Powered by UITechs
Get password? Username Password
 
 
Page 1 of 1

  Reply to Topic    Printer Friendly 

AuthorTopic
mehwish_ali

PAKISTAN
Topic initiated on Monday, September 27, 2004  -  9:07 AM Reply with quote
مختصر صحيح مسلم، کتاب دعا کے فضائل


کتاب: دعاء کے مسائل
باب: اللہ تعالیٰ کے ناموں کے متعلق اور (اس شخص کے متعلق) جو ان کو یاد کرتا ہے ۔
1864: سیدنا ابوہریرہ ص نبی صل اللہ علیہ و آلہِ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صل اللہ علیہ و آلہِ وسلم نے فرمایا: اللہ جل جلالہ کے ننانوے نام ہیں۔ جو کوئی ان کو یاد کر لے (یعنی ان ناموں کے معنی پر عقیدہ رکھ کر عمل کرے) وہ جنت میں جائے گااور اللہ تعالیٰ طاق ہے اور طاق عدد کو دوست رکھتا ہے(اس لئے پورے سو نام نہیں بتائے اگرچہ اللہ کے نام بے شمار ہیں)۔

باب: نبی صل اللہ علیہ و آلہِ وسلم کی دعا۔
1865: سیدنا فروہ بن نوفل اشجعی ص کہتے ہیں کہ میں نے اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے پوچھاکہ اللہ کے رسول صل اللہ علیہ و آلہِ وسلم اللہ سے کیا دعا کیاکرتے تھے؟ انہوں نے کہا کہ آ پ صل اللہ علیہ و آلہِ وسلم فرماتے تھے کہ اے اللہ! میں ان کاموں کی برائی سے جو میں نے کئے ہیں اور ان کی برائی سے جو میں نے نہیں کئے، تیری پناہ مانگتا ہوں۔

1866: سیدناابن عباس ص سے روایت ہے کہ رسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہِ وسلم فرماتے تھے کہ ”اے اللہ ! میں تیرا فرمانبردار ہو گیا اور تجھ پر ایمان لایا اور تجھ پر بھروسہ کیا اور تیری طرف رجوع کیا اور تیری مدد سے دشمنوں سے لڑا۔ اے مالک! میں اس بات سے تیری عزت کی پناہ مانگتا ہوں کہ تو مجھے بھٹکا دے اور تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے اور تو زندہ ہے جس کو موت نہیں اور جن و انس مرتے ہیں۔

1867: سیدنا ابوہریرہ ص سے روایت ہے کہ نبی صل اللہ علیہ و آلہِ وسلم جب سفر میں ہوتے اور صبح ہوتی تو فرماتے کہ سننے والے نے اللہ کی حمد اور اس کی اچھی آزمائش کو سن لیا۔ اے ہمارے رب! ہمارے ساتھ رہ (یعنی مدد کو) اور ہم پر اپنا فضل کر اور میں جہنم سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔

1868: سیدنا ابوموسیٰ اشعری ص نبی صل اللہ علیہ و آلہِ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آ پ صل اللہ علیہ و آلہِ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے: اے اللہ! میری خطا، میری نادانی اور میری زیادتی کو بخش دے جو مجھ سے اپنے حال میں ہوئی اور بخش دے اس چیز کو جس کو تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے۔ اے اللہ! بخش دے میرے ارادہ کے گناہ اور میری ہنسی کے گناہ کو اور میری بھول چوک اور قصد کو اور یہ سب میری طرف سے ہے۔ اے مالک! میرے اگلے، پچھلے، چھپے اور ظاہر گناہوں کو اور جن کو تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے، بخش دے۔ تو ہی مقدم کرنے والا اور تو ہی مؤخر کرنے والا ہے اور تو ہر چیز پر قادر ہے۔

1869: سیدنا ابوہریرہ ص کہتے ہیں کہ رسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہِ وسلم فرمایاکرتے تھے کہ اے اللہ! میرے دین کو سنوار دے جو کہ میری آخرت کے کام کا حافظ اور نگہبان ہے اور میری دنیا کو سنوار دے کہ جس میں میری روزی اور زندگی ہے۔ اور میری آخرت کو سنوار دے کہ جس میں میری واپسی ہے۔ اور میری زندگی کو میرے لئے ہر بھلائی میں زیادتی اور میری موت کو ہر شر سے میری راحت کا سبب بنا دے۔(یہ دعا ہر مطلب کی جامع ہے)۔

1870: سیدنا عبداللہ بن مسعود ص نبی صل اللہ علیہ و آلہِ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صل اللہ علیہ و آلہِ وسلم فرماتے تھے: اے اللہ! میں تجھ سے ہدایت، پرہیزگاری، (حرام سے) پاکدامنی اور دل کی دولتمندی مانگتاہوں۔

1871: سیدنا زید بن ارقم ص کہتے ہیں کہ میں تم سے وہی کہوں گا جو آپ صل اللہ علیہ و آلہِ وسلم فرمایا کرتے تھے، آپ صل اللہ علیہ و آلہِ وسلم فرماتے تھے کہ اے اللہ! میں عاجزی، سستی، بزدلی، بخیلی، بڑھاپے اور قبر کے عذاب سے پناہ مانگتا ہوں۔ اے اللہ! میرے نفس کو تقویٰ عطا فرما اور اس کو پاک کر دے کہ تو اس کا بہتر پاک کرنے والا ہے، تو اس کا آقا اور مولیٰ ہے۔ اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس علم سے جو فائدہ نہ دے، اس دل سے جو تیرے سامنے نہ جھکے، اس نفس سے جو سیر نہ ہو اور اس دعا سے جو قبول نہ ہو۔

باب: ”اللہم اغفرلی وارحمنی وعافنی وارزقنی“
1872: سیدنا ابومالک اشجعی اپنے والد ص سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہِ وسلم سے سنا اور آپ صل اللہ علیہ و آلہِ وسلم کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ یارسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہِ وسلم! جب اپنے رب سے مانگوں تو کیا کہوں؟ آپ صل اللہ علیہ و آلہِ وسلم نے فرمایا کہ کہہ”اے اللہ! میرے گناہ بخش دے اور مجھ پر رحم کر اور مجھے (گناہوں سے) بچا اور مجھے (حلال وپاکیزہ) رزق عطا فرما“ اور آپ صل اللہ علیہ و آلہِ وسلم ان کلمات کو فرماتے وقت ایک ایک انگلی بند کرتے جاتے تھے تو سب بند کر لیں صرف انگوٹھا رہ گیا آ پ صل اللہ علیہ و آلہِ وسلم نے فرمایا کہ یہ کلمے دنیا اور آخرت دونوں کے فائدے تیرے لئے اکٹھا کر دیں گے۔

باب: ”اللھم اتنا فی الدنیا حسنة …“کی دعا ۔
1873: عبدالعزیز (ابن صہیب) کہتے ہیں کہ قتادہ نے سیدنا انس ص سے پوچھا کہ رسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہِ وسلم کونسی دعا زیادہ مانگا کرتے تھے؟ سیدنا انس ص نے کہا کہ آ پ صل اللہ علیہ و آلہِ وسلم اکثر یہ دعا مانگتے تھے کہ ”اے اللہ ہمیں دنیا اور آخرت دونوں کی بھلائی دے اور جہنم کے عذاب سے بچا لینا “ اور سیدنا انس ص بھی جب دعا کرنا چاہتے تو یہی دعا کرتے او رجب دوسری کوئی دعا کرتے تو اس میں بھی یہ دعا ملا لیتے۔

باب: ہدایت اور سیدھا رہنے کی دعا۔
1874: سیدنا علی ص کہتے ہیں کہ رسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہِ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ یہ کہا کرو۔ اے اللہ! مجھے ہدایت کر اور مجھے سیدھا کر دے اور فرمایا کہ اس دعا کے مانگتے وقت ہدایت سے (مراد) راستہ کی ہدایت اور راستی (سیدھا رہنے) سے (مراد) تیر کی درستی کا دھیان رکھا کرو۔

باب: نیک اعمال، جو اللہ تعالیٰ کیلئے کئے ہوں، ان کے واسطے سے دعا کرنا
1875: سیدناعبداللہ بن عمر ص رسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہِ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صل اللہ علیہ و آلہِ وسلم نے فرمایا: تین آدمی جا رہے تھے کہ انہیں شدید بارش نے آ لیا تو انہوں نے پہاڑ کی ایک غار میں پناہ لی۔ اتنے میں پہاڑ پر سے ایک پتھر غار کے منہ پر آگراا ور غار کا منہ بند ہو گیا۔ انہوں نے ایک دوسرے سے کہا کہ اپنے اپنے نیک اعمال کا خیال کرو جو اللہ تعالیٰ کے لئے کئے ہوں اور ان اعمال کے وسیلہ سے دعا مانگو شاید اللہ تعالیٰ اس پتھر کو تمہارے لئے ہٹا دے۔ چنانچہ ان میں سے ایک نے کہا کہ میرے ماں باپ بوڑھے ضعیف تھے اور میری بیوی اور میرے چھوٹے چھوٹے بچے تھے، میں ان کے واسطے بھیڑ بکریاں چرایا کرتا تھا۔ پھر جب میں شام کے قریب چرا کر لاتا تھا تو ان کا دودھ دوہتا تھا، اور اوّل اپنے ماں باپ سے شروع کرتا تھا یعنی ان کو اپنے بچوں سے پہلے پلاتا تھا۔ ایک دن مجھے درخت نے دُور ڈالا (یعنی چارہ بہت دُور ملا)، پس میں گھر نہ آیا یہاں تک کہ مجھے شام ہوگئی تو میں نے اپنے ماں باپ کو سوتا ہوا پایا۔ پھر میں نے پہلے کی طرح دودھ دوہا اور دودھ لے کر والدین کے سرہانے کھڑا ہوا۔ مجھے بُرا لگا کہ میں ان کو نیند سے جگاؤں اور بُرا لگا کہ ان سے پہلے بچوں کو پلاؤں۔ اور بچے بھوک کے مارے میرے دونوں پیروں کے پاس شور کر رہے تھے۔ سو اسی طرح برابر میرا اور ان کا حال صبح تک رہا (یعنی میں ان کے انتظار میں دودھ لئے رات بھر کھڑا رہا اور لڑکے روتے چلاتے رہے نہ میں نے پیا نہ لڑکوں کو پلایا) پس الٰہی! اگر تو جانتا ہے کہ میں نے یہ کام تیری رضا مندی کے واسطے کیا تھا تو اس پتھر سے ایک راستہ کھول دے جس میں سے ہم آسمان کو دیکھیں۔ پس اللہ تعالیٰ نے اس کو تھوڑا سا کھول دیا اور انہوں نے اس میں سے آسمان کو دیکھا۔ دوسرے نے کہا کہ الٰہی! ماجرا یہ ہے کہ میرے چچا کی ایک بیٹی تھی جس سے میں محبت کرتا تھا جیسے مرد عورت سے کرتے ہیں (یعنی میں اس کا کمال درجے عاشق تھا)، سو اس کی طرف مائل ہو کر میں نے اس کی ذات کو چاہا (یعنی حرامکاری کا ارادہ کیا)۔ اس نے نہ مانا اور کہا کہ جب تک سو اشرفیاں نہ دے گا میں راضی نہ ہوں گی۔ میں نے کوشش کی اور سو اشرفیاں کما کر اس کے پاس لایا۔ جب میں جنسی عمل کرنے کے لئے بیٹھا (یعنی جماع کے ارادہ سے) تو اس نے کہا کہ اے اللہ کے بندے! اللہ سے ڈر اور مہر کو ناجائز طریقہ سے مت توڑ (یعنی بغیر نکاح کے بکارت مت زائل کر)۔ سو میں اس کے اوپر سے اٹھ کھڑا ہوا۔ الٰہی! اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میں نے تیری رضا مندی کے لئے کیا تھا تو اس غار کو تھوڑا سا اور کھول دے۔ اللہ تعالیٰ نے تھوڑا سا اور کھول دیا (یعنی وہ راستہ بڑا ہو گیا)۔ تیسرے نے کہا کہ الٰہی میں نے ایک شخص سے ایک فرق (وہ برتن جس میں سولہ رطل اناج آتا ہے) چاول پر مزدوری لی، جب وہ اپنا کام کر چکا تو اس نے کہا کہ میرا حق دے میں نے فرق بھر چاول اس کے سامنے رکھے تو اس نے نہ لئے۔ میں ان چاولوں کو بوتا رہا (اس میں برکت ہوئی)، یہاں تک کہ میں نے اس مال سے گائے بیل اور ان کے چرانے والے غلام اکٹھے کئے۔ پھر وہ مزدور میرے پاس آیااور کہنے لگا کہ اللہ سے ڈر اور میرا حق مت مار۔ میں نے کہا کہ جا اور گائے بیل اور ان کے چرانے والے سب تو لے لے۔ وہ بولا کہ اللہ (جبار) سے ڈر اور مجھ سے مذاق مت کر۔ میں نے کہا کہ میں مذاق نہیں کرتا، وہ گائے بیل اور چرانے والوں کو تو لے لے۔ اس نے ان کو لے لیا۔ سو اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میں نے تیری رضامندی کے لئے کیا تھا تو جتنا باقی ہے وہ بھی کھول دے۔ پس حق تعالیٰ نے غار کا باقی ماندہ منہ بھی کھول دیا (اور وہ لوگ اس غار سے باہر نکلے)۔

باب: مشکل وقت کی دعا۔
1876: سیدنا ابن عباس ص سے روایت ہے کہ رسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہِ وسلم سختی (اور مشکل) کی وقت یہ دعا پڑھتے: ”اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں ہے جو بڑی عظمت والا بردبار ہے۔ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں ہے جو بڑے عرش کا مالک ہے۔ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں ہے جو آسمان، زمین اور عزت والے عرش کا مالک ہے۔

باب: بندے کی دعا قبول ہوتی رہتی ہے، جب تک وہ جلدی نہ کرے۔
1877: سیدنا ابوہریرہ ص نبی صل اللہ علیہ و آلہِ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صل اللہ علیہ و آلہِ وسلم نے فرمایا: بندے کی دعا ہمیشہ قبول ہوتی ہے، جب تک وہ گناہ یا ناتا توڑنے کی دعا نہ کرے اور جلدی نہ کرے۔ لوگوں نے کہا کہ یارسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہِ وسلم! جلدی کے کیا معنی ہیں؟ آ پ صل اللہ علیہ و آلہِ وسلم نے فرمایا کہ یوں کہے کہ میں نے دعا کی، اور دعا کی میں نہیں سمجھتا کہ وہ قبول ہو، پھر ناامید ہو جائے اور دعاچھوڑ دے۔ (یہ مالک کو ناگوار گزرتا ہے پھر وہ قبول نہیں کرتا۔ بندے کو چاہئیے کہ اپنے مالک سے ہمیشہ فضل و کرم کی امید رکھے اور اگر دنیا میں دعا قبول نہ ہو گی تو آخرت میں اس کا صلہ ملے گا)۔

باب: دعا میں یقین اور اصرار (ہونا چاہئیے اور دعا میں) ”اگر تو چاہے“ نہیں کہنا چاہئیے۔
1878: سیدنا ابوہریرہ ص کہتے ہیں کہ نبی صل اللہ علیہ و آلہِ وسلم نے فرمایا کہ کوئی تم میں سے یوں نہ کہے کہ اے اللہ! اگر تو چاہے تو مجھے بخش دے۔ اور اے اللہ! اگر تو چہے تو مجھ پر رحم کر۔ بلکہ اسے چاہیئے کہ دعا میں اصرار کرے، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے کرتا ہے، کوئی اس کو مجبور کرنے والا نہیں ہے۔

باب: رات میں ایک ایسا وقت بھی ہے جس میں دعا قبول ہوتی ہے۔
1879: سیدنا جابر ص کہتے ہیں کہ میں نے نبی صل اللہ علیہ و آلہِ وسلم سے سنا، آ پ صل اللہ علیہ و آلہِ وسلم فرماتے تھے کہ رات میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ اس وقت جو بھی مسلمان اللہ تعالیٰ سے دنیا اور آخرت کی بھلائی مانگے، اللہ تعالیٰ اس کو وہ عطا کردیتا ہے۔ اور یہ (گھڑی) ہر رات میں ہوتی ہے۔

باب: رات کے آخر حصہ میں دعاء اور ذکر کرنے کی ترغیب اور اس میں قبولیت کا بیان ۔
1880: سیدنا ابوہریرہ ص سے روایت ہے کہ رسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہِ وسلم نے فرمایا: ہمارا پروردگار جو بڑی برکتوں والا اور بلند ذات والا ہے، ہر رات کی آخری تہائی میں آسمانِ دنیا پر اترتا ہے اور فرماتا ہے کہ کون ہے جو مجھ سے دعا کرے؟ میں اس کی دعا قبول کروں، کون ہے جو مجھ سے مانگے؟ میں اس کو دوں، کوئی ہے جو مجھ سے بخشش چاہے؟ میں اسے بخش دوں۔

باب: مرغ کی آواز کے وقت کی دعا۔
1881: سیدنا ابوہریرہ ص سے روایت ہے کہ نبی صل اللہ علیہ و آلہِ وسلم نے فرمایا: جب تم مرغ کی آواز سنو تو اللہ تعالیٰ سے اس کا فضل مانگو، کیونکہ مرغ فرشتے کو دیکھتا ہے۔اور جب تم گدھے کی آواز سنو تو شیطان سے اللہ کی پناہ مانگو (اَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ پڑھو)، کیونکہ وہ شیطان کو دیکھتا ہے۔

باب: مسلمان کے لئے اس کی پیٹھ پیچھے دعاکرنا۔
1882: سیدنا صفوان (اور وہ ابن عبداللہ بن صفوان تھے اور ان کے نکاح میں اُمّ درداء تھیں) نے کہا کہ میں (ملک) شام میں آیا تو ابودردا ص کے مکان پر گیا۔ لیکن وہ نہیں ملے اور سیدہ اُمّ درداء ص ملیں۔ انہوں نے مجھ سے کہا کہ تم اس سال حج کا ارادہ رکھتے ہو؟ میں نے کہا کہ ہاں۔ اُمّ درداء نے کہا کہ تو میرے لئے دعا کرنا، اس لئے کہ رسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہِ وسلم فرماتے تھے کہ مسلمان کی دعا اپنے بھائی کے لئے پیٹھ پیچھے قبول ہوتی ہے۔ اس کے سر کے پاس ایک فرشتہ معین ہے، جب وہ اپنے بھائی کی بہتری کی دعاکرتا ہے تو فرشتہ کہتا ہے آمین اور تمہیں بھی یہی ملے گا۔ پھر میں بازار کونکلا تو ابودرداء ص سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے بھی رسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہِ وسلم سے ایسا ہی روایت کیا۔

باب: دنیا میں جلدی سزا کی دعا کرنا مکروہ ہی ۔
1883: سیدناانس ص سے روایت ہے کہ رسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہِ وسلم نے ایک مسلمان کی عیادت کی جو بیماری سے چوزے کی طرح ہوگیا تھا (یعنی بہت ضعیف اورناتواں ہو گیا تھا)۔ آپ صل اللہ علیہ و آلہِ وسلم نے اس سے استفسار فرمایا کہ تو کچھ دعا کیا کرتا تھا یا اللہ سے کچھ سوال کیاکرتا تھا؟ وہ بولا کہ ہاں! میں یہ کہا کرتا تھا کہ اے اللہ! جو کچھ تو مجھے آخرت میں عذاب کرنے والا ہے، وہ دنیا ہی میں کر لے۔ رسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہِ وسلم نے فرمایا کہ سبحان اللہ! تجھ میں اتنی طاقت کہاں ہے کہ تو (دنیا میں) اللہ کا عذاب اٹھا سکے، تو نے یہ کیوں نہیں کہا کہ اے اللہ! مجھے دنیا میں بھی بھلائی دے اور آخرت میں بھی بھلائی دے اور مجھے جہنم کے عذاب سے بچا۔ پھر آپ صل اللہ علیہ و آلہِ وسلم نے اس کیلئے اللہ عزوجل سے دعا کی تو اللہ تعالیٰ نے اس کو اچھا کر دیا۔

باب: کسی تکلیف کی بناء پر موت کی آرزو کرنے کی کراہت اور دعائے خیر کا بیان ۔
1884: سیدنا انس ص کہتے ہیں کہ رسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہِ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی بھی شخص کسی نازل ہونے والی مصیبت یا آفت کی وجہ سے موت کی آرزو نہ کرے۔ اگر ایسی ہی خواہش ہو تو یوں کہے کہ اے اللہ!! مجھے اس وقت تک زندہ رکھ جب تک جینا میرے لئے بہتر ہو اور اس وقت موت دے دینا جب مرنا میرے لئے بہتر ہو۔

1885: سیدنا ابوہریرہ ص کہتے ہیں کہ رسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہِ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی موت کی آرزو نہ کرے اور نہ موت کے آنے سے پہلے موت کی دعا کرے۔ کیونکہ تم میں سے جو کوئی مر جاتا ہے تو اس کا عمل ختم ہو جاتا ہے اور مومن کو زیادہ عمر ہونے سے بھلائی زیادہ ہوتی ہے (کیونکہ وہ زیادہ نیکیاں کرتا ہے)۔
ibrahim
Moderator

PAKISTAN
Posted - Wednesday, September 29, 2004  -  5:22 AM Reply with quote
بہن ، دعا کے بارے میں نبیۖ کے فرمودات پیش کرنے کا شکریہ۔ امید ہے کہ ان کو پیش کرنے کا مقصد تذکیر(یاددہانی) ہی ہے۔
mehwish_ali

PAKISTAN
Posted - Wednesday, September 29, 2004  -  3:44 PM Reply with quote
سلام علیکم
جی ابراہیم صاحب، ان احادیث کو پیش کرنے کا مقصد صرف ان کی تبلیغ کرنا تھا (اور کوئی بحث مقصود نہیں ہے)۔
اصل میں مجھے لگتا ہے کہ یہ میں نے غلط سیکشن میں پوسٹ کیں ہیں (کیونکہ یہ سیکشن عمومی بحث کے لیے ہے)۔ میرے خیال میں ایسی پوسٹ کے لیے جنرل سیکشن (عمومی یا عوامی سیکشن)ہوتا ہے جو کہ آپ کے اس فورم میں ابھی میسر نہیں ہے۔

دوسری عرض یہ ہے کہ یہ احادیث ایک برادر نے مجھے پوسٹ کیں تھی جو کہ پوری مختصر صحیح مسلم کو ڈیجیٹلائز کر رہا ہے (یعنی ٹائپ کر رہا ہے)۔ اگر آپ خواہش ظاہر کریں تو احادیث کا یہ مجموعہ میں آپ کو پوسٹ کر دوں گی۔ (لیکن اس کو مکمل ہونے میں تھوڑا عرصہ لگے گا)۔
مزید براں، کیا آپ کی نظر میں ایسا اور کوئی پراجیکٹ ہے کہ جس میں صحیح بخاری یا دیگر احادیث کے مجموعات کو یونیکوڈ دیجیٹلائز کیا جا رہا ہو؟
والسلام
ibrahim
Moderator

PAKISTAN
Posted - Monday, October 4, 2004  -  3:12 PM Reply with quote
جی ہاں بہن ایسی پوسٹ کو آرٹیکل والی جگہ پر پوسٹ ہونا چاہیے۔ اگر آپ مجھے یا سائٹ پر ایک ایک موضوع کر کے پوسٹ کریں گی تو یقینا بہت فائدہ ہو گا۔ معذرت خواہ ہوں کہ میری نظر میں ایسا اور کوئی پراجیکٹ نہیں ہے کہ جس میں صحیح بخاری یا دیگر احادیث کے مجموعات کو یونیکوڈ دیجیٹلائز کیا جا رہا ہو؟
والسلام

Reply to Topic    Printer Friendly
Jump To:

Page 1 of 1


Share |


Copyright Studying-Islam © 2003-7  | Privacy Policy  | Code of Conduct  | An Affiliate of Al-Mawrid Institute of Islamic Sciences ®
Top    





eXTReMe Tracker