ایمان وہ دولت ہے جسے بلا شبہ کسی بھی شخص کی زندگی کا سب سے قیمتی سرمایہ کہا جا سکتا ہے۔ برائی سے بچنے اور نیکی پر چلنے کی قوت اسی سے نصیب ہوتی ہے۔ ایمان جتنا مضبوط اور جتنا گہرا ہوگا ، انسان کا اپنے خالق سے تعلق بھی اتنا ہی گہرا اور مضبوط ہوگا۔ دنیائے روح و دل کی راہیں اسی کے دم سے روشن رہتی ہیں۔ یہ واحد روشنی ہے جو تقسیم ہونے سے اور بڑھتی ہے ۔ اس لیے جسے یہ روشنی نصیب ہو جائے اسے چاہیے کہ وہ اسے دوسروں میں بھی بانٹتا رہے۔ لیکن خود بانٹنے والے کے اندر اس کی شمع روشن رہے اس کے لیے ضروری ہے کہ نہ صرف اسے مناسب مقدار میں تیل فراہم ہوتا رہے بلکہ اس کو بادوباراں سے بھی بچایا جائے۔
ایمان کی سطح کو مسلسل بڑھاتے رہنے کی سعی کر نا ، یہ وہ عمل ہے جو ہمارے خالق کو پسند ہے اور اس میں اس کی جانب سے مدد اور نصرت بھی شامل حال ہوتی ہے۔
ایمان کی ترقی کے لیے چند تدابیر پر عمل کارگر ہو سکتا ہے ۔
1۔قرآن مجید کی تلاوت اور اس پر تدبر
2۔قرآن مجید کے بعض حصوں کو یاد کرنا اور ان کو معنی کے استحضار کے ساتھ اپنی نمازوں میں دہرانا۔
3۔مسنون دعاؤں کا یاد کرنا اور انہیں موقع بہ موقع اور نمازوں میں مانگنا
4۔صلحا کی صحبت ا ختیا رکرنے کی کوشش کرتے رہنا
5۔اپنے ارد گرد صالح ماحول بنانے کی کوشش کرنا۔ کیونکہ برائی کے مقابلے میں اکیلے نبرد آزما ہونا بہر حال مشکل ہوتا ہے اس عمل میں دوسروں کی شمولیت حوصلہ بڑھاتی ہے۔
6۔اللہ کی نعمتوں کو یاد کرنا اور ان کا شکر ادا کرنا۔ اور جب مایوسی چھانے لگے تو غور کرنا کہ ہمارے اردگرد کتنے لوگ ایسے ہیں جنہیں یہ نعمتیں بھی میسر نہیں۔
ایساکرنے سے امید ہے کہ شمع ایمان کی روشنی بڑھے گی ورنہ کم از کم اتنی تو برقرار رہے گی ہی ان شا ء اللہ۔
(شہزاد سلیم ۔ ترجمہ، محمد صدیق بخاری)
|