Author | Topic |
hkhan
UNITED KINGDOM
|
Topic initiated on Friday, January 29, 2010 - 6:04 PM
لگاتار عمل.....
لگاتار عمل
کمیونسٹ چین کے سابق چیئرمین ماؤزے تنگ نے ایک دلچسپ چینی کہانی لکھی ہے۔ جس میں زندگی کا ایک بہت بڑا سبق ملتا ہے۔
پرانے زمانے میں چین کے شمالی علاقہ میں ایک بوڑ ھا آدمی رہتا تھا۔ اس کے مکان کی سمت جنوب کی طرف تھی۔ اس بوڑ ھے آدمی کی مشکل یہ تھی کہ اس کے دروازے کے سامنے دو اونچے اونچے پہاڑ کھڑ ے ہوئے تھے ۔ ان پہاڑ وں کی وجہ سے سورج کی کرنیں اس کے گھر میں کبھی نہ پہونچتی تھیں ۔ ایک دن اس بوڑ ھے آدمی نے اپنے جوان بیٹوں کو بلایا اور کہا کہ آؤ ہم اس پہاڑ کو کھود کر یہاں سے ہٹادیں تاکہ سورج کی کرنیں ہمارے گھر میں بلاروک ٹوک داخل ہو سکیں ۔ بوڑ ھے آدمی کے پڑ وسی کو اس کا یہ منصوبہ معلوم ہوا تو وہ اس پر ہنسا۔ اس نے بوڑ ھے آدمی سے کہا: میں یہ جانتا تھا کہ تم ایک بے وقوف آدمی ہو لیکن مجھے یہ گمان نہ تھا کہ تم اتنے زیادہ بے عقل ہو گے ۔ آخر یہ کیسے ممکن ہے کہ تم اپنی کھدائی کے ذریعے ان اونچے پہاڑ وں کو یہاں سے ہٹادو۔
بوڑ ھے آدمی نے نہایت سنجیدگی کے ساتھ جواب دیا: تمہارا کہنا درست ہے لیکن اگر میں مر گیا تو اس کے بعد میرے بیٹے اس کو کھودیں گے ۔ ان کے مرنے کے بعد ان کے بیٹے ، اور پھر ان کے مرنے کے بعد ان کے بیٹے ۔ اس طرح کھدائی کا یہ سلسلہ ہمیشہ جاری رہے گا۔ تم جانتے ہو کہ پہاڑ آئندہ اور زیادہ بڑ ے نہیں ہوجائیں گے ۔ ہر مزید کھدائی ان کے حجم کو کم کرتی رہے گی۔ اس طرح آج کے دن نہیں تو کسی اگلے دن یہ مصیبت ہمارے گھر کے سامنے سے دور ہو چکی ہو گی۔
یہ کہانی بہت خوبصورتی کے ساتھ بتا رہی ہے کہ بڑ ی کامیابی کے لیے ہمیشہ بڑ ا منصوبہ درکار ہوتا ہے ۔ اگر آپ اس دنیا میں کوئی بڑ ی کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو بڑ ے منصوبہ کے لیے بھی تیار رہنا چاہیے اور ان تمام تقاضوں کو پورا کرنا چاہیے جو ایک بڑ ے منصوبے کو مسلسل چلانے کے لیے ضروری ہیں ۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ مسائل کے مقابلہ میں ان کے حل کی طاقت زیادہ ہوتی ہے ۔ مسائل ہمیشہ محدود ہوتے ہیں اور حل ہمیشہ لامحدود۔ اگر آپ حل کی ا سکیم کو نسل در نسل چلا سکیں تو آپ ہر پہاڑ کو کاٹ سکتے ہیں اور ہر دریا کو عبور کرسکتے ہیں۔ جو شخص لگاتار عمل کرنے کے لیے تیار ہو اس کے لیے کوئی پہاڑ پہاڑ نہیں اور کوئی دریا دریا نہیں ۔
Source: Monthly Ishraq online Writing by Maulana Waheeduddin Khan
Edited by: hkhan on Friday, January 29, 2010 6:20 PM |
|
isfi22
PAKISTAN
|
Posted - Saturday, May 22, 2010 - 10:10 AM
مولانا وحید الدین خاں صاحب بیسویں صدی کے انتہائی بلند فکر مفکرین و محررین میں سے ہیں۔ ان کا لٹریچر اعلی ایمانی زندگی اور مثبت نفسیات و کردار کی حامل شخصیت کی تعمیر و تربیت کے سلسلے میں اپنی انفرادیت کا کوئی ثانی نہیں رکھتا۔ آج امت مسلمہ کے نوجوانوں کو ایسے ہی امن و اخوت اور دعوت و تعمیر انسانیت کا پیغام دینے والے بالغ نظر قائدین کی رہنمائی اور سرپرستی کی اشد ضرورت ہے۔ اسلام کا تعارف، خدا کے ساتھ بندگی کا تعلق، اسلام کی تاریخی منفعت و اثرات، جدید علوم و انکشافات کا اسلامی معتقدات کی تائید کرنا، علم جدید و فلسفہ نو کے پیدا کردہ اعتراضات و اشکالات کا اطمینان بخش جواب اور انسانی شخصیت کی مثبت بنیادوں پر اعلی تعمیر جیسے کتنے ہی عنوانات پر مولانا کا لٹریچر اور کتابیں اسلامی علمی تاریخ کا نادر و بیش قیمت سرمایہ ہیں۔ آج کے دور میں ان کی تحریریں معرفت و اسلامیت کو پروان چڑھانے کے لیے نسخہ کیمیا اور اکسیر غذا کی حیثیت رکھتی ہیں۔ |
|
Reply to Topic
Printer Friendly |
Jump To: |
|
|
|