Powered by UITechs
Get password? Username Password
 
 
Page 1 of 1

  Reply to Topic    Printer Friendly 

AuthorTopic
Mazhara

PAKISTAN
Topic initiated on Sunday, May 23, 2010  -  10:48 AM Reply with quote
The Last Messenger Sal'lallaa'hoalaih'wa'salam



And when Easa علیہ السلام son of Maryam said,
quote:



O you the posterity of Iesraa'eel! indeed I am the Messenger of Allah towards you people,

And I am affirmer/certifier/sanctifier of what is before me [sent earlier] out of Tor'aat;

and I am the Announcer of glad news of only one Messenger who will corporeally come after me, his name is
[unquote-it should be remembered that beginning is with the name/code. Presence of a true name reflects the existence of the named one, notwithstanding whether or not he/it is within the reach of some one's eyes/vision-it is limitation of his vision. This Proclamation amended and modified an Article of the the Covenant/pledge of Bani Iesraa'eel [5:12] by substituting plural word "Messengers" to a singular "only One Messenger" after him. Respects and salutation is upon Easa alai'his'slaam who was the first Announcer/مؤذن of end of arrival of the Elevated and Chosen Persons [Nabi in Arabic] and Messengers on the physical and corporeal appearance of one whose name he knew at that point in time as "Ahmad-The Praiser" and who on birth/sent for physically joining the humanity is named and introduced as Muhammad Sal'lallaa'hoalaih'wa'salam-the one who is praised all the time without interruption; and along with him was sent the "An-Noor-Visible Light-Giver and guarantor of continuity of life The Grand Qur'aan" in the Sky of the Earth-7:157]

[url=http://www.haqeeqat.org.pk/English%20Tafsir%20e%20Haqeeqat/00.Arabic%20Text/061.%20As%20Saff/061.%20As%20Saf.htm]Chapter 61[/url]
isfi22

PAKISTAN
Posted - Tuesday, May 25, 2010  -  8:32 AM Reply with quote
25-05-2010 خدا کے آخری پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے جاننے کی سب سے بڑی بات یہ ہے کہ آپ نے انسانیت کے سامنے بندگی، انسانیت اور اعلیٰ اخلاق و بلند کردار و بہترین سیرت کا آخری آئیڈیل نمونہ پیش کیا ہے۔ خدا نے اپنی کتاب میں آپ کی اسی پہلو سے بڑی تحسین فرمائی ہے۔ آپ کے دشمن و مخالف بھی آپ کے برتر و بے مثل اخلاق کریمانہ کے گرویدہ تھے۔ بچوں کے ساتھ، خواتین کے ساتھ، بے زبان جانوروں کے ساتھ، ساتھیوں کے ساتھ، ماتحتوں کے ساتھ، دشمنوں کے ساتھ، زیردستوں کے ساتھ، حکمرانوں کے ساتھ غرض ہر طرح کے انسانی تعلقات و روابط و معاملات میں کون سا اخلاق و سلوک و برتاؤ آئیڈیل ہوسکتا ہے، یہ جاننے کے لیے کوئی بھی شخص دنیا کے کسی بھی کونے میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے تربیت یافتہ صحابۂ کرام کی زندگیوں کی کتاب میں اس کا بہترین و اعلیٰ ترین و حسین ترین نمونہ دیکھ سکتا ہے۔ آپ سراپا محبت و شفقت تھے۔ اپنے ہوں یا غیر محمد عربی کا دامن ہر ایک کے لیے وسیع و کشادہ تھا۔ آپ ہر ایک کی دلداری، مہمان داری اور رعایت و پاسداری فرماتے تھے۔ آپ مجسم رأفت و عنایت تھے۔ انتہائی فیاض و سخی تھے۔ دشمنوں کی ایذاؤں اور مخالفتوں پر صبر کیسے کیا جاتا ہے اور دل کو بڑا اور کشادہ کرکے دشمنوں پر قابو پانے کے بعد انہیں سزا دینے اور ان سے بدلہ لینے کے بجائے انہیں معاف کرکے اور ان کے ساتھ عفو و درگزر کا معاملہ کرکے ان کا دل کس طرح جیتا جاتا ہے، اس کا بہترین آئینہ سیرت محمدی ہے۔ خدا کی بندگی و شکرگزاری کسے کہتے ہیں۔ خدا کے ساتھ گہرا عابدانہ و نیازمندانہ تعلق کیا ہوتا ہے۔ اپنے جذبات اور سرفروشیوں کو اپنے معبود و پرودگار کو کس جاں نثاری کے ساتھ ہدیہ و نذر کیا جاتا ہے۔ اور مشکل و آسان زندگی کی ہر ہر گھڑی میں کیسے خدا پر بھروسہ کیا جاتا اور اپنے اعتماد و توکل کو اس پر قائم رکھا جاتا ہے۔ سخت لمحات اور پر ہول و دہشت تجربات میں کیسے ثابت قدم رہا جاتا اور ڈٹا جاتا ہے ایسی ہر بات کے لیے آپ کی زندگی کے مبارک و پاکیزہ اوراق سبق اور مثالوں سے بھرے ہوئے ہیں۔ اور سب سے بڑی سچائی یہ ہے جسے غیر مسلم محقیقن و مؤرخین بھی تسلیم کرتے ہیں کہ اسلام تلوار کے زور پر نہیں بلکہ آپ اور آپ کے تربیت یافتہ اصحاب کے مثالی اخلاق و کردار کے بل پر پھیلا اور دنیا کے کونے کونے میں پہنچا ہے۔ مسلمانوں کے لیے ہمیشہ سے سب سے اہم بات یہ رہی ہے کہ وہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق و کردار کو اپنی زندگیوں میں اپنانے اور لانے کی کوشش کریں۔ اسلام کے معاملے میں واحد مثالی جماعت جماعت صحابہ نے بھی اسی روش کو اپنایا اور نتیجتاً عروج و ترقی کو پایا تھا۔ آج بھی مسلمانوں کے لیے یہی سب سے بڑی ضرورت اور سعادت کی بات ہے کہ وہ محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے نقوش سیرت کو اپنے لیے مشعل راہ بنائیں، آپ کے روشن و پاکیزہ اسوے کو اپنائیں اور اپنی انفرادی و اجتماعی زندگی کو آپ کی تعلیمات اور آپ کی زندگی کے واقعات کے مطابق منظم کریں۔
aboosait

INDIA
Posted - Saturday, May 29, 2010  -  12:13 PM Reply with quote
quote:

25-05-2010 خدا کے آخری پیغمبر.........کے واقعات کے مطابق منظم کریں۔


Please post an English translation so that we can know what you wish to convey.

Reply to Topic    Printer Friendly
Jump To:

Page 1 of 1


Share |


Copyright Studying-Islam © 2003-7  | Privacy Policy  | Code of Conduct  | An Affiliate of Al-Mawrid Institute of Islamic Sciences ®
Top    





eXTReMe Tracker