نماز میں سلام اور تشہد میں انگلی اٹھانا
سوال پوچھنے والے کا نام . تاریخ: 15 اگست 2010 - ہٹس: 11119
|
سوال:
نماز میں سلام پھیرنے اور جلسے میں انگلی اٹھانے کا مقصد کیا ہے؟
|
جواب:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ کہہ کر اصل میں ہم نماز سے فارغ ہوتے ہیں اور یہ بڑا پاکیزہ طریقہ ہے کہ اللہ کے حضور میں ہم گئے تھے تو اس سے واپسی کی کوئی علامت ہونی چاہیے۔جب ہم اللہ کے حضور سے واپس آتے ہیں، نماز پڑھنے کے بعد ' تو اپنے دائیں بائیں اللہ کی مخلوق کے لیے سلامتی کی دعاکرتے ہیں اس سے اچھا طریقہ اور کیا ہو سکتا تھا۔
شہادت کی انگلی اصل میں توحید کی علامت کے طور پر اٹھائی جاتی ہے۔ نماز اور اسی طرح حج بھی اصل میں علامتیں ہیں۔ ایک علامتی اظہار ہے اللہ کے ساتھ تعلق کا۔ عبادات میں اسی طرح کی علامتیں اختیار کی جاتی ہیں یہ علامتی اظہار بہت اہم ہوتا ہے۔ اس کو اس لیے اختیار کیا جاتا ہے کہ کچھ چیزوں کی حقیقت ذہن میں قائم رہے۔ لوگ اپنے ملک کے جھنڈے کو سلام کرتے ہیں، ترانہ پڑھتے ہیں تو کھڑے ہو جاتے ہیں۔ یہ بھی جذبات کا علامتی اظہار ہے ایک symbolic expression ہے تعظیم کا، اور آپ کے جذبات کا۔ نماز میں بھی ایسے ہی کیا جاتا ہے۔
جاويد احمد غامدي ترتيب و تہذیب : شاہد محمود (سوے حرم اگست 2010 http://www.suayharam.org )
|