Powered by
UI
Techs
Get password?
Username
Password
ہوم
>
سوالات
>
متفرقات
مینو
<< واپس
قرطاس موضوعات
نئے سوالات
سب سے زیادہ پڑھے جانے والے
سوال پوچھیے
غصہ، اللہ کی نعمت
سوال پوچھنے والے کا نام .
تاریخ:
30
جون
2009
- ہٹس: 1790
سوال:
کہا جاتا ہے کہ غصہ بہت غلط چیز ہے اور اس پر قابو پانا چاہیے۔ لیکن حضرت موسیٰ نے غصے میں سب کے سامنے اپنے بھائی ہارون علیہ السلام کے بال کھینچے اور ان کا حلیہ بگاڑ دیا۔ انھوں نے غصے پر کیوں قابو نہ پایا۔ اور اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ کو منع بھی نہیں فرمایا یعنی اللہ نے بھی اس موقع پر حضرت موسیٰ کے غصے کو قبول کیا۔
جواب:
اس میں سمجھنے کی بات یہ ہے کہ غصہ کب کرنا چاہیے، اس پر قابو کب پانا چاہیے اور کتنا غصہ کرنا چاہیے۔ غصہ اللہ کی نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے۔ یہ نہ ہو تو آدمی کے اندر غیرت، حمیت اور اخلاقی حدود کا احترام ختم ہو جائے گا۔ اصل چیز یہ ہے کہ اس کا موقع ٹھیک ہونا چاہیے۔ اور اتنی مقدار میں کرنا چاہیے جتنی مقدار اس مقصد کے لیے موزوں ہے۔ اگر آدمی کے اندر غصہ نہیں ہوگا تو وہ اپنا دفاع، اپنی مدافعت، اپنی قوم کا دفاع، اپنے وطن کی مدافعت اور اپنے ناموس کی مدافعت کچھ بھی نہیں کر سکے گا۔ اللہ نے یہ نعمت ایسے ہی نہیں دی ہوئی۔ اس کو کنٹرول کرکے رکھنے کی ضرورت ہے۔ حضرت موسیٰ کو جس بات پر غصہ آیا تھا وہ بڑی ناجائز بات تھی۔ جب وہ کوہ طور پر گئے تو پیچھے قوم میں حضرت ہارون کو مقرر کر گئے تھے، جب وہ تورات لے کر واپس آئے تو معلوم ہوا کہ قوم کا ایک بڑا حصہ ایک بچھڑے کی پرستش کر رہا ہے۔ ان کو احساس ہوا گویا ہارون نے اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کیں۔ یہ بڑے صحیح موقع پر ان کو غصہ آیا۔ اگر کسی آدمی کو غلط موقع پر غصہ آئے تو اس سے بڑا بیوقوف کوئی نہیں ہے۔ اور صحیح موقع پر نہ آئے تو اس سے بڑا بھی بیوقوف کوئی نہیں ہے۔
جاوید احمد غامدی
ترتیب و تہذیب ، شاہد محمود
Counter Question Comment
You can post a counter question on the question above.
You may fill up the form below in English and it will be translated and answered in Urdu.
Title
Detail
Name
Email
Note: Your counter question must be related to the above question/answer.
Do not user this facility to post questions that are irrelevant or unrelated to the content matter of the above question/answer.
Share
|
Copyright
Studying-Islam
© 2003-7 |
Privacy Policy
|
Code of Conduct
|
An Affiliate of
Al-Mawrid Institute of Islamic Sciences ®
Top