقی صورتحال، تاہم یہ عوام پاکستان کی بدحالی اور ان کے حکمرانوں اور سربراہوں کی اپنے فرائض و ذمہ داریوں سے غفلت اور عوامی مشکلات کے معاملے میں حد درجے کی بے حسی کی علامت ہیں۔ دنیا میں عروج و ترقی اور ذلت و فلاکت سے دوچار کرنے کا اختیار حقیقتا اللہ رب العزت ہی کے ہاتھوں میں ہے لیکن اس نے اس دنیا کے لیے کچھ قوانین بنائے ہیں وہ معاملات یوں ہی الل ٹپ نہیں کرتا۔ ۔ ایک مسلمان قوم کو جہاں وہ اپنے دین سے اعراض برتنے اور اپنی کتاب و ہدایت سے منہ موڑنے کی سزا دنیوی بدحالی و بے کسی طاری کرنے کی صورت میں بھی دیتا ہے وہیں دنیا میں عروج و زوال کے کچھ دیگر مادی و اخلاقی اسباب و وجوہات بھی ہوتے ہیں۔ ترقی کے لیے مادی علم واجتماعی اخلاق کے پہلوؤں سے دوسروں سے ممتاز ہونا پڑتا ہے اور جو قوم و سماج ان پہلوؤں سے سے پسماندہ ہو اور دوسروں سے پیچھے رہ جائے، وہ بھی ہماری قوم کی طرح کی صورتحال سے دوچار ہوکر رہتے ہیں۔ ہم ان تمام پہلوؤں سے اگر جائزہ لیا جائے تو ایسے ہی انجام کے مستحق نظر آتے ہیں۔ نہ خدا کے ساتھ ہمارا معاملہ مخلصانہ ہے۔ اس کی کتاب و ہدایت اور دین کو ہم نے اپنی انفرادی و اجتماعی زندگیوں سے بری طرح دیس نکالا دیا ہوا ہے۔ پھر علم و اخلاق کے دائروں میں ہم بدترین و بھیانک ترین پستیوں میں گھرے ہوئے ہیں۔ اس کے بعد اگر ہمارے ساتھ یہ سب کچھ نہیں ہوگا تو پھر ایسا نہ ہونا ایک معجزے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہوسکتا۔ ہم اپنے کارناموں کی بدولت اسی عذاب و عتاب کے مستحق بن چکے ہیں۔ یہ ہمارے اپنے ہی ہاتھوں کی کمائی اور پونجی ہے جو ہماری طرف لوٹائی جارہی ہے۔ اس لیے شکوہ اور شکایت اور احتجاج کرنا ہمیں زیب نہیں دیتا۔ ہمیں اگر کچھ زیب دیتا اور صورتحال کو بدلنے میں کارگر ہوسکتا ہے تو وہ اپنی غلطیوں کا شعوری اعتراف اور ان سے حقیقت پسندانہ رجوع ہے۔ ہمیں خدا کی طرف لوٹنا ہوگا، اس کے دین کو حقیقی روح کے ساتھ اپنانا ہوگا، مادی علوم اور انفرادی و اجتماعی اخلاق کے معاملے میں دوسروں سے ممتاز و فائق مقام پر پہنچنے کی کوشش کرنا ہوگی۔ اس کے بعد امید نہیں بلکہ یقین ہے کہ ہمارے حالات ضرور بدل جائیں گے۔[/quote]
Write in Urdu
اردو میں لکھيۓ
(For Urdu Forums Only)
Write here in Roman Urdu
Preview
Kwx Amdid
خوش آمديد
A
=
آ
a
=
ا
B
=
N/A
b
=
ب
C
=
ث
c
=
چ
D
=
ڈ
d
=
د
E
=
N/A
e
=
ع
F
=
N/A
f
=
ف
G
=
غ
g
=
گ
H
=
ھ
h
=
ح
I
=
N/A
i
=
ي
J
=
ض
j
=
ج
K
=
خ
k
=
ك
L
=
N/A
l
=
ل
M
=
N/A
m
=
م
N
=
ں
n
=
ن
O
=
N/A
o
=
ا
P
=
N/A
p
=
پ
Q
=
N/A
q
=
ق
R
=
ڑ
r
=
ر
S
=
ص
s
=
س
T
=
ٹ
t
=
ت
U
=
ہ
u
=
ء
V
=
ظ
v
=
ط
W
=
N/A
w
=
و
X
=
ژ
x
=
ش
Y
=
N/A
y
=
ے
Z
=
ذ
z
=
ز
Mode
Prompt
Help
Basic
Check here to be notified by email whenever someone replies to your topic
Show Preview
Share
|
Copyright
Studying-Islam
© 2003-7 |
Privacy Policy
|
Code of Conduct
|
An Affiliate of
Al-Mawrid Institute of Islamic Sciences ®
Top