Powered by
UI
Techs
Get password?
Username
Password
ہوم
>
سوالات
>
جہاد
مینو
<< واپس
قرطاس موضوعات
نئے سوالات
سب سے زیادہ پڑھے جانے والے
سوال پوچھیے
کیا جہاد صرف دفاعی ہے؟
سوال پوچھنے والے کا نام Azeem
تاریخ:
2
جون
2005
- ہٹس: 2153
سوال:
بعض علما کایہ خیال ہے کہ نبیۖ نے صرف دفاعی جہاد کیا ہے اور کہیں کوئی اقدامی جہاد نہیں کیا۔ آپ کی کیا رائے ہے؟
جواب:
یقینا ایسے علما موجود ہیں جن کا یہ خیال ہے ان میں سر تھامس آرنلڈ ایک بڑا نام ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ :قرآن مجید میں کوئی بھی آیت ایسی نہیں ھے کہ جس میں دین کی جبرا تبدیلی کی تلقین ہو اس کے برعکس ایسی آیات بہت سی ہیں جن میں تبلیغ کی ہدایت کی گئی ہے۔ مزید برآن یہ بھی ہے کہ کفار کے خلاف بھی۔ جارحانہ جہاد کے بارے میں کوئی آیت قرآن میں نہیں ھے اس لیے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ محمدۖ کی تمام جنگیں دفاعی نوعیت کی تھیں۔
اصل میں یہ نقطہ نظر قرآن کی بعض آیات کا مدعا صحیح نہ سمجھنے کا نتیجہ ہے۔ مثلا اس موقف کی نمائندہ آیت یہ ہے کہ
وَقَاتِلُواْ فِي سَبِيلِ اللّهِ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَكُمْ وَلاَ تَعْتَدُواْ
اور اللہ کی راہ میں ان لوگوں سے جنگ کرو جو تم سے جنگ کریں اور حد سے بڑہنے والے نہ بنو۔ (190:2)
بنظر ظاہر آیت کا مدعا یہی محسوس ہوتا ہے کہ مسلمانوں کو دشمن سے صرف اسی وقت جنگ کرنی چاہیے جب وہ دشمن اس کا آغاز کرے۔ لیکن یہ تعبیر غلط فہمی کا نتیجہ ہے۔ اور یہ غلط فہمی سیاق و سباق کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔ آیت میں جنگوں کے بارے میں کوئی عمومی ہدایت نہیں ھے بلکہ یہ بیت اللہ کے جوار میں جنگ کے بارے میں ھے اور وہ بھی حرمت والے مہینوں میں۔ اس سے اگلی آیت اس طرح سے ہے ۔
وَلاَ تُقَاتِلُوهُمْ عِندَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ حَتَّى يُقَاتِلُوكُمْ فِيهِ فَإِن قَاتَلُوكُمْ فَاقْتُلُوهُمْ
اور تم ان سے مسجد حرام کے پاس خود پہل کر کے جنگ نہ کرو جب تک کہ وہ تم سے اس میں جنگ نہ چھیڑیں۔ پس اگر وہ تم سے جنگ چھیڑیں توان کو قتل کرو۔ (191:2)
الشَّهْرُ الْحَرَامُ بِالشَّهْرِ الْحَرَامِ وَالْحُرُمَاتُ قِصَاصٌ فَمَنِ اعْتَدَى عَلَيْكُمْ فَاعْتَدُواْ عَلَيْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدَى عَلَيْكُمْ وَاتَّقُواْ اللّهَ وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ
شہر حرام ، شہر حرام کا بدلہ ہے اور اسی طرح دوسر ی محترم چیزوں کابھی قصاص ہے تو جو تم پر زیادتی کریں تم بھی ان کی زیادتی کے جواب میں اسی کے برابر ان کوجواب دواور اللہ سے ڈرتے رہواور یہ یقین رکھو کہ اللہ حددوالہی کا احترام کرنے والوں کے ساتھ ہے۔(194:2)
چنانچہ یہ کہا جا سکتاہے کہ آیت 190:2 خاص سیاق میں ھے اور اس کا کوئی تعلق جہاد سے عمومی طور پر نہیں ہے۔ صرف دفاعی جہاد پر یقین رکھنے والوں کو ان آیات پر بھی نظر کرنی چاہیے جو اقدامی جہاد کے بارے میں ہیں جیسے کہ آیات 75:4 اور 29:9 ۔
Counter Question Comment
You can post a counter question on the question above.
You may fill up the form below in English and it will be translated and answered in Urdu.
Title
Detail
Name
Email
Note: Your counter question must be related to the above question/answer.
Do not user this facility to post questions that are irrelevant or unrelated to the content matter of the above question/answer.
Share
|
Copyright
Studying-Islam
© 2003-7 |
Privacy Policy
|
Code of Conduct
|
An Affiliate of
Al-Mawrid Institute of Islamic Sciences ®
Top