Author | Topic |
kaukab Moderator
PAKISTAN
|
Topic initiated on Monday, November 5, 2007 - 7:01 AM
اصلاح کا آغاز اپنی ذات ہی سے کرنا روشنی پھیلاتا ہے
اپنی زندگی میں جو سب سےزیادہ قوی مشاہدہ جو مجھے ہواوہ یہ ہے کہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہمیں دوسروں کی اصلاح کرنی چاہیے یا دوسروں کو دین کے مطابق عمل کرنا چاہیے حالانکہ اس طرح سے تبدیلی نہیں آتی تبدیلی اپنی ذات کو تبدیل کرنے سے آتی ہے-ہم جتنا دوسروں کی اصلاح پر وقت صرف کرتے ہیں اسکا دس فیصد بھی خودپر کریں تو تبدیلی کی رفتار بہت زیادہ ہوجاۓ -خود کو غلط کہنے والا کافی پرسکون ہوجاتاہےآزا کردیکھیے- |
|
StudentAffairs
UNITED KINGDOM
|
Posted - Tuesday, November 6, 2007 - 7:12 AM
دونوں چيزيں اہم ہيں- ساز كے بغير سوز ميں وہ اثر پيدا نہيں ہوتا-دونوں ايك دوسرے كو جلا بخشتے ہيں- يہ ويبسايٹ بہي اسي كوشش ميں ہے - مگر برايي پھيلانے والے ادارے اتنے زيادہ ہيں كہ اس جيسي چند كاوشيں اور ٹيوي پراگرام نقار خانے ميں طوطي كي آواز سے بڑھ كر كچھ نہيں-
اس وقت ملك كے اور دنيا بھر ميں مسلمانوں كے حالات ہمارے عالموں اور دانشوروں كو پكار پكار كر بتا رہے ہيں كہ علم و حكمت انہوں نے بہت عرصے اپنے كمرو7 دانشكدوں اور لايبريريوں ميں بند ركھ لي- اب انہيں نكال كر ان كي روشني عام افراد تك پہنچ انے كي اشد ضرورت ہے- ورنہ تباہي تو اب ويسے بھي دور نہيں نظر آ رہي- |
|
kaukab Moderator
PAKISTAN
|
Posted - Tuesday, November 6, 2007 - 7:38 AM
آپ نے بالکل درست فرمایا ،میں آپ سے سو فیصد اتفاق کرتی ہوں،میرے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ ہمرے ہاں یہ چیز ترویج پا گئ ہے کہ ہم خوا مخواہ دوسروںمیں غلطیاں نکالتے ہیں اور تنقید کا نشانہ بناتے ہیں اگر ہم وہ غلطی جو دوسرے میں نکالنے لگے ہیں اگر تھوڑی دیر رک کرجائزہ لے لیں کہ وہ کہیں ہم میں تو نہیں تو انفرادی اصلاح کا ایک عمل شروع ہوجاۓ گا جو اجتماعی اصلاح تک جا پہنچے گا- |
|
StudentAffairs
UNITED KINGDOM
|
Posted - Thursday, November 8, 2007 - 6:50 AM
قرآن كي ہدايت كے مطابق برايي كو بھلايي سے دفع كرتے رہنے سے روشنياں پھيلتي رہيں گي - انشاللہ يہ سفر ہم سب كو مل كر طے كرنا ہے- روشني پھيلانے كے لييے نہ كويي ڈيڈ لاين ہے اور نہ ہي مومن كے لييے مايوسي كا كويي مقام - |
|