raushan
UNITED ARAB EMIRATES
|
Topic initiated on Thursday, December 24, 2009 - 11:33 AM
مسلمان نقاش
ازمنہٴ وسطیٰ کے مسلمان فن کار اور نقاش مسجدوں، مزاروں اور محلات میں دیدہ زیب کاشی کاری کے نمونے بنانے کے لیے بیسویں صدی کی ریاضی کے اصول استعمال کیا کرتے تھے، جن سے مغربی دنیا 1970ء کے عشرے میں روشناس ہوئی۔ اس بات کا انکشاف مشہور رسالے ’سائنس‘ کے میں ہارورڈ یونی ورسٹی کے دو نوجوان سائنس دانوں پیٹر لُو اور پال سٹائن ہارٹ نے ایک تحقیقی مقالے میں کیا ہے۔ مقالہ نگاروں کا خیال ہے کہ مسلمان نقاش پیچیدہ ریاضی اور جیومیٹری کے اصولوں سے مغربی دنیا کے مقابلے میں پانچ صدیاں قبل ہی روشناس ہو چکے تھے۔ عام طور پر سمجھا جاتا ہے کہ مسلمانوں نے بیل بوٹوں اور نقش و نگار کی طرف زیادہ توجہ اس لیے دی کہ قرآن نے جان دار اشیا کی مصوری سے منع کیا ہے جس کی بنا پر مسلمان انسانوں اور جانوروں کی تصاویر بنانے سے گریز کیا کرتے تھے http://www1.voanews.com/urdu/news/arts-entertainment/islamic-pattern-20dec09-79756097.html
http://www.sciencemag.org/cgi/content/full/315/5815/1106
Edited by: raushan on Thursday, December 24, 2009 11:35 AM |
|