Powered by
UI
Techs
Get password?
Username
Password
ہوم
>
سوالات
>
سیاسی مسائل
مینو
<< واپس
قرطاس موضوعات
نئے سوالات
سب سے زیادہ پڑھے جانے والے
سوال پوچھیے
اسلامی ریاست کے حکمرانوں کے خلاف خروج
سوال پوچھنے والے کا نام Ahmad
تاریخ:
20
اپریل
2005
- ہٹس: 5290
سوال:
ایک اسلامی ریاست کے حکمرانوں کے خلاف خروج کی کیا شرائط ہیں؟
جواب:
ریاست اسلامی میں خروج دو طرح کا ہو سکتا ہے۔
1۔ یہ کہ باغی پر امن طریقے سے قانونی حدود میں رہتے ہوئے ریاست کے اقتدار اعلی کو تسلم کرنے سے انکار کر دیں اور ردعمل میں ریاست کی طرف سے جبر و تعذیب اور دارورسن کے جو مراحل سامنے آیئں ان کو صبر و استقامت سے برداشت کرتے چلے جائیں۔
2۔ یہ کہ باغی مسلح اور پر تشدد خروج کریں۔
اسلام ان دونوں طریقوں پہ کچھ حدود و قیود کرتا ہے۔ اس سے قبل کہ ان ہم انہیں زیر بحث لائیں یہ جان لینا ضروری ہے کہ مسلم حکمرانوں کے خلاف خروج اگرچہ تمام شرائط کے ساتھ بھی ہو تب بھی فرض کے درجے میں نہیں ہے۔ ایسے حالات میں بھی ان حکمرانوں کے ساتھ بطور رعایا زندگی گزاری جا سکتی ہے۔
پہلی صورت۔
اگر پہلا راستہ اختیار کیا جائے تو پھر مندرجہ ذیل تین شرائط ضروری ہیں۔
1۔ یہ کہ مسلم حکمران کھلم کھلا اسلامی احکامات کا انکار کر رہے ہوں۔ عبادہ ابن صامت روایت کرتے ہیں کہ رسولۖ اللہ نے ہمیں بیعت کے لئے بلایا ہم نے آپۖ سے مندرجہ ذیل امور پہ بیعت کی کہ ہم اپنے حکمرانوں کیلئے سمع و اطاعت کا رویہ اختیار کریں گے چاہے دل مانے یا نہ چاہے آسانی ہو یا تنگی حتی کہ چاہے ہمیں ہمارے حق سے محروم رکھا جائے۔ پھر بھی ہم ان کی حاکمیت کو چیلنج نہیں کریں گے۔ نبیۖ نے فرمایا کہ تم ان کے خلاف خروج کر سکتے ہو جب کہ تم انھیں کھلے کفر کا مر تکب پاؤ۔ تو پھر تمہارے پاس ان کے خلاف اللہ کی حجت قائم ہو گئی۔ (مسلم۔ 1709)
دعانا رسول الله فبايعناه فکان فيما أخذ علينا أن بايعنا علی السمع و الطاعة فی منشطنا و مکرهنا و عسرنا و يسرنا و أثرة علينا وأن لا ننازع الامر أهله قال الا تروا کفرا بواحا عندکم من الله برهان
2۔ دوسرا یہ کہ مسلمان جمہوری طریقے سے حکومت تبدیل نہ کر سکیں۔
أَمْرُهُمْ شُورَى بَيْنَهُمْ کا حکم اس شرط کا ماخذ ہے۔ اگر مسلمانوں کو جمہوری طریقے سے حکومت کی تبدیلی کی اجازت ہو تو پھر خروج اس قرآنی حکم کی صریح خلاف ورزی ہے ایسی صورت میں ایسا خروج اصل میں حکومت کے خلاف کم اور عوام کے خلاف زیادہ ہو جاتا ہے کیونکہ ان حالات میں عام طور پر عوام ہی کے نقصان کا احتمال ہوتا ہے۔ اور یہ صورت فَسَادٍ فِي الأَرْضِ پھیلانے کے مترادف ہے جس کی سزا سوائے موت کے کوئی نہیں ہو سکتی اور موت کی یہ سزا بھی عبرت ناک طریقے پر ہونی چاہیے۔ جیسا کہ نبیۖ سے روایت ہے کہ
من أتاکم و أمرکم جميع علی رجل واحد يريد ان يشق عصاکم أو يفرق جماعتکم فاقتلوہ
اگر تم ایک حکمران کے تحت مجتمع ہو اور کوئی تمہاری اجتماعیت کو پارہ پارہ کرنے کی کوشش کرے یا تمہاری حکومت کو منتشر کرنے کی کوشش کرے تو اسے قتل کر دو۔ ( مسلم۔ 1852)
3۔ خروج کیلئے تیسری شرط یہ ہے کہ خروج کرنے والے اکثریت میں ہوں اور ایک امیر کے جھنڈے تلے جمع ہوں۔ اس حکم کی بنیاد بھی آیت 38:42 ہی ہے۔ آیت میں بیان کردہ حکم کا یہ منطقی تقاضا ہے کہ حکمران صرف وہی ہو جسے اکثریت کی حمایت حاصل ہو اگر تو جماعت خروج کے امیر کی پشت پر عوام کی اکثریت ہو تو اس سے صاف واضح ہے کہ سابقہ حکمران اکثریت کی حمایت کھو چکا ہے۔ اور عوام اب اس نئے شخص کو اپنا حکمران دیکھنا چاہتے ہیں۔
دوسری صورت۔ اگر مسلح جدوجہد کا راستہ اپنایا جائے تو پھر مندرجہ بالا شرائط کے علاوہ ایک اور شرط کا پورا ہونا بھی ضروری ہے وہ یہ کہ ایسے لوگوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ پہلے اپنے امیر کی اطاعت میں کسی خطہ ارض پہ اپنی حکومت قائم کریں کیونکہ اس بات پہ علمائے خلف و سلف کا اتفاق ہے کہ صرف ایک اسلامی ریاست ہی مسلح کارروائی کر سکتی ہے ریاست کے علاوہ کسی جماعت گروہ یا پارٹی کو یہ اختیار حاصل نہیں۔ چنانچہ یہ بات عیاں ہوئی کہ خروج سے قبل چند شرائط کا پورا ہونا ضروری ہے اگر یہ شرائط پوری نہ ہوں تو پھر کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ وہ بغاوت پہ اتر آئے۔ اور مزید برآں یہ بات اپنی جگہ اہم ہے کہ بد ترین حالات میں بھی بغاوت یا خروج فرض نہیں ہو جاتا۔
(شہزاد سلیم)
ترجمہ: صديق بخاري
Counter Question Comment
You can post a counter question on the question above.
You may fill up the form below in English and it will be translated and answered in Urdu.
Title
Detail
Name
Email
Note: Your counter question must be related to the above question/answer.
Do not user this facility to post questions that are irrelevant or unrelated to the content matter of the above question/answer.
Share
|
Copyright
Studying-Islam
© 2003-7 |
Privacy Policy
|
Code of Conduct
|
An Affiliate of
Al-Mawrid Institute of Islamic Sciences ®
Top