Powered by
UI
Techs
Get password?
Username
Password
ہوم
>
سوالات
>
معاشی مسائل
مینو
<< واپس
قرطاس موضوعات
نئے سوالات
سب سے زیادہ پڑھے جانے والے
سوال پوچھیے
زکوۃ اورگھریلو ملازمین
سوال پوچھنے والے کا نام Izhar Ahmad
تاریخ:
16
مئ
2007
- ہٹس: 2461
سوال:
کیاگھریلو ملازمین کو زکوۃ دی جاسکتی ہے، اس کے علاوہ بہن بھانجے وغیر ہ کا کیا حکم ہے ، زکوۃ دینے کی کیا صورتیں ہو سکتی ہیں اور کیا زکوۃ دیتے وقت یہ بتانا ضروری ہے کہ یہ زکوۃ کی رقم ہے؟
جواب:
گھریلو ملازمین، اگر زکوۃ کے حق دار ہوں ( اور ہمارے معاشرے میں اکثر وہ حق دار ہی ہوتے ہیں)، تو ان کو زکوۃ دی جا سکتی ہے۔ لیکن اس کے عوض ان سے ذرہ بھر اضافی کام کا مطالبہ نہیں کیا جا سکتا اور نہ ان سے کسی شکریے کی توقع رکھنی چاہیے، ورنہ اجر ضائع ہو سکتا ہے۔ زکوۃ کی رقم سے کپڑے وغیرہ خرید کر بھی دیے جا سکتے ہیں اور کسی اور صورت میں بھی مدد کی جا سکتی ہے ۔ مثلا شادی بیاہ ،تعلیم ، دوا وغیرہ کا خرچ۔ زکوۃ بہن بھانجے اور خالہ کو دی جا سکتی ہے، جب کہ انھیں اس کی ضرورت ہو۔ دیتے وقت یہ بتانا ضروری نہیں ہے کہ یہ زکوۃ کی رقم ہے۔
محمد رفيع مفتي
مترجم : عبد اللہ بخاري
Counter Question Comment
You can post a counter question on the question above.
You may fill up the form below in English and it will be translated and answered in Urdu.
Title
Detail
Name
Email
Note: Your counter question must be related to the above question/answer.
Do not user this facility to post questions that are irrelevant or unrelated to the content matter of the above question/answer.
Share
|
Copyright
Studying-Islam
© 2003-7 |
Privacy Policy
|
Code of Conduct
|
An Affiliate of
Al-Mawrid Institute of Islamic Sciences ®
Top