Powered by UITechs
Get password? Username Password
 
 
Page 1 of 1

  Reply to Topic    Printer Friendly 

AuthorTopic
hkhan

UNITED KINGDOM
Topic initiated on Monday, August 3, 2009  -  10:11 AM Reply with quote
عورت كا محرم كے بغير سفر


سوال:

کیا عورتیں محرم کے بغیر اکیلے دوردراز کا سفر کر سکتی ہیں جیسے امریکہ کاسفر یا حج کا سفر وغیرہ؟ (مریم عبد القدیر)


جواب:
خواتین کے تنہا سفر کرنے کے حوالے سے بالعموم جس روایت کو پیش کیا جاتا ہے وہ اس طرح ہے:

’’کوئی عورت محرم کے بغیر تین دن تک کے سفر کے لیے نہ نکلے۔‘‘ (بخاری رقم1036)

اس روایت کی بنیاد پر ہمارے ہاں یہ رائے قائم کی گئی ہے کہ خواتین تنہا سفر کے لیے نہیں نکل سکتیں چاہے وہ حج کا ہی سفر کیوں نہ ہو۔ہمارے نزدیک اس روایت میں کسی شرعی یا دینی حکم کا بیان نہیں ۔ اس میں خواتین کی ناموس اور عصمت کی حفاظت کے پیش نظر سد ذریعہ کی نوعیت کی ایک ہدایت دی گئی ہے ۔ایک خاتون اُس دور کے حالات میں جب تنہا سفر کے لیے نکلتی تو اس بات کا اندیشہ تھاکہ قافلے میں کسی قابل اعتماد محرم کے بغیر سفر کرتے ہوئے ، کسی سرائے ، مہمان خانے میں ٹھہرنے کے دوران یا ایسے کسی اور موقع پر اس کی عصمت پرحرف آ سکتا ہے ۔یہ صورت حال اگر آج بھی ہو تو خواتین کو یہی مشورہ دیا جائے گا کہ وہ محرم کے بغیر سفر نہ کریں ۔

اب رہا آپ کاسوال کہ کوئی عورت امریکہ وغیرہ جا سکتی ہے تو ہماری رائے میں طویل فاصلوں کے براہ راست سفر کے ایسے مواقع اب دستیاب ہیں جس میں ایک خاتون کو ایک ائیرپورٹ سے دوسرے ائیر پورٹ تک محفوظ اور پرہجوم مقامات سے گزرنا ہوتا ہے ۔ اس لیے وہ یہ سفر کرسکتی ہے ۔ رہا حج کا سوال تو اس میں محرم کی پابندی کا مطالبہ سعودی حکومت کا ہے ، شریعت کا نہیں ۔ ہمارے نزدیک حج کا سفر چونکہ گروپ کی شکل میں کیا جاتا ہے اور گروپ میں اگرقابل اعتماد لوگ جو قریبی رشتہ دار اور فیملیز ہو سکتی ہیں ، ساتھ ہیں تو سفر حج کیا جا سکتا ہے ، چاہے کوئی شرعی محرم ہمراہ نہ ہو۔ یہی وہ رائے ہے جو قدیم فقہا میں سے امام مالک اور امام شافعی کی ہے ۔اس مسئلے میں مختلف ائمہ کا نقطۂ نظر بیان کرتے ہوئے ابن رشد لکھتے ہیں :

’’اس باب میں ایک اختلافی مسئلہ یہ بھی ہے کہ کیاعورت پرحج کے واجب ہونے کے لیے شرط ہے کہ اس کے ساتھ شوہریاکوئی محرم ہوجوسفر حج میں اس کاساتھ دے سکے ؟امام مالک اورامام شافعی کہتے ہیں کہ وجوب کے لیے یہ شرط نہیں ہے ۔عورت حج کے لیے نکل سکتی ہے اگراسے محفوظ رفاقت میسّرآجائے ۔امام ابوحنیفہ، امام احمداورایک جماعت کی رائے ہے کہ محرم کا وجود اور سفر میں اس کی رفاقت وجوب کی شرط ہے ۔ (بدایۃ المجتہد و نہایۃ المقتصد 430)

ہمارے نقطۂ نظر کی تائید مزید بخاری کی وہ حدیث کرتی ہے جس میں حضور نے پیش گوئی فرمائی تھی کہ حیرہ سے ایک سانڈنی سوار عورت تنہا نکلے گی اور بیت اللہ تک پہنچ کر اس کا طواف کرے گی اور اسے اللہ کے سوا کسی کا خوف نہ ہو گا(بخاری ،رقم3400)۔ اس حدیث کے راوی حضرت عدی بن حاتم جن سے مخاطب ہوکر حضور نے یہ پیش گوئی فرمائی تھی کہتے ہیں کہ اب ہم نے دیکھ لیا ہے کہ حیرہ سے عورت تن تنہاسفر کے لیے نکلتی ہے اورکسی خوف کے بغیر بیت اللہ کا طواف کرنے کے لیے آتی ہے ۔اس حدیث میں بات ہی یہ بیان ہوئی ہے کہ ایک وقت آ ئے گا کہ اللہ کا دین پھیل جائے گاور اور اس طرح امن و امان ہو گا کہ تنہا عورت بہت دور سے حج کے لیے آ سکے گی۔چنانچہ اس حدیث کی روشنی میں نہ صرف یہ معلوم ہوتا ہے کہ خواتین محرم کے بغیر سفر کے لیے جا سکتی ہیں ، بلکہ یہ بھی معلوم ہوا کہ ممانعت کی اصل وجہ امن و امان کا مسئلہ اور ان کی عصمت و ناموس کی حفاظت تھی۔

ریحان احمد یوسفی

Reply to Topic    Printer Friendly
Jump To:

Page 1 of 1


Share |


Copyright Studying-Islam © 2003-7  | Privacy Policy  | Code of Conduct  | An Affiliate of Al-Mawrid Institute of Islamic Sciences ®
Top    





eXTReMe Tracker