Powered by
UI
Techs
Get password?
Username
Password
ہوم
>
مضامین
>
عقائد
>
عقائد
مینو
<< واپس
ہوم
نیۓ مضامین
سب سے زیادہ پڑھے جانے والے
سب سے زیادہ ریٹ کیۓ جانے والے
گاڈ نبھانا بڑا مشكل ہے...... ٢....
مصنف:
ڈاكٹر حنا خان
(hkhan135@aol.com)
پوسٹر:
سٹدينگ اسلام يو كے
ہٹس:
2123
ریٹنگ:
0 (0 ووٹ)
تاثرات:
0
تادیخ اندراج:
17
اپریل
2009
اس مضمون کو ریٹ کریں
:Summaryكسي بھي نئے كام ميں وقت اور وسائل لگانے پڑتے ہيں اور كاميابي كا انحصار نيت اور ارادے كي پختگي پر ہوتا ہے جو ربالعالمين كي مدد كے بغير قطعا ممكن نہيں۔ صبر و استقامت اور مثبت روي سے آگے بڑھتے رہنے ميں ہي كاميابي كا راز پنہان ہے...يہي ہم نے اپنے استاد محترم سے سيكھا:
اس حصے ميں ہم انٹر فيتھ سے متعلق اپنے مثبت تجربات كا ذكر كريں گے۔ ہميں اس گروپ كے بنيادي كاركنان نے بتايا كہ اگرچہ اس تنظيم كي بنياد ٢ سال پہلے ركھي گئي تھي مگر اس پليٹ فارم پر كوئي خاص كاروائي يا پروگرام منعقد نہيں ہوئے تھے۔ شموليت كے ليے اپني كسي تنظيم كا حوالہ بھي مانگا گيا جس كے ليے ہم نے رينايسنس ريڈرز كلب كا تعارف كرانا مناسب سمجھا تاكہ اس حوالے سے ہم متعلقہ معلومات رينايسنس اور المورد سے فراہم كر سكيں۔
ہم نے تنظيم ميں شامل ہونے كے ٢ ماہ بعد باقي ممبران سے مشورہ كر كے ايك پروگرام منعقد كيا جس ميں ساتھي ممبران كو دعوت دي كہ وہ اپنے اپنے سٹال آراستہ كريں اور اپنے دين اور عقيدے كے بارے ميں آنے والے مہمانوں كو معلومات فراہم كريں۔ اسي طرح ہم نے اپنا سٹال اسلام كے بارے ميں حقائق سے اگاہي كے ليے پيش كيا۔ ہمارا خيال تھا كہ اگر ہم نے محض اسلام كا جھنڈا بلند كيا تو باقي مذاہب كے لوگ دلچسپي نہيں ليں گے اور نہ ہي ہمارے دوسرے مذاہب كے نمائندوں كو اس طرح كے پروگرام سے كوئي وابستگي ہوگي۔ ہمارا خيال درست نكلا اور ہمارے فيتھ پارٹنر شپ كے ساتھيوں نے خوب بڑھ چڑھ كر اس تقريب ميں حصہ ليا جو ہم نے اپنے علاقے كے پاكستان ويلفير سنٹر ميں منعقد كي تھي تاكہ اس طرح اپنے مسلمان بہن بھائيوں كو بھي اس تمام سلسلے ميں شامل كر سكيں اور ان كي دلچسپي پيدا كر سكيں۔
اس پہلي تقريب كے بعد جيسے ہماري پارٹنر شپ ميں ايك بھونچال آگيا۔ ہر مذہب كے ساتھي كي يہ خواہش تھي كہ وہ جلد سے جلد كوئي نيا پروگرام يا تقريب منعقد كرے۔ ان ميں سے ہر ايك نے اپني اپني كميونٹي سے رابطہ كر كے تقريبات كا انتظام كيا۔ كچھ نے تو آگے بڑھ كر باقائدہ فلم اور ريكارڈنگ وغيرہ كے انتظامات كر ڈالے۔
ہميں يہ سب ديكھ كر دلي مسرت ہوتي كہ چلو اگر سينير ريورنڈ نے ہميں "خوشگوار تازہ ہوا كا جھونكا" كا خطاب ديا تھا تو اللہ نے اس ميں حقيقت بھرنے كا موقع اور ہمت عطا فرمائي۔ علاقے كي ايك يہودي خاتون نے ميٹنگس ميں شامل ہونا شروع كر ديا اور ہم سے خاص طور پر درخواست كي كہ ہم خود انہيں تمام پروگراموں اور ميٹنگز كے بارے ميں آگاہ ركھا كريں كيونكہ وہ تنطيم كے سربراہ، جو كہ ايك اينجلكن عيسائي تھے ان پر اس بارے ميں بھروسہ نہيں كرتيں۔(ہم نے بہت جلد يہ بھانپ ليا تھا كہ پارٹنرشپ كے يہودي اور عيسائي ممبران ايك دوسرے سے كتراتے تھے۔ ہماري كوشش ہوتي كہ دونوں ايك دوسرے كي موجودگي كو برداشت كرنا سيكھيں۔ اور الحمد اللہ ہميں اس كوشش ميں كافي حد تك كاميابي بھي حاصل ہوئي۔)
اسي طرح نئے ممبر شامل ہوئے جن كا تعلق بدھ مت سے تھا۔ ہندو اور سكھ ممبران كبھي ميٹنگس ميں نہيں آتے تھے مگر ان سے ہم نے پارٹنرشپ كے سربراہ كے ہمراہ انفرادي ملاقاتيں كيں جن كے بعد انہوں نے ميٹنگز ميں شامل ہونا شروع كر ديا۔ غرضيكہ ايك دوسرے كے ديكھا ديكھي بھلائي اور نيكي كے كاموں ميں ايك مقابلے كي سي فضا پيدا ہوگئي جو پارٹنرشپ كو آگے بڑھانے ميں نہايت مددگار ثابت ہوئي۔ اگرچہ وقتا فوقتا اختلافات بھي پيدا ہوتے رہے, جو ظاہر ہے ہماري خالص مسلم تنظيموں ميں بھي جنم ليتے رہتے ہيں مگر حكمت اور خوش اسلوبي سے سلجھانے سے مسائل محدود رہے اور كام آگے بڑھتا رہا۔ اب ہم نے قومي درجے پر بھي تقريبات ميں شموليت شروع كر دي ہے تاكہ اپنا پيغام مزيد آگے بڑھا سكيں۔انشا اللہ تعالي۔
Share
|
Copyright
Studying-Islam
© 2003-7 |
Privacy Policy
|
Code of Conduct
|
An Affiliate of
Al-Mawrid Institute of Islamic Sciences ®
Top