Powered by
UI
Techs
Home
>
Forums
>
>
General Discussion
>
Some Healthy Comments and Debates
Post Reply
Username
Password
Format
Andale Mono
Arial
Arial Black
Book Antiqua
Century Gothic
Comic Sans MS
Courier New
Georgia
Impact
Tahoma
Times New Roman
Trebuchet MS
Script MT Bold
Stencil
Verdana
Lucida Console
1
2
3
4
5
6
Message Icon
Message
- Forum Code is ON
- HTML is OFF
Smilies
[quote][brown][right][size=4][b]ایک ڈیبیٹ بہت طول پکڑ گئی اور اس میں میں نے الگ الگ کافی لوگوں کو جواب دیا۔ اسے ایز اٹ از آپ کے مطالعے کے لیے الگ الگ کلرز کے ساتھ پیش کررہا ہوں، اس امید پر کہ ان میں پیش کیے گئے نکات کا مطالعہ یقیناً آپ کے لیے مفید رہے گا۔[/b][/size=4][/right][/brown] [size=4][right][orange][b]۔۔۔۔۔۔" اقوام کی سطح پر موجود اچھائی برائی کا معیار کوئی ایک دو اچھی یا بری شخصیات کبھی نہیں ہوتیں۔ اقوام کا بگاڑ و فساد ہو یا تہذیب و نکھار، ان کی اکثریت کے مزاج و کردار اور عادات و رویوں کا نتیجہ ہوتا ہے۔ ہم کسی ایک سیاستدان یا سیاسی پارٹی کو ملک کے مجموعی بگاڑ کا ذمہ دار نہیں ٹھہراسکتے۔ ملک کی موجودہ ابتر صورتحال اوپر سے لے کر نیچے تک کے افراد کے اخلاق و کردار کی زبوں حالی کا نتیجہ ہے۔ اس وقت حالت یہ ہے کہ عام سے عام آدمی بھی اپنی طبیعت، مزاج اور عادات و معاملات کے پہلو سے خرابی اور بگاڑ کی آخری حدوں کو چھو رہا ہے۔ ہم یہ کیوں نہیں محسوس کرتے کہ یہ جدید زمانہ ہے، جمہوریت اور عوامی دباؤ کا زمانہ ہے۔ اس وقت کے غالب افکار و اقدار نے عالمی سطح پر ایسی صورتحال پیدا کررکھی ہے کہ کوئی ایک یا دو لوگ یا بڑی سے بڑی پارٹی بھی کسی قوم و ملک میں اپنی من مانی نہیں کرسکتے۔ قومی و ملکی سطح پر جو کچھ نمودار ہوتا ہے، اُس قوم و ملک کی اکثریت کے ہاتھوں کی کمائی اور ان کی اکثریت کے اجتماعی اخلاق و کردار کا عکس و نتیجہ ہوتا ہے۔ جیسے لوگ ہوں گے، ویسے ہی حکمران ہوں گے اور ویسے ہی اس ملک و قوم کے حالات و معاملات۔ لہٰذا ہمیں ایک یا دو افراد کو نشانے پر رکھ کر یا کسی ایک جماعت کو ہدف بناکر تنقید و تردید کی بوچھار اور مذمت و ملامت کی یلغار کرنے کے بجائے سب سے پہلے اپنا جائزہ لینا اور احتساب کرنا چاہیے۔ اپنی خامیوں اور بدیوں کو دور و ختم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اور پھر اپنے اپنے دائرے میں قوم و ملک کے افراد کی ذہنیت و سیرت میں بلندی اور نکھار لانے کی جدوجہد کرنی چاہیے۔ جب تک قوم کے اکثر افراد خوداحتسابی اور اپنے قریبی حلقے کی اصلاح کے اس مشن کو اپنی زندگی اور موت کا مسئلہ نہیں بناتے، کسی ایک فرد کے جانے اور اس کی جگہ دوسرے کے آنے یا کسی ایک جماعت کا پانسہ الٹ کر اس کی جگہ کسی دوسری جماعت کو زمامِ اقتدار تھمانے جیسی سطحی تدبیروں سے ملک و قوم کی قسمت کا ڈوبا سورج کبھی بھی دوبارہ طلوع ہوکر نیا سویرا پیدا نہیں کرسکتا۔[/b][/orange][/right][/size=4] [red][b][size=5][center]افراد کے ہاتھوں میں ہوتی ہے اقوام کی تقدیر[/center][/size=5][/b][/red] [red][center][b][size=5][b]ہر فرد ہے ملت کے تابندہ مقدر کا ستارہ[/b][/size=5][/b][/center][/red] [right][size=4][b][orange]فرد فرد کے ذہن و عمل کی اصلاح کیجیے۔ قوم کے بچے بچے کو تعلیم یافتہ اور مہذب بنائیے۔ ہر عام و خاص کو اخلاقی اقدار اور مسلّمہ انسانی روایات کا پاسدار بنائیے۔ علم و فکر کے اختلافات کے باب میں برداشت اور اختلاف کے باوجود باہمی احترام کے رویے کو عام کیجیے۔ مسلمان ہونے کے ناطے ہر شخص کو خدا و آخرت کے حوالے سے حساس اور ابدی انجام کے بارے میں بیدار رہ کر جینا سکھائیے۔ ان اصولوں پر ایک لمبا عرصہ قوم کے افراد کی تربیت و تعمیر کا کام کیجیے، پھر اس کے بعد کسی مطالبے، دھرنے، مارچ، احتجاج اور ریلی وغیرہ کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ نہ کوئی خونی انقلاب درکار ہوگا۔ نہ کسی خاص شخص یا جماعت کو برائی کی جڑ اور منبع قرار دے کر اس کے خلاف قوم کو بھڑکانے کی کوئی ضرورت باقی رہ جائے گی۔ قوم و ملک کی قسمت کا ستارہ خود بخود تاریکی کے سمندر سے ابھر کر اجالے کی فضاؤں میں اڑنا شروع کردے گا۔۔۔۔۔۔۔[/orange][/b][/size=4][/right][/quote]
Mode
Prompt
Help
Basic
Check here to be notified by email whenever someone replies to your topic
Show Preview
Share
|
Copyright
Studying-Islam
© 2003-7 |
Privacy Policy
|
Code of Conduct
|
An Affiliate of
Al-Mawrid Institute of Islamic Sciences ®
Top