Powered by UITechs
Get password? Username Password
 
مینو << واپس ہوم نیۓ مضامین سب سے زیادہ پڑھے جانے والے سب سے زیادہ ریٹ کیۓ جانے والے
مرد عورت سے برتر ہیں
مصنف: Shehzad Saleem  پوسٹر: Kaukab Shehzad
ہٹس: 8336 ریٹنگ: 3 (4 ووٹ) تاثرات: 4 تادیخ اندراج:   6 مئ 2006 اس مضمون کو ریٹ کریں

بعض لوگوں کی طرف سے یہ کہا جاتا ہے کہ مرد عورتوں پر فضیلت رکھتے ہیں اور اپنے استدلال کے حق میں یہ آیت پیش کرتے ہیں۔

الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ بِمَا فَضَّلَ اللَّهُ بَعْضَهُمْ عَلَى بَعْضٍ وَبِمَا أَنفَقُوا مِنْ أَمْوَالِهِم ا (34:4)
مرد عورتوں پر قوام ہیں ، اس لیے کہ اللہ نے ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہے ، اور اس لیے کہ مرد اپنا مال خرچ کرتے ہیں۔

قرآن مجید کے مطابق مرد اور عورت انسان ہونے کی حیثیت سے برابر ہیں اور ایک ہی جیسی عزت کے مستحق ہیں اگرچہ گھر کے اندر ان کی ذمہ داریوں کا دائرہ کار الگ الگ ہے جس کی وجہ سے بعض چیزوں میں مردوں کو عورتوں پر فضیلت ہے اور بعض چیزوں میں عورتوں کو مردوں پر۔

قرآن مجید میں سورۃ النساء کے اندر ہے کہ مرد شوہر ہونے اور اپنے گھر کا سربراہ ہونے کی وجہ سے اپنی بیوی پر برتر ہے اور سورۃ البقرۃ میں واضح کردیا کہ یہ برتری صرف ایک درجہ کی ہے اور بعض ایسے پہلو ہیں جن میں یقینا عورت مرد پر فضیلت رکھتی ہے اور اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں یقینا بہت صلاحیت رکھتی ہیں۔ سورۃ النساء کے اندر جہاں شوہر کی بیوی پر برتری کا ذکر ہے تو وہ اس کی ذمہ داریوں اور گھر میں اس کی حیثیت کی وجہ سے ہے اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ مرد ہر رشتے میں عورت پر برتر ہیں۔ مرد کو شوہر ہونے کی حیثیت سے بیوی پر جو ایک درجہ قضیلت ہے سورۃ النساء کی آیت نمبر 34 میں اس کی دو وجوہات بیان کی گئی ہیں پہلی وجہ یہ ہے کہ مرد جسمانی اور مزاجی طور پر اس ذمہ داری کے لیے زیادہ مناسب ہے اور دوسری وجہ یہ ہے کہ وہ اپنی اس حیثیت کی وجہ سے اپنے گھر والوں کے لیے کما کر لانے کا مکلف ہے ، یہاں یہ بات بھی پیش نظر رہنی چاہیے کہ اس کا یہ مطلب نہیں کہ اسلام عورت کو کمانے سے منع کرتا ہے البتہ وہ کما کر گھر والوں کی کفالت کرنے کی مکلف نہیں جبکہ مرد اس کا مکلف ہے۔ عورت خود چاہے یا اسے کوئی ضرورت آپڑے تو وہ کما سکتی ہے۔ یہاں یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ قرآن مجید یہ نہیں کہتا کہ عورت یا مرد میں سے جو کمائے گا گھر کا سربراہ اسے بننا چاہیے بلکہ اس کے نزدیک بیوی کمائے یا نہ کمائے شوہر ہر حال میں کما کر لانے کا مکلف ہے اس لیے گھر کا سربراہ بھی وہی ہوگا۔ یہاں یہ بھی مناسب ہوگا کہ ہم اس بات کا تجزیہ کرلیں جو اکثر لوگوں کی رائے ہے کہ مرد ہر حال میں عورت پر برتر ہیں۔

ایک حدیث کے مطابق عورت کو مرد کی پسلی سے پیدا کیا گیا ہے یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ حوا کو آدم کی پسلی سے پیدا کیا گیا لہذا وہ دوسرے درجے کی انسان ہے۔ آئیے اب حدیث کے متن کو دیکھتے ہیں۔

جہاں تک اوپر نقل کی گئی حدیث کا تعلق ہے تو مناسب ہوگا کہ ہم اس کے عربی الفاظ پر غور کرلیں لفظ "خلقت" کا مطلب ضروری نہیں کہ وہ واقعتا مرد کی پسلی سے پیدا کی گئی ہے یہ لفظ بطور تلمیح بھی استعمال ہوسکتا ہے اس کی تخلیقی نوعیت كے ليے ، مثال کے طور پر سورۃ الانبیا کی آیت 37 میں ہے کہ انسان عجلت کے خمیر سے پیدا کیا گیا ہے ، یہ صرف انسانی فطرت کی نوعیت کی طرف اشارہ ہے۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ اگر اسی مضمون کی دوسری احادیث کو اکٹھا کیا جائے اور ان کا تجزیہ کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ نبیۖ نے عورت کی فطرت کو پسلی سے تشبیہ دی ہے۔

یہ اس حقیقت کی طرف بڑی لطیف تلمیح ہے کہ عورت فطری طور پر نازک اور ملائم ہونے کے ساتھ ساتھ تھوڑی سی سخت طبیعت بھی ہوتی ہے۔ نبیۖ نے اس حدیث میں مردوں کو نصیحت کی ہے کہ وہ عورتوں پر اپنا فیصلہ ٹھونسنے کی بجائے ان کی فطرت کو سامنے رکھتے ہوئے ان کے ساتھ بڑی حکمت سے معاملہ کیا کریں اور انھیں پیار اور محبت سے قائل کریں۔

شہزاد سليم
ترجمہ (كوكب شہزاد)

 
تاثرات
taimoorstd
well, this topic is not comprehensive,aap ne ye naheen bataya ke aik mard ki gawahee do aurton ki gawahee ke barabar hotee hai...why???? can you explain it? is ke peeche kia reason hai?kia aurton ki yaadasht sahee naheen hoti?? agar nahee hoti to ye sabit hoa ke yahan bhee mard aurat se bartaree le gae..
saibee
Your point is about evidence. Surah Al-Baqarah enjoins upon us that whenever you deal in loans, you should state it in writing and have two men to witness it. Further on it says: If you do not have two men, then make a man and two women as witnesses. The Quran itself explains why should there be two women. It is commonly understood that the verse means: if one of them forgets, then the other one reminds her (2:282). But the Quran has used the word "Tadilla" which is quite different from forgetting. Basically it means to get confused or become perplexed. Given this explanation for the word, let us come to the actual verse. This verse raises these questions: (i) Why does it necessitate two women in place of one man? (ii) Why has it been said, particularly about women, that if one is perplexed then the other would remind her? From this it is commonly concluded that the Quran feels the women are less trustworthy and that their mental capability is less than that of men. For trustworthiness, the Quran enjoins the condition of two even for men. Would you conclude this that the Quran does not also trust men? Was it for this that one man was not considered enough! Was another one considered necessary for evidence? It is obvious that the Quran does not mistrust one man. The only purpose, according to the Quran of having two men as witnesses is that if there is anything lacking in the statement of one, then the testimony of the other one would complement it. This is only to forestall any legal omission. The purpose is not to brand men untrustworthy. The purpose is to have absolutely reliable evidence, without any omissions. In the same way when the Quran makes it necessary for two women in place of one man, it is not telling us that women are any less trustworthy than men. Here, too, the aim is to have the most reliable evidence. Otherwise, as far as the comparative trust among men and women is concerned, the Quran gives both an equal status. For example where evidence in law has been mentioned, the testimony of one woman is just as acceptable as that of one man. Now we are left with the second question as to why did the Quran specifically remark about women, that if one of them is confused or perplexed then the other should remind her? Clearly according to the division of labour ( refers to the duty of women towards bringing up and nurturing children and of men to earn the family's livelihood), some differences between biological constitution of men and women were necessary.
latif1928
Surely men and women are equal but no sonner they join the institution called " HOME" through legal wed lock, the husband assumes the responsibility of an admistrator with wife as second in command. (4:34) Should a woman feel disinclined to accept this arrangement, she can stay unmarried and enjoy equal status. Allah knows better. Muhammad Latif Chaudhery
tilawat
Hazoor ne farmaya he "Auratein sheitan ka jaal hein aur agar yih shehwat nah hoti to aurton ko mardon par qaabu nah hota". Aur yih zan parasti bhi nah hoti. Mera shehr he:- "Poojta hoon har but-e-khud aara ko mein Pehcanta nahein hoon abhi apne khuda ko mein"
Share |


Copyright Studying-Islam © 2003-7  | Privacy Policy  | Code of Conduct  | An Affiliate of Al-Mawrid Institute of Islamic Sciences ®
Top    





eXTReMe Tracker