Powered by
UI
Techs
Home
>
Forums
>
>
General Discussion
>
Some Healthy Comments and Debates
Post Reply
Username
Password
Format
Andale Mono
Arial
Arial Black
Book Antiqua
Century Gothic
Comic Sans MS
Courier New
Georgia
Impact
Tahoma
Times New Roman
Trebuchet MS
Script MT Bold
Stencil
Verdana
Lucida Console
1
2
3
4
5
6
Message Icon
Message
- Forum Code is ON
- HTML is OFF
Smilies
[quote][b][right][size=4][limegreen]۔۔۔۔۔۔فوری جواب کےلیے مشکور ہوں۔ آپ نے اپنا اصل اعتراض یہ واضح کیا ہے کہ شیعہ ہونے سے متعلق نفی کا اظہار "نہیں" کے سادہ اسلوب میں کیوں کیا گیا، "استغفراللہ" جیسے سخت و شدید الفاظ میں کیوں نہیں کیا گیا۔ اگر آپ میرا بھیجا ہوا مضمون اور میری لاسٹ تحریر توجہ سے پڑھیں تو ان میں واضح طور پر یہ بات بیان ہوئی ہے کہ ایک مسلمان کو بس مسلمان ہی ہونا چاہیے۔ الف فرقہ، ب فرقہ، ت جماعت اور ج ٹولہ وغیرہ کسی بھی دوسری نسبت و شناخت کو اسے اہمیت دینا اور اپنے تعارف و امتیاز کی اساس نہیں بنانا چاہیے۔ لہٰذا ایک مسلمان کو کسی ایک ہی فرقے سے براءت و لاتعلقی اختیار نہیں کرنی چاہیے بلکہ اسے فرقہ پرستی پر مبنی ساری جماعتوں اور ٹولیوں سے الگ اور دور رہنا چاہیے۔ باقی جہاں تک بات سادہ طریقے سے نفی کرنے یا شدید الفاظ میں لاتعلقی کی وضاحت کرنے کی ہے تو میں عرض کرچکا ہوں کہ اس کا تعلق کسی کے کم ناگوار ہونے اور کسی دوسرے کے زیادہ ناگوار ہونے سے نہیں ہے بلکہ سوال در سوال کی چین کے لمبا ہی ہوتے چلے جانے سے اکتاجانے اور بھنا اٹھنے کی وجہ سے ہے۔ [/limegreen][/size=4][/right][/b] [size=4][right][b][limegreen]صحابہ کرام کی محبت و تعظیم و پیروی بلاشبہ مسلمانوں کے دین ایمان کا حصہ اور ان کی ہدایت و فلاح و نجات کی شرائط و لوازمات میں سے ہے۔ اس سے کسی مسلمان کو انکار نہیں ہوسکتا، ہمیں بھی نہیں ہے۔ باقی یہ بات کہ جو انہیں سب و شتم کا نشانہ بناتا اور امھات المؤمنین کو اپنی تہمتوں اور زبان درازیوں کا ہدف بناتا ہے، اس سے یقیناً ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے۔ باقی جہاں تک بات کسی فرد یا گروہ کو "کافر" قرار دینے کی ہے تو اس کا حق کسی فرد کو دین نے نہیں دیا۔ کسی خیال کے گمراہ کن ہونے اور کسی عمل کے بظاہر مشرکانہ ہونے کا اظہار کرنا اور بات ہے اور اس کو بنیاد بناکر کسی کے ایمان و کفر کا فیصلہ سنانا الگ معاملہ۔ کسی عام قسم کے فردِ واحدکو ہرگز یہ اختیار نہیں دیا گیا کہ وہ لوگوں کے انفردی یا جماعتوں کے اجتماعی ایمان و کفر کے فیصلے کرتا اور فتوے داغتا پھرے۔ لہٰذا ہم بھی ایسا کوئی اقدام کرنا اپنے حدود سے تجاوز کرنا سمجھتے ہیں۔ لیکن اس بات میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ صحابہ کرام ہو یا امھات المؤمنین، ان کی شان میں نازیبا الفاظ استعمال کرنا اور ان کے حوالے سے زبان درازی و بدلگامی کا مظاہرہ کرنا دینی حوالے سے انتہائی سنگین و گھناؤنے افعال ہیں۔ ان کا ارتکاب انسان کو خدا کی گرفت اور عذاب کا شکار بنادے گا۔[/limegreen][/b][/right][/size=4] [size=4][right][b][limegreen]باقی آپ نے جن امور و مسائل پر بعد میں بات کرنے کے لیے فرمایا ہے، ہمیں ان پر ڈیبیٹ اور بحث میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ ہم مسلمانوں کو عمومی طور پر ایمان و اخلاق و اعلیٰ اقدار کی طرف لوٹنے کی دعوت و ترغیب دینے اور ان میں در آئے دنیاپرستانہ اور ابلیسانہ رویوں کے بارے میں انہیں متنبہ و خبردار کرنے سے زیادہ دلچسپی لیتے ہیں۔ فرقہ وارانہ اختلافات یا گروہ بندانہ معاملات پر الجھنا ہمیں کسی قیمت پر گوارا نہیں ہے۔ آپ سے بھی ہماری درخواست ہے کہ اس طرح کی چیزوں پر اپنی قوتیں اور صلاحتیں خرچ کرنے سے پرہیز ہی کریں تو اچھا ہوگا۔۔۔۔۔۔۔[/limegreen][/b][/right][/size=4][/quote]
Mode
Prompt
Help
Basic
Check here to be notified by email whenever someone replies to your topic
Show Preview
Share
|
Copyright
Studying-Islam
© 2003-7 |
Privacy Policy
|
Code of Conduct
|
An Affiliate of
Al-Mawrid Institute of Islamic Sciences ®
Top