Author | Topic |
kaukab Moderator
PAKISTAN
|
Topic initiated on Thursday, August 18, 2005 - 8:33 AM
کاۂنات کی ہر چیز ابراہیمی مزاج رکھتی ہے-
کل میں سورۃ الحج کی تلاوت کررہی تھی-اس سورۃ کی آیت 18 تک پہنچی تو اس کو پڑھ کر دل جھوم اٹھا -اس کا ترجمہ ہے:"کیا نہیں دیکھتے کہ اللہ ہی کےآگےجھکتے ہیں جوآسمان میں ہیں اورجو زمین میں ہیںاور سورج،چاند ،ستارے،پہاڑ،درخت اور چوپاۓ اور لو گوں میں سے بہتیرے،اور بہتیرے ایسے ہیں جن پرخدا کا عذاب لازم ہوچکا ہے ،،-مولانا امین احسن صاحب اصلاحی اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں،"اس کاۂنات کی ہر چیز اپنی تکوینی حیثیت میں ابراہیمی مزاج رکھتی ہے-سورج،چاند، ستارے،پہاڑ اورچوپاۓ سب خدا کے امروحکم کے تحت مسخر ہیں-ان میں سے کوئ چیز بھی سرمو خدا کےمقرر کیےہوۓ قوانین سے انحراف نہیں کرتی-سورج جسے نادانوں نےمعبود بنا کر سب سے زیادہ پوجاہے،خود پنے وجود سے گواہی دے رہا ہے کہ وہ شب وروز اپنے رب کے آکے قیام،رکوع اورسجدے میں ہے-طلوع کے وقت وہ سجدے سے سر اٹھاتا ہے ،دوپہر تک قیام میں رہتا ہے،زوال کے بعد وہ رکوع میں میں جھک جاتاہےاور غروب کے وقت وہ سجدے میں گر جاتا ہےاور رات بھر اسی سجدے کی حالت میں رہتا ہے-اسی حقیقت کا مظاہرہ چاند اپنے عروج ومحاق سے اور ستارے اپنے طلوع وغروب سے کرتے ہیں-پہاڑوں ،درختوں اور چوپایوں کا بھی یہی حال ہے-ان میں سے ہر چیز کا ےایہ قیام،رکوع اورسجود میں رہتا ہے- اور غور کیجیے تو یہ حقیقت بھی سامنے آۓ گی کہ اس سایہ کی فطرت بھی ابراہیمی ہے کہ یہ ہمیشہ آفتاب کی مخالف سمت میں رہتا ہے ،اگر سورج مشرق کی سمت ہے تو سایہ مغرب کی سمت ہوگااوراگر مغرب کی سمت ہے تو ہر چیز کا سایہ مشرق کی سمت پھیلےگا -گویا ہر چیز کا سایہ اپنے وجود سے گواہی دے رہا ہےکہ سجدے کا اصل سزاوار آفتاب نہیں بلکہ خالق آفتاب ہے- |
|
EnslavedSpirit
PAKISTAN
|
Posted - Thursday, August 18, 2005 - 10:19 AM
|
hkhan
UNITED KINGDOM
|
Posted - Friday, August 19, 2005 - 9:15 AM
واقعي امين اصلاحي ساحب كي تفسير كے حر حصے كے مطعالے سے محسوس ھوتا ھے كہ اللہ نے انہيں اسي خاص مقصد كے ليےء صلاحيتوں سے نوازا تھا - |
|
kaukab Moderator
PAKISTAN
|
Posted - Sunday, August 21, 2005 - 10:51 AM
|
raushan
UNITED ARAB EMIRATES
|
Posted - Monday, February 27, 2006 - 11:44 AM
Allah se dua hai hamara motaala e quaran sirf aur sirf Allah Rabbul Alameen ki badai ka ehsas dil mein jagane ka sabab bane.. |
|