Powered by UITechs
Get password? Username Password
 
 ہوم > سوالات > متفرقات
مینو << واپس قرطاس موضوعات نئے سوالات سب سے زیادہ پڑھے جانے والے سوال پوچھیے  

صحابہ رضى اللہ عنہم کا مقام
سوال پوچھنے والے کا نام .
تاریخ:  14 جون 2009  - ہٹس: 1931


سوال:
جب صلح حدیبیہ کا واقعہ پیش آیا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی اور سر منڈوانے کا حکم دیا ، کسی نے حکم نہیں مانا یہ کیا وجہ ہے ؟

جواب:
میں آپ لوگوں کو متنبہ کرنا چاہتا ہوں کہ صحابۂ کرام کے بارے میں قرآن مجید یہ کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جس طرح نبیوں کا انتخاب کیا، اسی طرح صحابۂ کرام کا انتخاب کیا ہے۔ جس طرح پیغمبروں کو شہادت کے منصب پر فائز کیا، اُن کو بھی اسی طرح شہادت کے منصب پر فائز کیا۔ جس طرح پیغمبروں کے ذریعے سے اللہ کی حجت تمام ہوئی، اسی طرح ان کے ذریعے سے دنیا کی ساری اقوام پر حجت تمام ہوئی۔ اور بیعت رضوان کے صحابہ کے بارے میں تو قرآن یہ کہتا ہے کہ اللہ ان سے راضی ہوگیا۔ اس وجہ سے اس معاملے میں بہت متنبہ رہنا چاہیے اور کبھی لغو روایات اور قصے اور کہانیوں کی بنیاد پر آرا قائم نہیں کرنی چاہیے۔ آج ہمارے پاس بے شمار ذرائع ہیں، میڈیا ہے، ٹیلی وژن ہے، ریڈیو ہے، اخبارات ہیں اور مواصلات کے دیگر ذرائع ہیں، جگہ جگہ کی خبریں پہنچ رہی ہیں۔ لیکن پھر بھی ایک واقعے کے بارے میں دس طرح کی رپورٹس ہوتی ہیں اور فیصلہ کرنا مشکل ہو جاتا ہے کہ کیا ٹھیک ہے اور کیا غلط ہے۔ مشرقی پاکستان کا سانحہ اسی زمانے میں ہوا ہے۔اس کے بارے میں کتنی آرا ہیں۔ بارہ اکتوبر کا واقعہ اسی ملک میں ہوا ہے، کوئی صحیح نتیجے تک پہنچ سکا۔ کارگل کا واقعہ اسی زمانے میں ہوا کیا صحیح بات معلوم ہوئی؟ آج یہ حال ہے تو آپ کا کیا خیال ہے کہ اتنے برسوں پہلے کا ایک واقعہ من وعن پہنچ گیا ہے۔ ہمارے پاس اللہ کی کتاب قرآن مجید موجود ہے اور قرآن مجید اس طرح کے تمام واقعات کی لغویت کو بالکل واضح کر دیتا ہے۔ صحابۂ کرام کا مرتبہ، ان کا مقام بہت غیر معمولی ہے۔ قرآن کے الفاظ یہ ہیں 'ہو اجتباکم' اللہ تعالیٰ نے ان کا انتخاب کیا ہے۔ یہ معمولی بات نہیں ہے۔ اس وجہ سے اس میں ہر آدمی کو زبان کھولتے ہوئے اس کا خیال کرنا چاہیے۔ حدیبیہ میں کوئی نافرمانی نہیں کی گئی بلکہ لوگ ایک سراسیمگی کی کیفیت میں تھے اور پوری توجہ کے ساتھ سن ہی نہیں سکے۔ انھیں باور ہی نہیں آیا کہ کیا واقعی حضور صلى اللہ عليہ وسلم نے یہ حکم دیا ہے۔ اسی وجہ سے جب ام المومنین نے حضور صلى اللہ عليہ وسلم کو یہ بتایا کہ ایسی کوئی بات نہیں، لوگ آپ کی نافرمانی نہیں کرنا چاہتے۔ آپ صلى اللہ عليہ وسلم جا کے قربانی کیجیے، دیکھئے لوگ فوراً اٹھ کھڑے ہوں گے تو ایسا ہی ہوا۔ صحابہ کے خلاف کوئی نہ کوئی مقدمہ ثابت کرنے کی کوشش کرنا میرے نزدیک آدمی کا شہد کی مکھی کے بجائے، گندگی کی مکھی بن جانا ہے کہ وہ چیز کے روشن پہلو کو دیکھنے کے بجائے جہاں غلاظت ہو، اُس پر بیٹھ جائے۔

Counter Question Comment
You can post a counter question on the question above.
You may fill up the form below in English and it will be translated and answered in Urdu.
Title
Detail
Name
Email


Note: Your counter question must be related to the above question/answer.
Do not user this facility to post questions that are irrelevant or unrelated to the content matter of the above question/answer.
Share |


Copyright Studying-Islam © 2003-7  | Privacy Policy  | Code of Conduct  | An Affiliate of Al-Mawrid Institute of Islamic Sciences ®
Top    





eXTReMe Tracker