Powered by UITechs
Get password? Username Password
 
 
<< Previous Page
1 2 3 4 5 6 7 8 9
Next page >>
Page 7 of 9

  Reply to Topic    Printer Friendly 

AuthorTopic
saba2
Moderator

PAKISTAN
Posted - Thursday, July 1, 2010  -  6:30 PM Reply with quote
i dont think anyone harbors ill feelings towards hnkhan on this forum we all respect her, as for Mr.Mujahid he has stopped posting and hnkhan did reply to his posts and the admin has posted only twice with no allegations towards Hina Khan.
isfi22

PAKISTAN
Posted - Friday, July 2, 2010  -  1:59 PM Reply with quote
In Reply to the Post on 26 June, 2010 by Respected Safimera


محترم بھائی جان سیفے میرا صاحب!!!

سب سے پہلے تو بہت معذرت کہ میری تحریر نے آپ کو زبردست طریقے سے غصہ دلایا اور ناراض کردیا۔ اگرچہ آپ دوبارہ میرے الفاظ کو پڑھ کر یہ جان سکتے ہیں کہ میں نے براہِ راست آپ کے بارے میں کوئی ایک بھی برا لفظ یا غلط بات نہیں لکھی ہے بلکہ میں نے بعض غلط اور قابلِ مذمت رویوں پر تنقید کرتے ہوئے ان کی شناعت و قباحت کو بعض الفاظ اور جملوں میں بیان کیا ہے۔ میں یہ بات آپ کو پہلے بھی بتاچکا ہوں کہ کسی شخصیت کو برا بھلا کہنا اور کسی رویے کی مذمت کرتے ہوئے بعض سخت الفاظ لکھنا دو الگ الگ چیزیں ہیں۔


آپ نے میرے جو الفااظ نقل کیے ہیں وہ خود بول کر بتارہے ہیں کہ میں معاذ اللہ جناب سیفے میرا کو سنگدل، جھوٹا، نمائشی، غیر واقعی الزامات لگانے والا اور فرضی بہتان تراشنے والا نہیں کہہ رہا بلکہ یہ کہہ رہا ہوں کہ سیفے میرا اور عاطف رفیع نے نہایت سنجیدگی اور شائستگی سے چلتی ہوئی ایک صحت مند اور علمی بحث کے دوران بلاجواز بحث کے ایک شریک ابوسیٹ کی طرف سے اس خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہ کہیں وہ انہیں کافر نہ قرار دے بیٹھیں یا ان کے خارج از اسلام ہونے کا فتویٰ صادر کردیں، بحث کو جس انداز و ادا سے ختم کرنے کا اعلان و اشتہار دیا ہے، یہ عمل سنگدلی کا مظاہرہ کرنے، جھوٹی نمائش لگانے، غیر واقعی الزام دھرنے اور فرضی بہتان تراشنے کے مترادف ہے۔ اگر کوئی شخص خطا کرتا ہے تو اسے خطاکار ہی قرار دیا جاتا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہوجاتا کہ یہ تو پیدائشی یا ابدی خطاکار ہے۔ جب کوئی کام کرے گا لازما خطا کرے گا۔ ایسے ہی کسی کے کسی فعل و عمل کو جھوٹی نمائش یا فرضی بہتان کہنے سے یہ لازم نہیں آتا کہ کہنے والا اسے سدا کا جھوٹا اور ہر وقت کا بہتان تراش قرار دے رہا ہے۔ بات کو اس کے سیاق اور لکھنے والے کے اپنے مراد و مفہوم کے تناظر میں پڑھنا چاہیے اور اس میں اپنے من مانے معنی اور مطالب ڈالنے سے گریز کرنا چاہیے۔ اب کہیں اس آخری بات کو لے کر یہ مت سمجھ لیجیے گا کہ میں نے سیفے میرا کو کلام میں تحریف کرنے والا، عبارت کو من مانے مطالب پہنانے والا اور یہاں تک کہ قرآن وغیرہ کتبِ الہٰیہ میں بھی تحریف و آمیزش کا ارتکاب کرنے والا کہہ ڈالا ہے۔


پھر ذرا آپ اپنے اس انداز و تضاد کو بغور ملاحظہ کیجیے کہ اگر کوئی آپ کے کسی نامحمود و ناروا فعل کی شناعت کو سخت الفاظ میں بیان کرے تو اس پر آپ سیخ پا ہوتے ہو اور بجائے اس کہ آپ اس بات کی وضاحت کرو کہ آپ کا یہ فعل ایسا اور ویسا نہیں ہے جس پر یہ سخت الفاظ برسائے گئے ہیں ان الفاظ کو ذاتی و شخصی طور پر لے کر اپنی ناراضی و برہمی کا واویلا اور دہائی دینے لگ جاتے ہو لیکن دوسروں کے بارے میں اس درجہ دلخراش خدشے کا اظہار کرنے سے بھی آپ نہیں جھجکتے اور رکتے کہ وہ بحث و تمحیص کے معاملے میں اتنے کم ظرف و متشدد ہیں کہ بحث کی گرماگرمی میں آپ کو کافر اور خارج از اسلام قرار دینے میں بھی نہیں جھجکیں گے۔ کیا جس طرح آپ دوسروں کے رویوں اور انداز پر اس طرح کے جارحانہ تبصرے فرمانے کا حق رکھتے ہو، دوسرے آپ کے غلط برتاؤ اور فرضی و قیاسی بہتان روائیوں پر کوئی منفی تبصرہ کرنے اور سخت ریمارکس دینے کا بھی حق نہیں رکھتے۔ اس سلوک و انداز اور یکطرفہ اسلوب و ادا کے ساتھ کسی صحت مند بحث و مکالمے کی فضا قائم ہونے کی کوئی توقع نہیں کی جاسکتی۔ جس طرح ہم دوسروں کی راے کو دلائل کی بنیاد پر غلط کہنے کا حق رکھتے ہیں اور ان کا بھی یہ حق تسلیم کرتے ہیں کہ وہ دلائل کی بنیاد پر ہمارے کسی مؤقف کو نادرست قرار دیں۔ اسی طرح اگر ہم کسی کے رویے اور انداز پر منفی تبصرے کرنے کی ہمت و جرأت کرتے ہیں تو ہمیں دوسروں کو بھی ایسی ہمت و جرأت فرمانے اور ہمارے بعض رویوں اور اقدامات پر انگلی اٹھانے اور منفی ریمارکس دینے کا پوری حوصلہ مندی کے ساتھ حق دینا چاہیے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس طرح کے امور میں اعتدال و توازن اور حدود کی پاسداری برقرار رکھنا اور شخصی اسالیب اور ذاتی تبصروں اور ریمارکس سے پرہیز کرنا نہایت ضروری ہے ورنہ بحث افکار کے بجائے شخصی کمیوں اور خامیوں پر ہونے لگتی اور فریقین دلائل دینے کے بجائے ایک دوسرے کو کوسنے، طعنے، الزامات اور گالیاں دینے لگ جاتے ہیں۔


باقی آپ نے ابوسیٹ کے حوالے سے یہ بات جو لکھی ہے کہ ان کا فرمانا ہے کہ جو شخص فلاں فلاں چیزوں کو تسلیم نہیں کرتا وہ حلقۂ اسلام سے باہر ہے۔ اور میں چونکہ ان کی ذکر کردہ بعض چیزوں کو تسلیم نہیں کرتا لہٰذا میں ابوسیٹ کے نزدیک خارج از اسلام قرار پایا، یہ نتیجہ جو آپ نے نکالا ہے یہ آپ کا اپنا تراشیدہ ہے ابوسیٹ نے نہ صاف لفظوں میں ایسی کوئی بات کہی ہے اور نہ ہی ایسا کوئی اشارہ دیا ہے اور نہ میرے خیال سے وہ آپ کے نکالے ہوئے اس نتیجے سے اتفاق کرسکیں گے۔


اگر کوئی شخص اصولی طور پر یہ بات بیان کرتا ہے کہ فلاں فلاں باتیں ماننا اس کےنزدیک اسلام کے دائرے میں رہنے کے لیے ضروری ہے اور جو ان باتوں میں سے کسی کا انکار کرے گا وہ اسلام سے خارج ہوجائے گا، تو اس سے یہ نتیجہ نہیں نکالا جاسکتا کہ اگر کوئی شخص ان باتوں میں سے بعض باتوں کا قائل نہیں ہے تو وہ اس اصولی بیان دینے والے شخص کے نزدیک اسلام سے خارج ہوگیا۔ ایک اصولی بیان اور کسی شخص پر اس کے اطلاق میں بہت فرق ہے۔ کیوں کہ انکار کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اگر کسی غلط فہمی یا ذہنی الجھن یا علمی اشکال یا عقلی و معلوماتی اعتراض کی وجہ سے انکار کیا گیا تب بھی یہی نتیجہ برآمد ہوگا۔ بلکہ اس جگہ انکار سے مراد واضح طور پر جانتے بوجھتے انکار ہوتا ہے۔ ورنہ لوگ بہت سی باتوں سے کسی غلط فہمی یا استدلال کی بنیاد پر انکار کرتے ہیں۔ ایسے مخالفین کے بارے میں کوئی بھی معقول آدمی یہ فیصلہ نہیں دے سکتا کہ وہ بہرحال اپنے انکار کی وجہ سے اسلام کی سرحدوں سے نکل کر کفر کے حدود میں داخل ہوگئے ہیں۔قرآن میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ اصولی بیان موجود ہے کہ وہ شرک کو معاف نہیں کرے گا لیکن اس نے بھی نزولِ قرآن کے وقت موجود تمام مرتکبینِ شرک کو مشرک نہیں قرار دیا بلکہ صرف اہلِ عرب کو 'جو خود اپنے مشرک ہونے اور شرک کے ان کے باقاعدہ دین ہونے کا صاف لفظوں میں اقرار رکرتے تھے ' بس انہیں ہی مشرک قرار دیا اور مشرکون کہہ کر خطاب فرمایا۔ ہمیں بھی یہ حق نہیں پہنچتا کہ اس وقت جو بہت سے مسلمان بظاہر مشرکانہ اوہام کا اقرار کرتے اور کھلے طور پر مشرکانہ رسوم کا اہتمام فرماتے ہیں، ہم انہیں مشرک قرار دیں، کیوں کہ وہ اپنے ان تصورات و اعمال کو شرک ہی نہیں سمجھتے بلکہ تاویل و استدلال کی غلطیوں کے باعث ان میں ملوث ہیں۔ اس فرق کی وجہ یہی ہے کہ انکار یا ارتکابِِ شرک ضروری نہیں ہے کہ کسی بدنیتی یا فسادِ طبیعت اور سرکشی و ڈھٹائی ہی کا نتیجہ ہو بلکہ ہوسکتا ہے کہ اس کا باعث علم و فہم کی کوئی غلطی یا تاویل و استدلال کی کوئی کوتاہی ہو۔


جناب ابوسیٹ کے بارے میں آپ کے جو تأثرات و محسوسات ہیں وہ آپ نے بیان کردیے ہیں۔ میری ان کے بارے میں کیا راے ہے اسے آپ اس لنک پر دیکھ سکتے ہو:

http://www.studying-islam.org/forum/topic.aspx?topicid=3784&;pg=2&lang=&forumid=31

میں بھی ان کے احترام و عزت کے باوجود علمی حوالے سے ان کے بارے میں کوئی بہت اعلیٰ و معیاری راے نہیں رکھتا بلکہ میرا احساس یہ ہے کہ یہ اگرچہ بہت صاحبِِ مطالعہ آدمی ہیں لیکن انہیں استدلال کے فن اور اپنا مؤقف ثابت کرنے کے ہنر سے کچھ خاص واقفیت نہیں ہے۔ ان کا طریقہ بس یہ ہے کہ کسی موضوع پر بہت سارا مواد اور ڈھیر سارے اقتباسات اکٹھے کردو، چاہے ان کا موضوع سے کوئی تعلق ہو یا نہ ہو اور ان سے ان کا مدعا اور دعویٰ ثابت ہورہا ہو یا نہ ہو رہا ہو۔ ایسا وہ لوگ کرتے ہیں جو لوگوں پر اپنی علمی ڈھاک اور مطالعاتی وسعت کا رعب جماکر ان سے اپنی بات منوانا اور اپنے مؤقف کی تائید کرانا چاہتے ہیں۔ مجھے کبھی ان کے اس رویے سے اتفاق نہیں ہوسکا۔ تاہم اس جاری ٹاپک پر آپ لوگوں سے بات کرتے ہوئے نہ انہوں نے کوئی ایسی حرکت کی تھی اور نہ آپ لوگوں کے ایمان و کفر کی کوئی بحث چھیڑی تھی بلکہ وہ نہایت معقول انداز میں آپ سے بات کررہے تھے اور آپ لوگوں کے ہر ہر سوال و اعتراض کا جواب دینے کی اپنی سی کوشش کررہے تھے۔ ایسے میں ان کے بارے میں یہ تأثر دینا کہ وہ بحث کی گرمی میں اس حد پر اتر آئے ہیں کہ شاید اب ہمیں کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج قرار دے بیٹھیں اور دلائل کا جواب دلائل سے دینے کے بجائے اپنے اس فرضی اور یک طرفہ احساس کو بنیاد بناکر بحث کو یکدم سمیٹ دینا اور ختم کردینا میرے خیال سے نری زیادتی تھی۔ اسی لیے میں نے اس پر تنقید کی تھی اور ابوسیٹ کی حمایت کی تھی۔ کیوں کہ میرا مسلک اور طریقہ ہرگز یہ نہیں ہے کہ اگر کسی سے کسی معاملے میں اختلاف ہوجائے تو اس کی عزت کرنا، اسے احترام دینا، اس کی جائز و معقول باتوں کی تائید کرنا اور اس کے ساتھ کی جانے والی زیادتیوں اور ناانصافیوں کو بھی نادرست کہنا چھوڑ دیا جائے۔ اللہ مجھے اور سب مسلمانوں کو اس کم ظرفی اور تنگ دلی سے مامون رکھے۔ اسی طرح کے رویوں نے اس امت کو پھاڑنے اور اسے مختلف ٹولیوں اور فرقوں میں تتر بتر کرنے میں بہت بنیادی کردار ادا کیا ہے۔


آگے آپ حیران کن طور پر یہ فرماتے ہیں کہ میں نے بھی آپ کے سوال کا جواب نہیں دیا حالانکہ میں نے بہت تفصیل سے اس ٹاپک پر لکھا ہے اور میرا خیال ہے کہ آپ کے سبھی سوالوں کا میں نے بہت تفصیلی جواب دیا ہے۔ آپ کا سوال یہی تھا جسے آپ نے بار بار دہرایا تھا کہ اگر اکابرینِ تصوف اور مشائخِ صوفیا ایک متوازی دین کے پیروی کرتے رہے ہیں تو کیا ہم ان پر یہ فتویٰ لگا اور ان کے بارے میں یہ فیصلہ سنا سکتے ہیں کہ وہ اسلام سے خارج ہیں؟ میں نے بہت تفصیل سے اس سوال پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے اس کا واضح جواب دیا تھا کہ:


"اس ساری تفصیل اور تصوف و متصوفین کے اسلامی حدود و تعلیمات سے مذکورہ قسم کے سارے علمی و عملی انحرافات کے بعد بھی ہم یہ سمجھتے ہیں کہ کسی کو ان کے ایمان و اسلام کا فیصلہ کرنے اور ان کے حلقۂ اسلام سے باہر یا معاذ اللہ غیر مسلم ہونے کی راے رکھنے اور فیصلہ دینے کا کوئی حق نہیں ہے ۔ ان غلطیوں اور لغزشوں کا تعلق علمی کوتاہیوں اور تاویل و توجیہہ کی خامیوں سے ہے جن کی بنیاد پر کسی کی راے اور مؤقف کو غلط اور گمراہ کن تو قرار دیا جا سکتا ہے مگر ایسی کسی راے یا مؤقف کے حامل کے ایمان و کفر اور مسلم و غیر مسلم ہونے کا فیصلہ ہرگز نہیں کیا جا سکتا۔ خدا نے انسان کو فکر و تدبر کی صلاحیتوں سے نوازنے کے بعد آزادیٔ راے اور عمل سے نوازا ہے ۔ اس کے علاوہ انسانوں کے رجحانات اور زاویۂ نظر و فکر میں بھی بہت سے فرق پائے جاتے ہیں ۔ ان وجوہات کی بنا پر مختلف معاملات میں لوگوں کی آرا اور کسی نصاب و تعلیم کے اجزا کو سمجھنے کے حوالے سے ان کے رجحانات و حاصلات بھی مختلف ہوجاتے ہیں ۔ لہٰذا ہمیں اس طرح کے اختلافات کی بنیاد پر کسی کو دائرۂ اسلام میں سمجھنے اور کسی کو اس سے باہر نکالنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ ایسے اختلافات کے باب میں صحیح و معقول رویہ بس ایک ہی ہے کہ ایسے اختلافات پر علمی انداز ، معقول دلائل اور شائستہ و شگفتہ اسلوب میں بات اور بحث کی جائے اور بس۔ کوئی اپنی راے کی غلطی کو تسلیم کر کے آپ کا ہم خیال بن جائے تو اچھی بات ہے یا اگر آپ کو محسوس ہو کہ آپ ہی سے غلطی ہوئی ہے اور آپ اپنا مؤقف بدل لیں تو اس سے اچھی اور کوئی بات نہیں ، لیکن اگر کسی موقع پر ایسی صورتحال پیدا ہوجائے کہ گفتگو اور بحث کے فریقین میں سے کوئی کسی کے دلائل سے قائل نہ ہو سکے اور دونوں فریق اپنی اپنی راے اور مؤقف پر مصر رہیں تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے ۔ ہمیں سب کو ایک ہی فکر و نظریے کا حامل و علمبردار بنانے کی غیر فطری خواہش کے بہاؤ اور اس کے لیے بے نتیجہ کوششوں کے گرداب سے نکلنا چاہیے اور لوگوں کی فکر و عمل کی آزادیوں کا احترام کرتے ہوئے انہیں اپنی راے پر قائم رہنے اور اپنے طرزِ عمل کے مطابق زندگی گزارنے کا پورا پورا حق دینا چاہیے ۔ایسے اختلافات کسی زندہ اور جاندار معاشرے کی پہچان ہوتے ہیں جبکہ افراد ایسے اختلافات کو انگیز کرتے ہوئے باہم مل جل کر پیار و محبت کے ساتھ رہنے کا حوصلہ اور بلند ہمتی دکھا سکیں ۔ ہم بھی صوفیا کے نظریات کو صریحاً غلط اور اسلامی تعلیمات سے واضح طور پر منحرف سمجھتے ہیں لیکن اس کے باوجود ان کا پورا پورا احترام کرتے اور ان کے ایمان و اسلام کے معاملے کو خدا کے حوالے کرتے ہیں ۔ یہ اُس پرودگار ہی کا کام اور حق ہے کہ وہ لوگوں کے ایمان و اسلام کا فیصلہ فرمائے اور انہیں اپنے انعام یا سزا کا مستحق قرار دے ، کیوں کہ دلوں اور نیتوں کا حال وہی جانتا ہے ۔ اور اسے ہی معلوم ہے کہ کس کے فکر و عمل کی خامیاں نیک نیتی کے ساتھ وجود میں آئیں تھی، لہٰذا وہ معافی اور درگزر کا مستحق ہے اور کس کے نظریات و کردار کی کوتاہیاں بدنیتی اور فسادِ طبیعت و مزاج کا نتیجہ تھیں ، لہٰذا وہ پکڑ اور گرفت کا حقدار ہے ۔"


میں اپنی بات دوبارہ دہراتے ہوئے یہ گزارش کروں گا کہ خدا نے کسی بھی انسان کو کسی دوسرے انسان کے ایمان و کفر کا فیصلہ کرنے اور اس کے جنتی یا جہنمی ہونے کے بارے میں کوئی اعلان فرمانے کا کوئی حق و اختیار ہرگز نہیں دیا۔ لہٰذا ہم کسی کی غلطی اور اس کی راے اور مؤقف کی کجی و گمراہی تو بیان کرسکتے اور اس راے اور مؤقف کو غلط، نادرست، خلافِ حقیقت، منافیٔ اسلام اور گمراہانہ وغیرہ قرار دے سکتے ہیں لیکن کسی خاص شخص کے دین و ایمان اور خدا کی بارگاہ میں اس کے مقبول و مردود ہونے کا فیصلہ دینے کا ہمیں کوئی اختیار نہیں ہے۔ اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو وہ ایک نہایت سنگین جسارت اور فعلِ شنیع کا ارتکاب کرتا اور خود کو خدا کی بارگاہ میں مأخوذ ٹھہرائے جانے کے لیے خطرے کی کھائی میں جھونکتا ہے۔ یہ غلطی اُس وقت اور زیادہ سنگین و بدترین ہوجاتی ہے جبکہ کوئی شخص ہمارے زعم و فہم میں کسی علمی و عملی شرک جیسی غلطی میں تو مبتلا ہو لیکن وہ اسے شرک تسلیم کرنے کے لیے ہرگز تیار نہ ہو اور اپنے مسلمان ہونے کا باصرار اعلان کررہا ہو۔ ایسی حالت میں کسی کو بددین یا دین سے خارج قرار دینا یقیناً ایک ناقابلِ معافی جرم اور گھناؤنی ترین حرکت ہے۔ متصوفین بھی اپنے اسلام مخالفانہ عقائد و رسوم کے باوجود اسلام ہی سے وابستگی و پیوستگی کا دم بھرتے ہیں اس لیے ان کے علم و عمل کی غلطیوں اور لغزشوں کو واضح کرنے سے آگے بڑھ کر ان کے بارے میں خارج از اسلام ہونے کا فتویٰ دینا اپنے حدود سے بہت باہر جاکر پیش قدمی کرنا ہے۔ ہم تو کم از کم ایسی کوئی بات کہنے اور ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔


آپ نے اس سوال کو دہراتے ہوئے یہ جو کہا ہے کہ کیا صوفیا کے بارے میں یہ بیان دینا صحیح ہوگا کہ وہ ایک متوازی دین کی پیروی کررہے ہیں یا پھر یہ کہنا زیادہ درست ہوگا کہ وہ پیروی تو اسلام ہی کی کررہے ہیں لیکن انہوں نے تصوف کے نام پر بہت سی فکری و عملی بدعات اور نہایت خلافِ اسلام علمی و عملی تفصیلات ایجاد کرڈالی ہیں۔ میرے خیال سے بات دوسری ہی صحیح ہے۔ جاوید احمد غامدی صاحب بھی یہ نہیں کہتے کہ فلاں اور فلاں صوفی اسلام کے متوازی ایک دوسرے دین کی پیروی کررہے ہیں بلکہ ان کا کہنا یہی ہے کہ تصوف کے لٹریچر میں جو افکار و خیالات کی ایک پوری الگ قسم کی دنیا اور عملیات و رسومات کی ایک پوری شریعت پائی جاتی ہے وہ اسلام کے بالمقابل ایک متوازی دین ہے۔ میں بھی اسی بیان کو درست سمجھتا ہوں کیوں کہ ہم افکار و اعمال کے بارے میں تو یہ حکم لگاسکتے ہیں کہ فلاں فکر یا فلاں رسم و عمل ایک بدعت، گمراہی، خلافِ اسلام عمل یا اس طرح کی چیزوں کا مجموعہ ایک متوازی دین ہے لیکن تعین کے ساتھ اشخاص کا نام لے کر یا کسی مخصوص طبقے کے بارے میں یہ کہنا کہ وہ متوازی دین کی پیروی کررہا ہے اور اسلام سے خارج یا کافر ہے، نہایت ناروا جسارت اور اپنے حدود و قیود سے بہت دور نکل جانا اور آخری درجے کی گھناؤنی ترین حرکت ہے۔ میرا نہیں خیال کہ جاوید احمد غامدی صاحب کا رویہ و بیان اس سے کچھ مختلف ہے۔ وہ بلاشبہ تصوف کے افکار و خیالات و معتقدات پر سخت تنقید کرتے اور اسے ایک اپنی موجودہ صورت میں اسلام کے متوازی ایک پورا دین قرار دیتے ہیں لیکن اس سخت و شدید تنقید کے باوصف انہوں نے کبھی کسی صوفی یا شیخ تصوف یا اجتماعی طور پر حلقۂ صوفیا کے لیے یہ الفاظ نہیں استعمال کیے کہ وہ اسلام سے خارج ہوچکے ہیں اور اپنے ایجاد کردہ ایک خودساختہ اور متوازی دین کی پیروی کررہے ہیں۔


آپ کے سوال کے جواب میں اتنی وضاحت کو میں بہت کافی سمجھتا ہوں، تاہم الگ سے یہ ایشو چونکہ بہت اہم، متعلق اور کلیدی ہے کہ کسی شخص یا گروہ کے خلافِ اسلام معتقدات و رسومات کی بنیاد پر کیا اسے اسلام سے خارج قرار دیا جاسکتا اور ان کے بارے میں کفر کا فتویٰ صادر کیا جاسکتا ہے، اور جن لوگوں کے بارے میں ہمارا گمان ہو کہ مثلاً وہ شرکیہ عقائد و اوہام اور مبتدعانہ رسوم و اعمال میں مبتلا ہیں ان کے ساتھ تعلقات کے باب میں ہمارا رویہ کیا ہونا چاہیے، اس لیے میں یہاں ان پہلوؤں پر عمومی انداز میں بھی بالتفصیل کچھ گزارشات پیش کرنا مفید ہی نہیں بلکہ ضروری بھی سمجھتا ہوں، لیکن اس طرح کے امور پر میں چونکہ پچھلے ہی دنوں مفصل طور پر اظہارِ خیال کرچکا ہوں اس لیے اس مقام کا لنک دینے پر اکتفا کرتا ہوں۔ میری پوسٹ کا عنوان ہے "مذہبی اختلافات کے باوجود ہم آہنگی کیسے قائم کی جائے اور برقرار رکھی جائے"۔ لنک یہ ہے:

http://www.studying-islam.org/forum/topic.aspx?topicid=3914&;pg=3&lang=&forumid=1

ریحان احمد یوسفی نے بھی انہی پہلوؤں سے متعلق بعض سوالات کے جواب دیے ہیں۔ ان کا کچھ حصہ میں مناسب سمجھتا ہوں کہ اپنے دوستوں کے لیے یہاں نقل کردوں:


"کفر کے متعلق یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ کفر یا انکار کسی دعوت کا ہوتا کیا جاتا ہے لیکن کفر کرنے سے پہلے بھی آدمی کسی نہ کسی عقیدے پر ہوتا ہے ۔ یہ عقیدہ شرک، یہودیت یا نصرانیت وغیرہ ہو سکتا ہے ۔ جس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دعوت عرب میں پیش کی، تو آپ کے مخاطبین دو طرح کے لوگ تھے ۔ ایک وہ لوگ جنھیں قرآن مشرکین کہتا ہے ۔ یہ وہ لوگ تھے جنھوں نے شرک کو اپنا دین بنارکھا تھا۔ اور دوسرا گروہ اہلِ کتاب کا تھا یعنی یہود و نصاریٰ۔ یہ دونوں گروہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے موجود تھے لیکن اس سے پہلے نہ ان کے سامنے دعوت پیش کی گئی اور نہ انھوں نے اس کا انکار کیا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دعوت ان کے سامنے پیش کی تو ان دونوں گروہوں میں سے کچھ لوگ ایمان لے آئے جبکہ باقی لوگوں نے کفر کا ارتکاب کیا یعنی دعوتِ حق کا انکار کر دیا۔


آپ کو شاید یہ بات سمجھنے میں اس لیے دقت پیش آ رہی ہے کیوں کہ ہمارے ہاں بالعموم غیرمسلموں کے لیے کافروں کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے ، لیکن یہ بات ٹھیک نہیں ہے ۔ قرآنِ مجید کے مطالعے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ کفر دعوتِ حق کے انکار کو کہتے ہیں ۔ ظاہر ہے کہ دعوتِ حق کا انکار کرنے والا کوئی نہ کوئی مذہبی وابستگی رکھتا ہو گا۔ یہ وابستگی دینِ شرک سے بھی ہو سکتی ہے اور یہودیت یا نصرانیت سے بھی۔ آج کے غیرمسلموں کا معاملہ یہ ہے کہ ان تک بالعموم دعوتِ حق نہیں پہنچتی۔ جب ان تک دعوتِ حق پہنچتی ہی نہیں تو ان کے کفر کا کوئی سوال بھی پیدا نہیں ہوتا۔ لہٰذا ان کو ان کی غیرمسلم شناخت ہی سے ذکر کرنا چاہیے ۔"


"ہمں جناب ابوطالب کے کفر و ایمان کی بحث میں پڑ ے بغیر ایک اصولی بات آپ کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں ۔ وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ کے علمِ کامل سے نہ کسی کی کوئی نیت پوشیدہ رہ سکتی ہے اور نہ کوئی عمل۔ وہی اپنے بندوں پر سب سے زیادہ مہربان اور کرم کرنے والا ہے ۔ اہلِ ایمان کو سب سے زیادہ سچی محبت قرآن کے مطابق اسی سے رکھنی چاہیے ۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے :


’’اور بعض لوگ ایسے ہیں جو غیر خدا کو شریکِ (خدا) بناتے ہیں اور اُن سے خدا کی سی محبت کرتے ہیں ۔ لیکن جو ایمان والے ہیں وہ تو خدا ہی کے سب سے زیادہ دوست دار ہیں اور اے کاش ظالم لوگ جو بات عذاب کے وقت دیکھیں گے اب دیکھ لیتے کہ سب طرح کی طاقت خدا ہی کو ہے اور یہ کہ خدا سخت عذاب کرنے والا ہے ۔ اُس دن (کفر کے ) پیشوا اپنے پیرو وں سے بیزاری ظاہر کریں گے اور (دونوں ) عذابِ (الہٰی) دیکھ لیں گے اور اُن کے آپس کے تعلقات منقطع ہوجائیں گے ۔‘‘، (بقرہ165-66:2)


ان آیات میں جو بات کہی جا رہی ہے ہم سمجھتے ہیں کہ ہر صاحبِ ایمان کو اسے گرہ سے باندھ لینا چاہیے کہ محبت کی حق دار سب سے بڑ ھ کر اللہ تعالیٰ کی ذات ہے ۔ جو شخص اس پر ایمان لاتا اور شرک سے بچتا ہے ، قرآنِ مجید اس کے بارے میں اس یقین دہانی سے بھرا ہوا ہے کہ وہ آخرت میں اپنا اجر پالے گا۔ لیکن اگر کسی نے اللہ کو چھوڑ کر غیر اللہ کو اپنی امیدوں کا مرکز بنارکھا ہے تو یہ آیات ایسے شخص کے بارے میں واضح ہیں کہ قیامت کے روز اسے ذلت اور عذاب کا سامنا کرنا پڑ ے گا۔ ابوطالب ہوں یا کوئی اور جس نے خدا کے ساتھ وفا کی اور اس کے رسول پر ایمان لایا اور اس کی تعلیمات کے مطابق زندگی گزاری، وہی قیامت کے دن فلاح پائے گا، چاہے دنیا میں اس کے بارے میں کیسی ہی راے قائم کر لی گئی ہو۔ اور اگر ایسا نہیں ہوا تو دنیا میں ملنے والی تائید و حمایت کسی شخص کے کچھ بھی کام نہ آ سکے گی۔ باقی جہاں تک خاص اس مسئلے کا سوال ہے تو اس سلسلے میں ہم قرآن کے دو مقامات میں اپنے لیے بڑ ی رہنمائی پاتے ہیں ۔ آیات یہ ہیں :


’’یہ جماعت گزر چکی ان کو ان کے اعمال (کا بدلہ ملے گا) اور تم کو تمہارے اعمال (کا) اور جو عمل وہ کرتے تھے اُن کی پرسش تم سے نہیں ہو گی۔‘‘، (بقرہ134:2)

’’کہا تو پہلی جماعتوں کا کیا حال؟ کہا کہ اُن کا علم میرے پرودگار کو ہے (جو) کتاب میں (لکھا ہوا ہے )۔ میرا پرودگار نہ چوکتا ہے نہ بھولتا ہے ۔‘‘، (طٰہٰ51-52:20)


پہلی آیت ہمیں یہ بتاتی ہے کہ انسانوں کو اپنے عمل کی فکر کرنی چاہیے ۔ دوسروں نے جو کچھ بھی کیا، خواہ اچھا یا برا، اس کا بدلہ انہی کو ملے گا۔ ہم سے اس کے بارے میں کوئی پوچھ گچھ نہیں ہو گی۔ دوسری دو آیات حضرت موسیٰ اور فرعون کے مابین ہونے والے مکالمے کا ایک حصہ ہے ۔ فرعون نے اپنے آبا و اجداد کے متعلق حضرت موسیٰ سے سوال کیا کہ ان کا کیا معاملہ ہے ؟ حضرت موسیٰ نے اس سوال کا جو جواب دیا ہے وہی ابوطالب کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے لیے ہمارا جواب ہے کہ ہمارا پرودگار نہ چوکتا ہے اور نہ بھولتا ہے ۔ وہ ہر شخص کے ساتھ عدلِ کامل کا معاملہ فرماے گا۔ کسی کے معاملے میں اگر نرمی اور رعایت کی کوئی گنجائش ہوئی تو میں آپ کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے جتنی محبت کرتا اور ان پر جتنا مہربان ہے کوئی دوسرا نہیں ہو سکتا۔ اس لیے اس معاملے کو اللہ ہی پر چھوڑ دیجیے اور اپنی تمام تر محبت و عقیدت کا رخ بھی اللہ تعالیٰ ہی کی طرف موڑ دیجیے ۔ اس کے بعد آپ کو کوئی پریشانی نہیں ہو گی۔"


آخر میں میں یہ عرض کردوں کہ کسی شخص کے کفر و اسلام کا فیصلہ کرنا صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کا اختیار ہے۔ جب پیغمبروں کا سلسلہ قائم تھا اُس وقت وہ بھی خدا ہی کے بتانے سے اپنے مخاطبین اور قوم کے کفر کا اعلان کرکے اس سے اپنی براء ت و بیزاری کا اظہار کرتے تھے۔سلسلۂ نبوت کے اختتام کے بعد اب قیامت تک کسی فرد، کسی عالم یہاں تک کہ کسی ریاست کو بھی یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ کسی کے خلافِ اسلام عقائد و رسومات کو بنیاد بناکر اس کے کفر کا فتویٰ اور فیصلہ دے۔ عام آدمی اور عالم تو محض یہ بات اصولی طور پر بیان کرسکتے ہیں کہ فلاں خیال و تصور یا فلاں رسم و عمل بدعت، گمراہی، شرک، کفر یا خلافِ اسلام ہے۔ جبکہ ریاست یہ کرسکتی ہے کہ کسی شخص یا گروہ پر اس طرح کے عقائد و معمولات کی بنا پر مقدمہ چلاکر اسے غیر مسلم قرار دے دے اور بس۔ کسی کو کافر قرار دینا اس کے بھی اختیار میں نہیں ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہم دوسروں کے کفر و ایمان سے دلچسپی رکھنے کے بجائے اپنے فرائض اور ذمہ داریوں کا احساس کریں اور اپنی آخرت کی فکر کرتے ہوئے زندگی گزاریں۔ انسانوں کا حساب کتاب ان کا خدا خود کرلے گا۔ ہمیں کسی کے معاملے میں داروغہ یا حاکم و فیصلہ کنندہ بننے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔ بلکہ اپنے دل میں تمام انسانوں سے محبت و خیرخواہی رکھتے ہوئے انہیں صحیح فکر و نظریے اور درست راہِ عمل و طریقۂ حیات کی طرف سنجیدگی و دلسوزی سے بلاتے رہنا چاہیے۔اللہ کریم ہم سب کا حامی و ناصر ہو اور ہمیں دنیا میں ہدایت اور آخرت میں نجات سے سرفراز فرماے۔
saba2
Moderator

PAKISTAN
Posted - Friday, July 2, 2010  -  2:19 PM Reply with quote
Isfi in urdu again but never mind I was hoping to read material in english but i will put on my glasses and read the whole.
isfi22

PAKISTAN
Posted - Friday, July 2, 2010  -  2:28 PM Reply with quote
Thanks so much sister>>>

Can you gift me some glasses to put on my eyes and write in English!!!

I will be so thankful to you>>>
saba2
Moderator

PAKISTAN
Posted - Friday, July 2, 2010  -  2:34 PM Reply with quote
ha ha it is difficult to read urdu without my reading glasses the font is such i cant read without them but english i can manage without glasses....... a good one
safimera

CANADA
Posted - Friday, July 2, 2010  -  3:11 PM Reply with quote
quote:

پھر یہ کہنا زیادہ درست ہوگا کہ وہ پیروی تو اسلام ہی کی کررہے ہیں لیکن انہوں نے تصوف کے نام پر بہت سی فکری و عملی بدعات اور نہایت خلافِ اسلام علمی و عملی تفصیلات ایجاد کرڈالی ہیں۔ میرے خیال سے بات دوسری ہی صحیح ہے۔ جاوید احمد غامدی صاحب بھی یہ نہیں کہتے کہ فلاں اور فلاں صوفی اسلام کے متوازی ایک دوسرے دین کی پیروی کررہے ہیں بلکہ ان کا کہنا یہی ہے کہ تصوف کے لٹریچر میں جو افکار و خیالات کی ایک پوری الگ قسم کی دنیا اور عملیات و رسومات کی ایک پوری شریعت پائی جاتی ہے وہ اسلام کے بالمقابل ایک متوازی دین ہے۔


here i got my answer...and I agreed...and I assumed that Mr Ghamdi also believe in this way....May God Guide us all....we can say now that they (sufis) are muslims and following islam but in some concepts and practices they are wrong and following which is something out of islam....

I still believe that term "matawazi deen " is very harsh term for them.....when u want to bring people closer to each other for the sake of Islam.....u need to be cautious about using wordings....And I always found Mr Ghamdi very very very GOOD in that....he is very good in selecting the proper words....i do not know why here he became emotional....

anyway! he is a great scholar...and I admire him most...

whatever all other stuff u wrote(that "we cannot say anybody mushrik or kafir etc etc") was revision of what u already said earlier....and I never gave impression ever that I do not agree with that???....so why so big explanation???...could be avoided....


Secondly about your and aboosait's comments which I took "personally"....:

I already explained in my last comment..

for example: if I say "if anybody eat at night lately, he is fool".... and u r doing that (eating at late night) ..then it means I am considering you as "fool"..

this is very simple rule..

...intellectual people like you when talking to dump people like me..should take care of such things...

but as i said earlier... no more personal explanation please.....

i ,from my heart, consider you and mr Aboosait very sincere and kind people.
the problem is: u are not considering my perspective.....may be I am over-sensitive.

so we should concentrate now onward on academic issues and discussion to understand islam...., not personal....

God Knows better...

Edited by: safimera on Friday, July 02, 2010 3:24 PM

Edited by: safimera on Friday, July 02, 2010 3:28 PM
isfi22

PAKISTAN
Posted - Friday, July 2, 2010  -  4:40 PM Reply with quote
Sister Saba>>>!!! Your one is also very entertaining that you have to use glasses for Urdu stuff but U can manage English stuff without glasses.

Respected Safimera>>>!!!

I m so happy that U got your answer and U R not angry with me and I am also so much happy and enjoyed that U made me fool in the shape of presenting a simple example. Good Revenge Budy>>>!!!

The term Parallel Religion is not an emotional symbol and statement. It is a simple fact that when U accept and agree that although Sufis are Muslims but in light of stuff and literature of Tasuvuf, in so many concepts and practices they are wrong and following which is something clearly out of Islam and contradict to Islamic concepts and practices in the extent that we can say that they have built their own parallel religion, then u can easily understand that this is not a loose blame or emotional decision, rather this is a clear and real event and fact.

One important thing in this regard is this that that the statement is not that that Sufis are following Parallel Religion. Statement is this that the concepts and practices of Sufis which are clearly against Islam are like a Parallel Religion. Please understand the difference between these two statements and consider it among the debate on Sufis and Sufis concepts and acts.

I feel that the discussion that we can not say or decide about any person that he is Kafir or Mushrik, is relevant to the question raised by you that can we say about Sufis that because they are following Parallel Religion, so they are out of Islam, so I revised my view point and thoughts which was already done earlier. This is very important topic and debate, so I repeated my already spoken talk here.

Let us concentrate on your example and think deeper. Your rule is that if anybody eats at night lately, then he is a fool. Let me suggest some situations in this regard, a person was banned or trapped in traffic Jam, so he came late at home and he is eating at night lately then will u apply your rule on him in this situation. No, you will surely not. A person was invited in a wedding ceremony, dinner was opened too late so he is eating very late at night, will u apply you rule on him? No, you will surely not. Why? Because your rule has some hidden conditions, when they will found in any situation, you will not apply you rule. In the same way we can say that this belief or act is Kufr. But this simple statement and absolute rule also takes some conditions and whey they are found we do not apply this result to any belief or act of this kind………

You consider us sincere and give us respect; this all is your kindness and greatness. I personally appreciate your thoughts, attitudes and debating style. You are almost 10 years elder than me, so why I should not respect you. I respect u from the depth of the heart and consider you have very good heart and very nice, kind and sincere Person. Don't misunderstand us please.

In Last you are absolutely right that God Knows better………………. I pray that our Lord help and guide us and give us successes of this life and life hereafter.
saba2
Moderator

PAKISTAN
Posted - Friday, July 2, 2010  -  5:15 PM Reply with quote
isfi when you reach my age and need reading glasses then you would be in a position to understand the smaller the font and linked the more difficult to read, I like your research and attitude. We have sects like shia, Bohri aghakhanis are we going to declare all Kafirs or out of religion?
میں اپنی بات دوبارہ دہراتے ہوئے یہ گزارش کروں گا کہ خدا نے کسی بھی انسان کو کسی دوسرے انسان کے ایمان و کفر کا فیصلہ کرنے اور اس کے جنتی یا جہنمی ہونے کے بارے میں کوئی اعلان فرمانے کا کوئی حق و اختیار ہرگز نہیں دیا۔
how many people understand this isfi not many, especially in Pakistan.
saba2
Moderator

PAKISTAN
Posted - Friday, July 2, 2010  -  5:19 PM Reply with quote
One more thing you are quite eloquent in english so why not use it more in this forum
isfi22

PAKISTAN
Posted - Friday, July 2, 2010  -  5:41 PM Reply with quote
I also want and wish this, but unfortunately I am not as u considered. I face so much difficulty in expressing my simple comments and thoughts in this language. But when the matters is expressing Scholarly and important religious issues, I feel my self totally unable to express my point and thinking in detail in this language.

I share with U and others that this is because of my backwardness in academic qualification. And this all was happened with me only because of some strict and firka pasand religious gatherings who were so unaware of our true religion and what is the need of the time to live a better life and to serve religion and humanity. I was then too young, so I put my eyes, mentality and all following and obedience in the hands of those fool friends of mine. The result was, I got so much failure and backwardness in academic and secular education. I belong to a very good and educated family, but unfortunately this all was happened with me. Now I want from the depth of the heart and wish from the depth of the soul to continue my qualification and get expertise in education and lingual mediums, but now I have so many responsibilities, which are not letting me to fulfill my dreams and wishes.

Leave it, which was written it happened. I request U all to plz pray for me that I get opportunities, time, resources and courage to get rid of this backward situation.

Your question concerning different sects and calling and declaring them as Kafir and Out of Islam is really an important one, but as you have read I am very clear that no one have the right to make any decision about any person in this regard. You are right that very little quantity of persons knows and practice this understanding, but this is not an important matter. Right is always right, no matter that majority of people accept this or not. Right is right. When our beloved Prophet (Peace Be Upon Him) got prophet hood then he was one and only human being who knows the One and Only Almighty God. All world and people were in the darkest situation of the beliefs. But this was not a matter. In the same way this is not a matter of leaving hope and effort and getting confused and coward that majority of people even Muslims do not know this fact and do not practice according to it.

May God help U and me and all Muslims and all the Humanity.


Edited by: isfi22 on Friday, July 02, 2010 5:56 PM
saba2
Moderator

PAKISTAN
Posted - Friday, July 2, 2010  -  6:07 PM Reply with quote
isfi dont loose heart you will inshallah get what you want and reach where you want to.
Our prayers and duayain are with you. Don't ever think what ever you experienced in the past was a loss, you are a better man because of it.
If you want to improve your english then read literature in english when I say literature I dont mean Shakespeare but simple school age literature like maybe Arthur Conan Doyle's Sherlock Holmes series also Agatha Christie. Read slowly and understand the text and choice of words. Also pick up simple books of Comprehension and solve them.
When you post your answers use both languages some in english and some in urdu don't worry about grammar and sentence structure that will improve as you keep using the language. Also read one english newspaper article per day and the words you dont understand consult a dictionary.
Do it slowly and regularly inshaallah you will gain a good command of the language. If you need help tell me and if you don't like me being nosy then disregard this post and I apologize for the intrusion.
isfi22

PAKISTAN
Posted - Friday, July 2, 2010  -  6:33 PM Reply with quote
Thanks dear Aunti Jan for your all advises. I am already following this process and techniques. I never mind your suggestions and instructions and advises,but it is my pleasure that you showed your sincerity and kindness for me.

May God help and guide us.....
safimera

CANADA
Posted - Friday, July 2, 2010  -  6:48 PM Reply with quote
haha...ya I took revenge..(joking)....

By the way it is very sad what happened in Data bakhsh mazar in Lahore.....
we all pray for those who got killed and for their relatives...Ameen..
isfi22

PAKISTAN
Posted - Friday, July 2, 2010  -  7:26 PM Reply with quote
Oh Uncle Safimera your teeth are not clean, Please go to bathroom and brush them, then came to us and then you can laugh loudly and open mouthy.... (joking reply)......never mind plz.....

Yes this news was so much disturbing and teasing... What is happening with Muslims??? The extremist element of Muslims are gone mad... They consider and belief that God have made them Daroogah and Khudai Fojdar to stop people from doing wrong things by force. But this is not the preaching of Islam. Allah have given every human right of choosing any belief, religion, opinion and life style. Why Muslims are doing this all nonsenses and destructions... We are so much in need of tolerance and peaceful guidance and attitude...

May God's Mercies on all of us and we get a true and wise and constructive and totally peaceful and brilliant and truly Islamic representative leadership.
aboosait

INDIA
Posted - Monday, July 5, 2010  -  11:35 AM Reply with quote
quote:

The extremist element of Muslims are gone mad... Why Muslims are doing this all nonsenses and destructions.......
Because they dont bother to read and understand the Qur'an. They blindly follow their perverted leaders who pretend to be scholars of Islam.

Who has permitted these misguided people to take law into their own hands and to decide according to their misguided views?

And the worst part of all that is that they want us to believe that they are followers of Islam.

Would they do such acts if they had read the following Verse which proclaims the conditions under which Allah punishes a rebellious nation?


quote:

وَإِذَا أَرَدْنَا أَن نُّهْلِكَ قَرْيَةً أَمَرْنَا مُتْرَفِيهَا فَفَسَقُواْ فِيهَا فَحَقَّ عَلَيْهَا الْقَوْلُ فَدَمَّرْنَاهَا تَدْمِيرًا (17:16)


17:16 (Asad) But when [this has been done, and] it is Our will to destroy a community, We convey Our last warning [21] to those of its people who have lost themselves entirely in the pursuit of pleasures; [22] and [if] they [continue to] act sinfully, the sentence [of doom] passed on the community takes effect, and We break it to smithereens.[/INDENT]

[COLOR="blue"]Note 21: Lit.. "Our command", i e., to mend their ways. The term qaryah (ht., "town") denotes usually - though not always - a "community" or "people of a community".(Quran Ref: 17:16 )

Note 22: Le., to the exclusion of all moral considerations. (por the above rendering of the expression mutraf, see surah 11, note 147.) The people referred to here are those who, by virtue of their wealth and social position, embody the real leadership of their community and are, therefore, morally responsible for the behaviour of their followers.(Quran Ref: 17:16 ) [/COLOR]
isfi22

PAKISTAN
Posted - Monday, July 5, 2010  -  3:35 PM Reply with quote
True and right commentary Respected Aboosait Brother or Uncle on the question that why activities of Muslims are on the wrong path:

“Because they dont bother to read and understand the Qur'an. They blindly follow their perverted leaders who pretend to be scholars of Islam. Who has permitted these misguided people to take law into their own hands and to decide according to their misguided views?”

In this statement I want some addition or change that the responsible of these wrong and destructive and clearly contradict and against Islamic Teachings activities are not only common Muslims but also their religious representatives and Scholars and Ulama’s, who represent different school of though are also responsible because they are the real designer of all what is happening today by Muslims in the name of Islam. They are openly and largely preaching their follower Muslims to do all this. The ideology behind all this activism and Muslim extremist is their creation.

The Verse quoted in this regard, I did not understand the relation of the meaning of that Verse with the circumstances, we are talking about. In my humble opinion and understanding this Verse is presenting another situation, in which rich and leader class of the society have lost themselves entirely in the pursuit of pleasures. This is clearly another situation in context to the one we are talking about that:

“What is happening with Muslims??? The extremist element of Muslims are gone mad... They consider and belief that God have made them Daroogah and Khudai Fojdar to stop people from doing wrong things by force.”

In this regard an article by Mr. Rehan Yousufi is also readable and interesting. To read go to this link:
http://www.ishraqdawah.org/CurrentIshraqArticleDetail.aspx?Id=675


I request Respected Mr. Aboosait that please Use Quranic Verses in their real context and infer with them in a sense full way and healthy manner.

Edited by: isfi22 on Monday, July 05, 2010 3:41 PM

Reply to Topic    Printer Friendly
Jump To:

<< Previous Page
1 2 3 4 5 6 7 8 9
Next page >>
Page 7 of 9


Share |


Copyright Studying-Islam © 2003-7  | Privacy Policy  | Code of Conduct  | An Affiliate of Al-Mawrid Institute of Islamic Sciences ®
Top    





eXTReMe Tracker