Powered by
UI
Techs
Home
>
Forums
>
>
General Discussion
>
Some Healthy Comments and Debates
Post Reply
Username
Password
Format
Andale Mono
Arial
Arial Black
Book Antiqua
Century Gothic
Comic Sans MS
Courier New
Georgia
Impact
Tahoma
Times New Roman
Trebuchet MS
Script MT Bold
Stencil
Verdana
Lucida Console
1
2
3
4
5
6
Message Icon
Message
- Forum Code is ON
- HTML is OFF
Smilies
[quote][navy][size=4][right][b]۔۔۔۔۔۔محترم بھائی ذیشان الحق صاحب، سلام و آداب و احترام، امید ہے کہ بمع فیملی خیر و عافیت اور خوشی و راحت کے ساتھ ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب مسلمانوں کو دارین کی راحت و عافیت اور حسنات و طیبات نصیب فرمائے اور ہمیں اجتماعی طور پر غیر مسلم دنیا کی ہدایت و فلاح کے لیے کوشاں فرمائے، آمین۔[/b][/right][/size=4][/navy] [size=4][b][right][navy]میرے اور میرے دوست عمران عزیز کے خیالات کو پسند فرمانے کا شکریہ۔ آپ نے جو سوال پوچھا ہے وہ میرے دوست عمران عزیز کی تحریر کے ایک حصے سے متعلق ہے، تاہم وہ تحریر چونکہ میں نے ہی بھیجی تھی، اس لیے میں اس کا جواب بھی عرض کررہا ہوں۔ آپ پوچھتے ہیں کہ سوال جواب کے سلسلے میں شیعہ ہونے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں تو بس "نہیں" کہا گیا ہے لیکن قادیانی ہونے سے متعلق سوال سن کر "استغفرا اللہ" کیوں پڑھ دیا گیا۔ میرے بھائی اب میں آپ کی خدمت میں کیا عرض کروں کہ یہ پورا مضمون اصل میں فرقہ پرستانہ ذہنیت اور گروہ پسندانہ طبیعت ہی کی تردید و تغلیط میں لکھا گیا ہے۔ مضمون نگار کے نزدیک ایک مسلمان کی پہچان و شناخت کے لیے اللہ تعالیٰ کا قرآنِ مجید اور دیگر آسمانی کتابوں میں رکھا ہوا اور انبیاء و رسلانِ گرامی کا اپنے تعارف کے طور پر بار بار ذکر کردہ نام "مسلم" یا "مسلمان" ہی کافی ہے۔ ایک مسلمان کو اس کے علاوہ کسی دوسری نسبت اور نام اور پہچان و شناخت کی قطعا کوئی حاجت نہیں ہے۔ مضمون نگار اپنا ایک واقعہ سنا رہا ہے کہ اس سلسلے میں اس کی منیٰ کے متبرک مقام پر دو نوجوان مسلمانوں سے ملاقات اور گفتگو ہوئی، جس میں انہوں نے اس کے خود کو محض مسلمان بتانے کو ناکافی سمجھتے ہوئے اس سے مزید کسی فرقے اور جماعت یا گروپ سے منسلک و متعلق ہونے کی بابت بہت سارے سوالات کیے۔ وہ ہر سوال کے جواب میں نفی کا اظہار کرتا رہا لیکن وہ نوجوان اس کے ہر جواب کے بعد بجائے خاموش ہونے کے مزید سوالات ہی پوچھتے اور مسلمانوں کے ہر ہر طبقے اور فرقے کا نام لے کر اس کے ساتھ اس کے متعلق ہونے کا قیاس کرتے رہے۔ وہ بار بار ان کے سوالات کہ آپ فلاں ہیں یا فلاں ہیں یا فلانی جماعت اور فرقے سے تعلق رکھتے ہیں، وغیرہ کے جواب میں یہی کہتا رہا کہ نہیں میں ۔۔۔۔۔۔۔ نہیں ہوں، ۔۔۔۔۔ ۔۔ نہیں ہوں اور نہ میرا فلاں جماعت یا فرقے سے تعلق ہے۔ مختلف فرقوں، جماعتوں، ٹولوں اور گروہوں سے اپنے تعلق کی نفی کرتے ہوئے ایک مقام پر اس کی زبان سے "استغفراللہ" کے جو الفاظ نکلے ہیں۔ ان کا مطلب بھی سادہ طور پر اپنی اس گروپ سے ہونے کی نفی ہی ہے۔ ان میں کوئی شدت و برہمی اگر پائی بھی جاتی ہے تو اس کا رُخ کسی طبقے اور گروہ کی طرف نہیں بلکہ سوال در سوال کے سلسلے کے لمبے ہوتے چلے جانے اور ختم ہوکر نہ دینے سے چڑجانے اور اکتاجانے کی طرف ہے۔محض "استغفراللہ" کے الفاظ کو دیکھ کر یہ سمجھنا کہ شاید اس خاص طبقے میں کچھ زیادہ ہی شناعت و قباحت اور برائی ہے جو مضمون نگار نے اپنے اس طبقے سے متعلق ہونے کی بابت نفی کرتے ہوئے سادہ طور پر نہیں کہنے کے بجائے "استغفراللہ" کے الفاظ زبان سے نکال دیے، محض ایک نکتہ آفرینی ہے۔ اور اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ مضمون نگار نے اس خاص طبقے سے تعلق کی بابت سوال کے جواب میں سادہ طور پر نہیں کے الفاظ کہنے کے بجائے "استغفراللہ" کے الفاظ اسی لیے استعمال کیے ہیں کیوں کہ وہ اس طبقے کو زیادہ ناگوار رکھتا اور یا اسے گمراہی کا زیادہ بڑا مرکز و منبع سمجھتا یا اس کے فساد و بگاڑ میں زیادہ ملوث ہونے کا قائل ہے تو اس میں اعتراض کرنے اور چونکنے کی آخر کیا تک ہے۔ ہر شخص کا اپنا علم و فہم اور خیالات و رجحانات ہوتے ہیں۔ اس طرح کے شخصی خیالات و رجحانات پر کسی کو اعتراض کرنے کا آخر کیا حق ہے! اس کو تو آپ یوں سمجھ سکتے ہیں کہ مثلاً کسی بچے کی کسی نادانی پر اس کا بڑا اگر اسے کہے کہ تم تو بالکل گدھے ہو تو وہ اس پر کچھ بھی نہ کہے لیکن کسی دوسرے موقع پر یہی بڑا اس کی کسی اور بیوقوفی پر اسے کہے کہ تم تو بالکل کتے اور سؤر ہو تو وہ اس پر بڑا سیخ پا ہو اور شکوہ کرے کہ یہ آپ نے مجھے کیا کہہ دیا۔ اُس نے گدھا کہنے پر زیادہ ردعمل ظاہر نہیں کیا تھا مگر کتا اور سؤر کہنے پر وہ ایکدم بھڑک اٹھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ کتے اور سؤر کو گدھے کی بنسبت زیادہ برا اور گھناؤنا لفظ محسوس کرتا تھا۔ ایسے ہی اگر کوئی شخص مسلمانوں کے ایک فرقے کے مقابلے میں دوسرے فرقے کے خیالات و اعتقادات کو زیادہ سنگین و گمراہ کن سمجھتا ہے اور پہلے کی بنسبت دوسرے سے اپنی نسبت پر زیادہ ناگواری کا اظہار کرتا ہے تو اس میں آخر علم و منطق اور معقولیت کی رو سے کیا اعتراض وارد ہوتا ہے! اگر ہوتا ہے تو براہِ مہربانی آپ اسے واضح طور پر بیان کردیں تاکہ ہمیں جواب دینے میں آسانی ہو۔ والسلام مع الاکرام۔۔۔۔۔۔۔[/navy][/right][/b][/size=4][/quote]
Mode
Prompt
Help
Basic
Check here to be notified by email whenever someone replies to your topic
Show Preview
Share
|
Copyright
Studying-Islam
© 2003-7 |
Privacy Policy
|
Code of Conduct
|
An Affiliate of
Al-Mawrid Institute of Islamic Sciences ®
Top