Powered by
UI
Techs
Get password?
Username
Password
ہوم
>
سوالات
>
عقائد
مینو
<< واپس
قرطاس موضوعات
نئے سوالات
سب سے زیادہ پڑھے جانے والے
سوال پوچھیے
قل وغیرہ کی مخالفت
سوال پوچھنے والے کا نام Qamar ud din
تاریخ:
15
جنوری
2007
- ہٹس: 2319
سوال:
اس پہ تھوڑا سا بیان کر دیں کہ قل وغیرہ کی مخالفت کرنی چاہئے یا بس جوہو رہا ہے اسے چلنے دینا چاہئے؟
جواب:
پہلی بات تو یہ ہے کہ لفظ ’مخالفت‘ کو اپنی لغت سے نکال دیجئے۔ شائستگی کے ساتھ اپنا اختلاف بیان کر دینا چاہئے۔ یعنی اسلام میں جو سب سے بڑی تربیت ہم کو دی گئی ہے۔ وہ یہ ہے کہ آپ صحیح بات دوسروں تک پہنچانا چاہتے ہیں تو اس کو نہایت دانائی ، نہایت دانش مندی کے ساتھ پہنچایئے۔ اس کو جھگڑے کا موضوع نہ بنایئے۔ یہ بات میں اپنی طرف سے نہیں کہہ رہا بلکہ اللہ تعالی نے خود یہ فرمایا قرآن پاک میں ہے کہ
ادْعُ إِلِى سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَجَادِلْهُم بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ (سورة النحل 125:16)
یعنی اگر خدا کی راہ کی طرف بھی بلانا ہو تو پہلی بات یہ فرمائی کہ حکمت کے ساتھ بلاؤ۔ یعنی اس کو مخالفت اور ضدم ضدا کا مسئلہ نہ بناؤ۔ ایسے نہ کرو کہ دوسرے کو چڑادو۔ وقت بے وقت بات کہتے رہو۔ حکمت کے ساتھ بات کرو۔ دوسری بات یہ کہی کہ نصیحت کو بھی اچھے اسلوب کے ساتھ کرو
وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ
پھر یہ کہ نصیحت کرنے کی جگہ بھی ہوتی ہے ایک نصیحت استادکرتا ہے۔ ایک نصیحت باپ کرتا ہے۔ ایک بڑا بھائی کرتا ہے۔ ایک بزرگ کرتا ہے۔ تو اس کے بارے میں بھی یہ نہیں کہا کہ بس نصیحت کرلو۔ نہیں۔
وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ
یعنی پہلے کہا کہ دعوت دو حکمت کے ساتھ پھر کہا کہ نصیحت کرو تو اچھے طریقے سے۔
اب یہ ہے کہ بعض اوقات اختلاف ذرا بحث مباحثے میں بھی ڈھل جاتا ہے۔ یہ بھی انسانی فطرت ہے۔ تو دیکھئے اس موقع کے لیے قرآ ن کیا کہتا ہے
وَجَادِلْهُم
یعنی اگر بحث مباحثے کی نوبت آ ہی جائے تو کر لو لیکن
بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ
وہ بھی احسن طریقے سے ہونا چاہئے۔
اس وجہ سے مخالفت کبھی نہ کریں۔ یہ تو لفظ ہی نکال دیں۔ بس شائستگی کے ساتھ اپنی بات کہیں اور بس۔ قرآن مجید توپیغمبروں سے یہ کہتا ہے کہ اگر صورتحا ل یہ ہو کہ آگے سے دوسرا جہالت پر اتر آئے تو یہ۔ فرمایا
قَالُوا سَلَامًا
تو کہو جی صاحب سلام !ہم کسی اور وقت میں بات کر لیں گے۔ یہ ہم کوآداب سکھائے گئے ہیں۔ یہ تہذیب سکھائی گئی ہے۔ مسئلہ اصل میں یہ ہے کہ ہماری ساری مذہبی تربیت اس کے بالکل بر عکس کھڑی ہے۔ اس میں جب تک خاص قسم کی گالیاں نہ دے دی جائیں۔ خاص طرح کی طنزو تعریض نہ کر لی جائے۔ خاص طریقے سے آستین چڑھا کے دوسرے کا گلا نہ دبا دیا جائے۔ اسوقت تک لوگ مطمئن نہیں ہوتے۔ یہ صورت حال غلط ہے اس کی اصلاح کی ضرورت ہے نہ کہ مخالفت کی۔ آپ اگر دلائل کی بنیاد پر قائل ہیں کہ یہ قل وغیرہ غلط ہو رہے ہیں انہیں نہیں ہونا چاہیے تو بس حکمت ، بصیرت اور احسن طریقے سے بات پہنچاکر مطمئن ہو جائیے۔ مخالفت کی مت ٹھانئے۔
جاويد احمد غامدي
مترجم : عبد اللہ بخاري
Counter Question Comment
You can post a counter question on the question above.
You may fill up the form below in English and it will be translated and answered in Urdu.
Title
Detail
Name
Email
Note: Your counter question must be related to the above question/answer.
Do not user this facility to post questions that are irrelevant or unrelated to the content matter of the above question/answer.
Share
|
Copyright
Studying-Islam
© 2003-7 |
Privacy Policy
|
Code of Conduct
|
An Affiliate of
Al-Mawrid Institute of Islamic Sciences ®
Top