Powered by
UI
Techs
Get password?
Username
Password
ہوم
>
سوالات
>
جہاد
مینو
<< واپس
قرطاس موضوعات
نئے سوالات
سب سے زیادہ پڑھے جانے والے
سوال پوچھیے
ظلم کی سرزمین پر جہاد
سوال پوچھنے والے کا نام .
تاریخ:
15
جولائی
2008
- ہٹس: 2188
سوال:
آپ نے کہا کہ جہاں ظلم ہو رہا ہو اس کے خلاف جہاد کیا جا سکتا ہے تو کیا کشمیر، اور فلسطین وغیرہ میں کفار جو ظلم و ستم کر رہے ہیں ، اس کے مقابلے میں مسلمانوں کو جہاد کرناچاہیے؟
جواب:
یہ بات ٹھیک ہے کہ جہاں ظلم ہو رہا ہو وہاں جہاد کیا جاسکتا ہے لیکن اس کے لیے اور بھی بہت سی باتیں دیکھنی پڑتی ہیں۔ مثلاً آپ کی طاقت کیا ہے اور کیا آپ اس وقت مدد کرنے کی پوزیشن میں بھی ہیں کہ نہیں۔ اس کے بعد آپ کا ضمیر مطمئن ہو کہ ظلم ہو رہا ہے تو آپ جہاد کر سکتے ہیں۔ جہاد فرض اس وقت ہوتا ہے کہ جہاں کہیں ظلم ہو رہا ہے وہاں دشمن کی طاقت اور آپ کی طاقت کے درمیان مناسب نسبت تناسب بھی موجود ہو۔ جنگ بدر کے زمانے میں یہ نسبت تناسب ایک اور دس کی تھی یعنی مسلمان کفار کے مقابلے میں دس گنا کم بھی ہوں تو ٹکر لے سکتے تھے لیکن بعد میں اللہ تعالیٰ نے یہ نسبت ایک اور دو کی کر دی۔ اور اس کی وجہ یہ بتائی کہ اب صحابہ کے اندر ایمان کی وہ کیفیت نہیں رہی تھی جو پہلے تھی۔ کیونکہ نئے ہونے والے مسلمان صحابہ کی جماعت میں شامل ہوگئے تھے۔ چنانچہ تمام حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہی فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔ لیکن اس کے باوجود ایک شخص اپنے طور پر مطمئن ہو کہ حالات جہاد کے متقاضی ہیں اور وہ جہاد کے لیے چلا جاتا ہے تو امید ہے کہ اللہ اس کی نیت پر فیصلہ فرمائیں گے۔
Counter Question Comment
You can post a counter question on the question above.
You may fill up the form below in English and it will be translated and answered in Urdu.
Title
Detail
Name
Email
Note: Your counter question must be related to the above question/answer.
Do not user this facility to post questions that are irrelevant or unrelated to the content matter of the above question/answer.
Share
|
Copyright
Studying-Islam
© 2003-7 |
Privacy Policy
|
Code of Conduct
|
An Affiliate of
Al-Mawrid Institute of Islamic Sciences ®
Top