Powered by
UI
Techs
ہوم
>
فورم
>
>
سنت نبوي
>
SUNNAH YA BIDDA'T??
Post Reply
Username
Invalid Username or Password
Password
Format
Andale Mono
Arial
Arial Black
Book Antiqua
Century Gothic
Comic Sans MS
Courier New
Georgia
Impact
Tahoma
Times New Roman
Trebuchet MS
Script MT Bold
Stencil
Verdana
Lucida Console
1
2
3
4
5
6
Message Icon
Message
- Forum Code is ON
- HTML is OFF
Smilies
[quote]بسم اللہ انبیاء علیھم صلاۃ و السلام کے پیدائش اور وفات کے دن کو خصوصی اہمیت حاصل ہونا حضرت یحییٰ علیہ السلام کے بارے میں اللہ قران میں فرما رہا ہے [font=Tahoma]وَسَلَامٌ عَلَيْهِ يَوْمَ وُلِدَ وَيَوْمَ يَمُوتُ وَيَوْمَ يُبْعَثُ حَياًّ [/font=Tahoma] سلام ہو اس پر اس دن جب وہ پیدا ہوئے اور اس دن جب انہیں (یحییٰ) کو موت آئی اور اس دن جب کہ وہ دوبارہ اٹھائے جائیں گے۔ [size=6]رسول صل اللہ علیہ و آل وسلم نے اپنی پیدائش کے دن کو اہمیت دی [/size=6] رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش [red]پیر [/red] کے روز ہوئی۔ اور اس دن کی اہمیت کو بیان کر نے کے لیے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہر پیر کے روزہ رکھا کرتے تھے ۔ (صحیح مسلم) وہ رات، جس میں قران نازل ہوا، وہ ہزار راتوں سے بہتر قرار پائی سورہ قدر، آیت نمبر [font=Tahoma]۳ [/font=Tahoma] [blue]ہم نے اسے شبِ قدر میں نازل کیا ہے۔ اور تجھے کیا خبر کہ شبِ قدر کیا ہے؟ [u]یہ شب ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ [/u] [/blue] اب خود سوچئے کہ و دن جس دن اللہ نے رحمت اللعالمین کو نازل کیا، کیا وہ دن عام دنوں سےبہتر نہ ہو گا؟ [size=5]اللہ تعالیٰ حکم دے رہا ہے کہ رحمتوں والے دنوں پر خوشیاں منائیں [/size=5] سورہ مائدہ، آیت[font=Times New Roman] ۱۱۴ [/font=Times New Roman] [font=Tahoma]قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا أَنزِلْ عَلَيْنَا مَآئِدَةً مِّنَ السَّمَاء تَكُونُ لَنَا عِيداً لِّأَوَّلِنَا وَآخِرِنَا وَآيَةً مِّنكَ وَارْزُقْنَا وَأَنتَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ [/font=Tahoma] [blue]عیسیٰ ابن مریم نے کہا اے اللہ رب ہمارے! ہم پر آسمان سے ایک خوان اتار جو ہمارے لئے ہمارے پہلوں اور پچھلوں کے لئے [size=6]عید [/size=6] بنے اور تیری طرف سے ایک نشان ہو۔ [/blue] سوچئیے کہ اگر اس خوان کا نازل ہونا عید قرار پا سکتا ہے تو پھر کیا ہم اس دن عید کی طرح خوشی نہیں منا سکتے کہ جس دن رسول صلی اللہ علیہ وسلم رحمت للعالمین کا اس دنیا میں نزول ہوا؟ القران [font=Times New Roman]۹۳۱۱ [/font=Times New Roman] [font=Tahoma]وَأَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ [/font=Tahoma] [blue]اور اپنے رب کی نعمت کو بیان کر۔ [/blue] اور صحیح بخاری میں ہے کہ سب سے بڑی نعمت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ (صحیح بخاری، جلد[font=Tahoma] ۲، [/font=Tahoma] صفحہ [font=Times New Roman]۵۶۶[/font=Times New Roman]) [size=5]رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش پر شاعری اور نعتیہ کلام کا پڑھنا اور ذکر محمد مصطفےکی محفلوں کا انعقاد[/size=5] ہمارے اہلحدیث اوردیوبندی برادران زبردست طریقے سے اس بات پر تنقید کرتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش پر نعتیہ کلام کیوں پڑھا جاتا ہے ۔ ان کا کہنا یہ ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو خراجِ عقیدت پیش کرنا کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اُن کی سنتوں پر عمل کیا جائے۔ مجھے اُن کے سنتوں والے آرگومنٹ پر کوئی اعتراض نہیں ہے، مگر سنتوں کے نام پر شاعری اور نعتیہ کلام اور ذکر کی محفلوں کو حرام قرار دینے پر تھوڑا اختلاف ہے۔ ذہل کی احادیث ملاحظہ فرمائیں ۱) رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنی مبارک پیدائش کی اہمیت کے متعلق منبرِ نبوی سے بیان کیا (جامع ترمذی، جلد [font=Times New Roman]۲، [/font=Times New Roman] صفحہ [font=Arial]۲۰۱[/font=Arial]) ۲) رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنی ہدایت پر کچھ صحابہ کرام نے بھی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش پر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فضائل کو بیان کیا (زرقانی، جلد [font=Courier New]۱[/font=Courier New]، صفحہ [font=Arial]۲۷[/font=Arial]) ۳) سن [font=Tahoma]۹[/font=Tahoma] ہجری میں، غزوہ تبوک سے پلٹتے وقت حضرت عباسؓ (رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا) نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادتِ مبارک پر ایک نظم کہی (اور یہ نظم رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں کہی گئی) (میلادِ مصطفیٰ از ابن کثیر صفحہ[font=Times New Roman] ۲۹ اور ۳۰[/font=Times New Roman]) ۴) اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ایک مقام پر چادر پھیلائی اور جس پر شاعرِ صحابی حسان بن ثابت نے کھڑے ہو کر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں ایک نظم کو لے کے ساتھ پڑھا (لے کے ساتھ پڑھنے کا مطلب ہے گنگنانے کے انداز میں نظم کو پڑھنا جیسا آجکل نعتیہ کلام پڑھا جاتا ہے)۔ اور اس پر رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیےدعا فرمائی (صحٰح بخاری جلد ۱، صفحہ ۶۵) ۵) جب بھر حضرت انس ابن مالک رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شان بیان فرمایا کرتے تھے، تو اس سے پہلے وہ اس کی باقاعدہ تیاری کرتے تھے اور لوگ جمع ہو کر انہیں سنا کرتے تھے۔ (ابن قیم، صفحہ ۴۴) اسی طرح آجکل علماء ایسی محفلیں منعقد کرتے ہیں کہ جس میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شان بیان کی جاتی ہے۔ اللہ تعالی قران میں ارشاد فرماتا ہے [center]ورفعنا لک ذکرک اے رسول ! ہم نے تمہارا ذکر بلند کیا [/center] تو برادران، ذکر صرف اللہ ہی کا ہے، مگر اگر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی ذکر کیا جائے تو یہ شرک نہیں ہے بلکہ عین عبادت ہے۔ یہ صحیح ہے کہ آجکل جو انڈین گانوں کی طرز پر نعتیں بنائی جا رہی ہے ، وہ بلا شبہ بدعت ہے کیونکہ یہ اسلا م کے اصولوں کے خلاف ہے۔ لہذا چاہئے کہ ایسی بدعات سے خود بھی اجتناب کریں اور دوسرے لوگوں کو بھی روکیں۔ اسی طرح کچھ علاقوں میں غنڈہ گردی سے میلاد کے لیے پیسہ جمع کیا جاتا ہے۔ یہ بھی بدعت ہے اور ایسی چیزوں کو ہر حال میں روکنا ہے، کیونکہ یہ چیزیں ہمیں میلاد کی اصل روح سے دور لیجائیں گی۔ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ جب ایک بدعت پیدا ہوتی ہے تو ایک سنت ختم ہو جاتی ہے۔ آپ دیکھیں گے کہ اگر ہم نے ان بدعات کا خاتمہ نہیں کیا تو اس کی بنیاد پر لوگ پیدا ہوں گے جو کہ خود میلاد کو ختم کر دیں گے۔ بہرحال، وہ حضرات جو ان برائیں کو میلا د سے الگ دیکھنے کے قائل نہیں ہیں، ان سے گذارش ہے کہ وہ اس یات کو یاد رکھی کہ یہ میلاد کئی سو سالوں سے ہوتا آ رہا ہے اور اس کی ابتدا رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنی زندگی میں ہوئی تھی۔[u] آج بھی یہ میلاد تمام عرب دنیا میں بھی منایا جاتا ہے اور غنڈہ گردی اور انڈین گانوں کی طرز کی نعتوں سے پاک ہے۔[/u] یہ دو مختلف چیزیں ہیں اور ایک برائی کی بنیاد پر ایک اچھائی اور حلال چیز کو حرام قرار نہیں دیا جا سکتا۔ کیا آپ نہیں دیکھتے کی عید الفطر اور عید الاٖضحیٰ کے موقع پر کیا کیا نہیں ہوتا؟ کیا اس میں ایسی دعوتیں نہیں ہوتیں کہ جس میں لڑکے اور لڑکیاں اکھٹے جمع ہوتے؟ کیا ان میں ہر دوسرے گھر سے انڈین گانے نہیں بجتے؟ کیا ان میں پاکستان ٹی وی ہر قسم کے گانے اور ڈرامے ٹیلی کاسٹ نہیں کرتا؟؟؟؟؟ تو کیا ان سب برائیوں کی وجہ سے ہم عید الفطر اور عید الاضحیٰ کو منانا چھوڑ دیں؟ ہر گز نہیں۔ بلکہ انصاف یہ ہے کہ ان برائیوں کو ختم کیا جائے، نہ کہ ان عیدوں کو۔ اور یہی اصول عید میلاد النبی پر لاگو ہوتا ہے۔ [size=4]کیا رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش صرف [font=Tahoma]۱۲[/font=Tahoma] ربیع الاول کو ہی منائی جا سکتی ہے؟ [/size=4] یہ صرف ایک غلط فہمی ہے۔ ہر شیعہ اور سنی عالم یہ کہتا ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش ہر روز منائی جا سکتی ہے۔ بلکہ اہلسنت حضرات اسے [font=Arial]۱۲[/font=Arial] ربیع الاول کو مناتے ہیں جبکہ شیعہ حضرات کے نزدیک یہ [font=Courier New]۱۷[/font=Courier New] ربیع الاول ہے۔ مگر اس کے باوجود یہ دونوں ایک دوسرے کی میلاد کی محفلوں میں شرکت کرتے ہیں۔ اور اگر کسی کی تحقیق یہ ہے کہ یہ [font=Arial]۹[/font=Arial] ربیع الاول ہے ، تو اس بات کی بالکل اجازت ہے کہ اس تاریخ کوآپ حضرات خوشیاں منائیں۔ یقین کریں کوئی آپ کو ۹ ربیع الاول پر میلاد کرنے کو حرام قرار نہیں دے گا۔ اور ایک ۹ ربیع الاول ہی کیوں، آپ جب چاہیں یہ خوشی من سکتے ہیں۔ اس کے لیے دن کی کوئی قید نہیں۔ لیکن ایک بات یاد رکھئے گا کہ [font=Tahoma]۱۲ یا ۱۷ [/font=Tahoma] ربیع الاول کو ترجیح اس لیے دی جاتی ہے کیونکہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اُس مخصوس پیر کے دن کو ترجیح دی ہے۔ تو آپ کی تحقیق کے مطابق جو بھر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کی اصل تاریخ ہے، آپ اسی کو ترجیح دیں۔ اللہ محمد و آل محمد پر اور آپ سب پر اپنی رحمتیں اور برکتیں نازل فرمائے۔ امین۔ والسلام۔[/quote]
Write in Urdu
اردو میں لکھيۓ
(For Urdu Forums Only)
Write here in Roman Urdu
Preview
Kwx Amdid
خوش آمديد
A
=
آ
a
=
ا
B
=
N/A
b
=
ب
C
=
ث
c
=
چ
D
=
ڈ
d
=
د
E
=
N/A
e
=
ع
F
=
N/A
f
=
ف
G
=
غ
g
=
گ
H
=
ھ
h
=
ح
I
=
N/A
i
=
ي
J
=
ض
j
=
ج
K
=
خ
k
=
ك
L
=
N/A
l
=
ل
M
=
N/A
m
=
م
N
=
ں
n
=
ن
O
=
N/A
o
=
ا
P
=
N/A
p
=
پ
Q
=
N/A
q
=
ق
R
=
ڑ
r
=
ر
S
=
ص
s
=
س
T
=
ٹ
t
=
ت
U
=
ہ
u
=
ء
V
=
ظ
v
=
ط
W
=
N/A
w
=
و
X
=
ژ
x
=
ش
Y
=
N/A
y
=
ے
Z
=
ذ
z
=
ز
Mode
Prompt
Help
Basic
Check here to be notified by email whenever someone replies to your topic
Show Preview
Share
|
Copyright
Studying-Islam
© 2003-7 |
Privacy Policy
|
Code of Conduct
|
An Affiliate of
Al-Mawrid Institute of Islamic Sciences ®
Top