Powered by UITechs
Get password? Username Password
 
 
Page 1 of 1

  Reply to Topic    Printer Friendly 

AuthorTopic
raushan

UNITED ARAB EMIRATES
Topic initiated on Wednesday, February 17, 2010  -  12:27 PM Reply with quote
روز قیامت کیا ہوگا؟


کرے گا۔
سوال: قراۤن مجید میں ارشاد ہے کہ اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے۔ ایسی صورت میں کسی انسان سے نیکی اور بدی کا حساب کیسے لیا جا سکتا ہے؟
جواب: قراۤن مجید میں ہے کہ اللہ جسے چاہتا ہے، اپنے قانون کے مطابق ہدایت دیتاہے۔ ہدایت اللہ تعالیٰ کا ایک قانون ہے۔ اگر اۤپ ہدایت پانا چاہتے ہیں اور اپنے اس ارادے میں مخلص ہیں تو اۤپ کی اۤزمایش ہو گی اور پھر اس کے بعد اللہ تعالیٰ کی توفیق اس میں شامل ہو جائے گی اور وہ پھر اۤپ کو ہدایت میں اۤگے بڑھائے گا۔ پھر ایک وقت یہ بھی اۤ جائے گا کہ اۤپ غلطی کرنے والے ہوں گے تو اللہ بچالے گا۔ وہ اصل میں صلہ ہو گا اس بات کا کہ اۤپ نے ہدایت کی سچی طلب اپنے اندر پیدا کی۔ اس کی مثال حضرت یوسف علیہ السلام کا واقعہ ہے۔ جب نوبت یہاں تک اۤ گئی کہ وہ بھی پھسل جاتے، تو پھر خد ا نمودار ہوا اس نے کہا کہ نہیں! جس بندے نے اس حد تک اپنے اۤپ کو بچانے کی کوشش کی میں اس کو غلطی میں نہیں پڑنے دوں گا۔ دوسری صورت گمراہی کی ہے۔ گمراہی کا قانون یہ بیان کیا گیا ہے کہ جب بندہ گمراہی اختیار کرتا ہے تو ارادے کی اۤزمایش ہوتی ہے پھر اللہ مختلف ذرائع سے اس کو درست کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اللہ کے فرشتے بھی کوشش کرتے ہیں کہ یہ درست ہو جائے۔ جب وہ اس پر جم جاتا ہے اور فیصلہ کر لیتا ہے کہ مجھے غلط راستے پر جانا ہے تو پھر اۤہستہ اۤہستہ اللہ اسے ڈھیل دینا شروع کر دیتے ہیں اور پھر شیاطین کو موقع دے دیتے ہیں کہ وہ اس پر مسلط ہو جائیں جیسا کہ قراۤن میں ہے کہ جب وہ ہماری یاد سے پوری طرح غافل ہو جاتا ہے تو پھر ہم اس پر شیطان مسلط کر دیتے ہیں۔ تو پھر اللہ گمراہ کرتے ہیں۔ اسی بات کو دوسری جگہ اس طرح بیان کیا ہے کہ اللہ اس قراۤن کے ذریعے سے جس کو چاہتا ہے، ہدایت دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے، لیکن جانتے ہو گمراہ کن کو کرتا ہے جو پہلے نافرمانی پر کھڑے ہو جاتے ہیں۔


سوال: بہت سی احادیث میں کہا گیا ہے کہ انسان کے جنتی اور دوزخی ہونے کا فیصلہ اس کی پیدایش سے قبل کر لیا گیا تو پھر انسان کو کیوں اۤزمایش میں ڈالا گیا۔ اۤپ کے خیال میں ایک انسان کے اچھے یا برے ہونے میں اس کا کیا کمال ہے؟
جواب: ایسا کوئی فیصلہ اللہ نے نہیں کیا۔ قراۤن اس معاملے میں بالکل واضح ہے البتہ اللہ تعالیٰ کا علم اپنی جگہ مسلم ہے۔ وہ مستقبل میں ہونے والے ہر واقعے سے واقف ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ کوئی شخص اپنے ارادے سے کیا کرے گا اور وہ اس کے نتیجے میں جنت یا دوزخ کا مستحق ٹھہرے گا۔


سوال: کیا اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے کہ کون جنت میں جائے گا اور کون دوزخ میں۔ کیا اس سے انسان کی بے بسی ظاہر نہیں ہوتی؟
جواب: انسان کی بے بسی کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انسان کو پورا اختیار دیا گیا ہے، چاہے جنت کا راستہ اختیار کرے چاہے دوزخ کا راستہ اختیار کرے۔ اللہ کا علم اس کے عمل پر موثر نہیں ہے۔


سوال: ایک کافر جس کے پاس اسلام پہنچا ہی نہیں یا اگر پہنچا ہے تو اس حد تک جس حد تک ہم تک عیسائیت یا یہودیت پہنچی ہے، اس کو روز قیامت کیسے دوزخ میں بھیجا جائے گا؟
جواب: یہ کسی نے نہیں کہا کہ وہ دوزخ میں جائے گا۔ اللہ تعالیٰ نے جتنا علم اس کو دیا اور جو حالات اس کو درپیش تھے، ان کے لحاظ سے معاملہ ہو گا۔ ہر شخص سے اس کے علم کے مطابق معاملہ ہو گا، کتنا علم تھا، کتنی ہدایت پہنچی۔ اللہ تعالیٰ کسی پر ظلم نہیں کریں گے۔ مسلمان ہو، یہودی ہو، عیسائی ہو، جس کے پاس جتنی ہدایت پہنچی، اس کے مطابق اللہ تعالیٰ اس سے سوال کریں گے۔ یہ یقین رکھیں کہ وہاں یہ نہیں کہا گیا کہ جن کے نام مسلمانوں پر رکھے گئے ہیں صرف وہ جنت میں جائیں گے اور دوسرے سبھی جہنم میں۔ قراۤن دنیا کی واحد کتاب ہے جس میں یہ کہا گیا ہے کہ کوئی یہودی ہو، مسلمان ہو یا عیسائی ہو، اس کا فیصلہ مذہبی بنیاد پر نہیں، بلکہ میرٹ پر ہو گا۔ اور وہ میرٹ ہے، اللہ پر سچا ایمان، قیامت پر سچا ایمان اور عمل صالح۔

http://ghamidi.net/Interviews/qiamt.html

Reply to Topic    Printer Friendly
Jump To:

Page 1 of 1


Share |


Copyright Studying-Islam © 2003-7  | Privacy Policy  | Code of Conduct  | An Affiliate of Al-Mawrid Institute of Islamic Sciences ®
Top    





eXTReMe Tracker